قومی دارالحکومت دہلی کے شاہیں باغ میں سمیہ رانا نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران اترپردیش پولیس کے ذریعہ اپنے اوپر مقدمہ درج کرنے کا واقعہ بیان کیا۔
سمیہ رانا نے کہا کہ 17 جنوری کو اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف خواتین جمع ہوئیں۔ ہم بھی وہاں شاہین باغ کی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے کھڑے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کہرا بہت تھا، اور ٹھنڈ بہت کافی زیادہ تھی، اس وقت ہم نے کوئلے جلانے شروع کیا، اسی دوران پولیس آتی ہے اور کوئلہ پر پانی ڈال کر چلی جاتی ہے اور ہمیں شیڈ بھی ڈالنے نہیں دیا جس کے بعد کمبل وغیرہ کا انتظام کیا گیا لیکن اگلے روز پولیس ہمارے کمبل بھی چھین کر لے جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ہم لوگ پولیس کا پیچھا کرتے ہیں لیکن اترپردیش پولیس کے بغیر کچھ بتائے وہاں سے چلی جاتی ہے، تیسرے دن بھی پولیس ایسا ہی کرتی ہے، انہیں ہم پر رحم تک نہیں آتا کہ یہاں خواتین مظاہرہ پر بیٹھی ہیں اور ہر عمر کی خواتین ہیں۔
''اس پر مزید ستم یہ ہوتا ہے کہ پولیس ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کرتی ہے، ہم پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہم نے خاتون پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کی جبکہ اس کا ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے''۔
سمیہ رانا نے مزید کہا کہ جب مجھے پتہ چلا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے، تو مجھے کچھ فرق نہیں پڑا لیکن میرے والد صدمے میں چلے گئے۔