خیال رہے کہ سنہ 2012 میں کانوڑ یاترا اور ڈی جے بجانے پر دو فرقوں کے درمیان فرقہ ورانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ مبینہ طور پر کانوڑ یاتریوں نے ایک مسجد کے سامنے ڈی جے بجایا تھا۔ جبکہ مقامی مسلمانوں کے اعتراض کرنے کے باوجود یہ سلسلہ جاری رہا جس کے بعد فساد پھوٹ پڑا تھا۔
ریاستی خفیہ محکمے کی رپورٹ کے مطابق کانوڑ یاترا کے دوران شر پسند شہر کے امن پسند ماحول خراب کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اس رپورٹ کے بعد ضلع انتظامیہ اور پولس محکمہ مزید فعال ہو گیا ہے۔
حفاظت کے پیش نظر محکمہ پولس کی جانب سے تمام تیاریاں کی گئی ہیں۔ شہر کے شرپسندوں اور شرارتی عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں ریڈ کارڈ جاری کیے گئے ہیں اس بنیاد پر اُنہیں شہر میں ہونے والی کسی بھی غیر سماجی حرکت کے لیے ذمّہ دار مانا جائےگا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ 17 جولائی سے شروع ہوئی کانوڑ یاترا 15 اگست تک جاری رہیگی۔ اس سلسلے میں پولس نے شہر بریلی میں کل 164 مندروں کی نشاندہی کی ہے اور وہاں تک جانے والے راستوں کا ایک روٹ چارٹ تیار کیا ہے۔ ان مندروں کے باہر آر اے ایف سمیت تمام حفاظتی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
بریلی شہر کو سنہ 2010 اور سنہ 2012 میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کی وجہ سے بے حد حساس شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
اے ڈی جی زون اویناش چندرا نے بریلی اور مرادآباد ڈویژن کے سبھی نو اضلاع کے پولس حکام کے ساتھ میٹنگ کرکے ضروری احکامات جاری کیے ہیں۔