نائیڈو نے کہا کہ یہ صرف زیورات کی دکان میں ڈکیتی کی واردات کے نام پر ہراساں کیے جانے کی وجہ سے ہی تھا کہ عبد السلام نے اپنی اہلیہ اور دو بچوں کے ساتھ چلتی ٹرین کے سامنے آکر اپنی جان دے دی۔
نائیڈو نے الزام لگایا کہ سلام کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا کیونکہ اسے آٹو رکشا چلا کر اپنا معاش کمانے کے باوجود ذلت اور ایزا رسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
نائیڈو نے مطالبہ کیا کہ سلام کے خاندان کی خود کشی کی تحقیقات کے حقائق کو سامنے لانے کے لئے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے حوالے یہ معاملہ کیا جائے۔ نندیال خودکشی کیس سے نمٹنے کے لئے خصوصی عدالت تشکیل دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشترکہ خاندانی خودکشی کے ذمہ دار عہدیداروں کو ملازمت سے برخاست کیا جانا چاہئے۔
نائیڈو نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف وائی ایس آر سی پی کی حکومت کی بے رحمی کا ثبوت نندیال میں عبد السلام، بامورو میں عبد الستار خاندان راجندری میں ایک نابالغ لڑکی کیس اور ایک پالناڈو گاؤں سے 100 سے زیادہ خاندانوں پر پابندی سے متعلق افسوسناک واقعات سے ظاہر ہوتا ہے۔
نائیڈو نے کہا کہ آندھرا پردیش میں اس طرح کی مشترکہ خاندانی خودکشیوں، اجتماعی ریپ، قتل و غارت گری، خودکشی اور چھیڑ چھاڑ کی کوششوں سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس طرح کے بے شمار جھوٹے مقدمات، جھوٹی گرفتاریوں، گھریلو گرفتاریوں اور ہراساں کرنے کا عمل پہلے کسی حکومت کے دور میں نہیں تھا۔
نائیڈو نے تلگودیشم قائدین سے اگلے تین دن تک ریاست بھر میں احتجاجی ریلیاں اور موم بتی کے مظاہرے کرنے کو کہا۔ انہوں نے مزید کہا ، "مرحوم سلام کے اہل خانہ کے لئے خصوصی دعائیں کی جانی چاہئیں۔ بدھ کے روز ریلیاں نکالی جائیں۔ جمعرات کی شام گھروں کے سامنے موم بتیاں روشن کی جائیں۔ مساجد میں خصوصی جمعہ کی نماز ہونی چاہئے۔"