ETV Bharat / state

عالمی یومِ مچھر: مچھروں کے بارے میں جانیے!

author img

By

Published : Aug 20, 2020, 1:04 PM IST

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مچھروں سے حفاظت کے لیے اپنے آس پاس پانی ٹھہرنے نہ دیں۔ تاہم جتنا ہم ان مچھروں کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ ہمارے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہ ہزاروں جانوروں، پرندوں اور کیڑوں کے کھانے کا ذریعہ بھی ہیں۔

world mosquito day all you veed to know about mosquitoes
عالمی یوم مچھر: مچھروں کے بارے میں جانیئے!

ہر برس 20 اگست کو عالمی یوم مچھر منایا جاتا ہے، اس دن برطانوی ڈاکٹر سر رونالڈ راس کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ہی 1897 میں اپنی تحقیق کے ذریعے پتہ چلایا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں کے درمیان ملیریا پھیلاتے ہیں۔

لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ اشنکٹبندیی میڈیسن 1930 کی دہائی سے ہر برس عالمی یومِ مچھر منا رہا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد مچھروں خصوصاً ملیریا سے پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے بارے میں بتانا بھی ہے۔

انگریزی لفظ 'ماسکیٹو' ہسپانوی زبان کے لفظ 'مسکیٹا' سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے 'چھوٹی مکھی'۔

ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں مچھروں کی 3000 سے زیادہ اقسام ہیں۔ تاہم ان میں سے صرف تین قسم کے مچھروں ہی سے بیماریوں کی منتقلی کا اندیشہ ہے۔ ان مچھروں کے نام اور اس سے پھیلنے والی بیماری یہ ہے:

1۔ ایڈیس: چکن گنیا، ڈینگی بخار، لیمفاٹک فیلیاریاسس، رفٹ ویلی بخار، پیلا بخار اور زیکا

2۔ انوفیلس: ملیریا، لیمفاٹک فیلیاریاسس (افریقہ میں)

3۔ کلیکس: جاپانی انسیفلائٹس، لیمفاٹک فیلیاریز، مغربی نیل بخار

تاہم جتنا ہم ان مچھروں کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ ہمارے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہ ہزاروں جانوروں، پرندوں اور کیڑوں کے کھانے کا ذریعہ ہیں۔

  • مچھروں کے بارے میں حقائق:

- صرف مادہ مچھر ہی انسانی خون چوستے ہیں جبکہ نر مچھر پتوں کا رس اور جانوروں کا خون چوستے ہیں۔

- مادہ مچھروں کو اپنے انڈوں کی نشوونما کے لیے خون کی ضرورت ہوتی ہے لہذا وہ انسانوں اور دیگر جانوروں سے خون چوس کر اس ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔

- بارش کے پانی، رساؤ کی جگہ اور آبپاشی کے مقامات وغیرہ میں انوفیلس مچھر کی نسلیں آباد ہوتی ہیں جبکہ ایڈیس ایجیپیٹی (پیلی بخار والی مچھر) کسی بھی طرح کے آبی ذخیرہ کو اپنی آماجگاہ بنا لیتی ہیں۔

- انوفیلس مچھر زیادہ تر شام کے اوقات اور طلوع فجر کے درمیان کاٹتا ہے جبکہ ایڈیس ایجیپیٹی کے کاٹنے کا دورانیہ غروب آفتاب سے قبل (شام پانچ بجے سے لے کر آٹھ بجے تک) کا ہے۔

- مچھر کی زیادہ سے زیادہ عمر چھ ماہ ہے۔

- مچھر کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کا ذریعہ معلوم کر کے اپنا شکار ڈھونڈ لیتے ہیں۔ جانور اور انسان اپنی سانس کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرتے ہیں۔ کوئی بھی مچھر 75 فٹ دور سے ہی اس کا پتہ لگا لیتا ہے۔

  • مچھروں سے متعلق غلط فہمیاں:

1. مچھر O + بلڈ گروپ کے لوگوں کو زیادہ کانٹا ہے۔ ریاستہائے متحدہ کے قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) کی طرف سے 'ایڈیس البوپیکٹس مچھر کی ترجیحات' نامی ایک تحقیق کے مطابق یہ پتہ چلا ہے کہ خون کے گروپز میں اے، بی، اے بی والے انسانوں سے زیادہ 'او O' والے لوگوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ گہرے رنگ کے کپڑے اور جسم کا درجہ حرارت مچھروں کے لئے پرکشش ہوسکتا ہے۔

2. کسی بھی مچھر کے کانٹے سے کورونا وائرس لاحق ہوتا ہے؟ تاحال اس طرح کی حتمی تحقیق نہیں کی گئی۔ البتہ عالمی ادارۂ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مچھر کے کاٹنے سے کورونا وائرس (کووڈ۔19) کی وبا نہیں پھیلتی۔

4۔ مچھر کاٹنے کے بعد مرجاتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ مچھر آپ کو کاٹنے کے بعد نہیں مرتے ہیں۔ اس کے بجائے یہ انڈے اور اپنے تولیدی نظام کی برقراری کے لیے کافی خون حاصل کرتے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مچھروں سے حفاظت کے لیے اپنے آس پاس پانی ٹھہرنے نہ دیں۔ اس کے علاوہ مچھروں کو دور رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھیلے کپڑے پہنیں جو آپ کے پورے جسم کو ڈھانپیں۔

اپنے گردونواح میں مناسب صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں۔

ہر برس 20 اگست کو عالمی یوم مچھر منایا جاتا ہے، اس دن برطانوی ڈاکٹر سر رونالڈ راس کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ہی 1897 میں اپنی تحقیق کے ذریعے پتہ چلایا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں کے درمیان ملیریا پھیلاتے ہیں۔

لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ اشنکٹبندیی میڈیسن 1930 کی دہائی سے ہر برس عالمی یومِ مچھر منا رہا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد مچھروں خصوصاً ملیریا سے پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے بارے میں بتانا بھی ہے۔

انگریزی لفظ 'ماسکیٹو' ہسپانوی زبان کے لفظ 'مسکیٹا' سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے 'چھوٹی مکھی'۔

ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں مچھروں کی 3000 سے زیادہ اقسام ہیں۔ تاہم ان میں سے صرف تین قسم کے مچھروں ہی سے بیماریوں کی منتقلی کا اندیشہ ہے۔ ان مچھروں کے نام اور اس سے پھیلنے والی بیماری یہ ہے:

1۔ ایڈیس: چکن گنیا، ڈینگی بخار، لیمفاٹک فیلیاریاسس، رفٹ ویلی بخار، پیلا بخار اور زیکا

2۔ انوفیلس: ملیریا، لیمفاٹک فیلیاریاسس (افریقہ میں)

3۔ کلیکس: جاپانی انسیفلائٹس، لیمفاٹک فیلیاریز، مغربی نیل بخار

تاہم جتنا ہم ان مچھروں کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ ہمارے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہ ہزاروں جانوروں، پرندوں اور کیڑوں کے کھانے کا ذریعہ ہیں۔

  • مچھروں کے بارے میں حقائق:

- صرف مادہ مچھر ہی انسانی خون چوستے ہیں جبکہ نر مچھر پتوں کا رس اور جانوروں کا خون چوستے ہیں۔

- مادہ مچھروں کو اپنے انڈوں کی نشوونما کے لیے خون کی ضرورت ہوتی ہے لہذا وہ انسانوں اور دیگر جانوروں سے خون چوس کر اس ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔

- بارش کے پانی، رساؤ کی جگہ اور آبپاشی کے مقامات وغیرہ میں انوفیلس مچھر کی نسلیں آباد ہوتی ہیں جبکہ ایڈیس ایجیپیٹی (پیلی بخار والی مچھر) کسی بھی طرح کے آبی ذخیرہ کو اپنی آماجگاہ بنا لیتی ہیں۔

- انوفیلس مچھر زیادہ تر شام کے اوقات اور طلوع فجر کے درمیان کاٹتا ہے جبکہ ایڈیس ایجیپیٹی کے کاٹنے کا دورانیہ غروب آفتاب سے قبل (شام پانچ بجے سے لے کر آٹھ بجے تک) کا ہے۔

- مچھر کی زیادہ سے زیادہ عمر چھ ماہ ہے۔

- مچھر کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کا ذریعہ معلوم کر کے اپنا شکار ڈھونڈ لیتے ہیں۔ جانور اور انسان اپنی سانس کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرتے ہیں۔ کوئی بھی مچھر 75 فٹ دور سے ہی اس کا پتہ لگا لیتا ہے۔

  • مچھروں سے متعلق غلط فہمیاں:

1. مچھر O + بلڈ گروپ کے لوگوں کو زیادہ کانٹا ہے۔ ریاستہائے متحدہ کے قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) کی طرف سے 'ایڈیس البوپیکٹس مچھر کی ترجیحات' نامی ایک تحقیق کے مطابق یہ پتہ چلا ہے کہ خون کے گروپز میں اے، بی، اے بی والے انسانوں سے زیادہ 'او O' والے لوگوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ گہرے رنگ کے کپڑے اور جسم کا درجہ حرارت مچھروں کے لئے پرکشش ہوسکتا ہے۔

2. کسی بھی مچھر کے کانٹے سے کورونا وائرس لاحق ہوتا ہے؟ تاحال اس طرح کی حتمی تحقیق نہیں کی گئی۔ البتہ عالمی ادارۂ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مچھر کے کاٹنے سے کورونا وائرس (کووڈ۔19) کی وبا نہیں پھیلتی۔

4۔ مچھر کاٹنے کے بعد مرجاتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ مچھر آپ کو کاٹنے کے بعد نہیں مرتے ہیں۔ اس کے بجائے یہ انڈے اور اپنے تولیدی نظام کی برقراری کے لیے کافی خون حاصل کرتے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مچھروں سے حفاظت کے لیے اپنے آس پاس پانی ٹھہرنے نہ دیں۔ اس کے علاوہ مچھروں کو دور رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہلکے رنگ کے ڈھیلے ڈھیلے کپڑے پہنیں جو آپ کے پورے جسم کو ڈھانپیں۔

اپنے گردونواح میں مناسب صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.