کانگریس کے رکن پارلیمان اے ریونت ریڈی نے مجلس کے صدر اسد اویسی سے سوال کیا کہ گریجویٹ ایم ایل سی انتخابات میں وہ بی جے پی اور پی وی نرسمہا راؤ میں سے کس کا انتخاب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس واحد سیکولر جماعت ہے لہذا مجلس کو دونوں نشستوں پر کانگریس کی تائید کا اعلان کرنا چاہیے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی ہے جو درپردہ ٹی آر ایس کی حلیف جماعت ہے تو دوسری طرف ٹی آر ایس نے پی وی نرسمہا راؤ کی دختر کو امیدوار بنایا ہے۔ مجلس بابری مسجد کی شہادت کیلئے نرسمہا راؤ کی مخالف رہی ہے ایسے میں کونسل انتخابات میں مجلس کے پاس بی جے پی اور نرسمہا راؤ میں کسی ایک کے انتخاب کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ اگر مجلسی قیادت واقعی سیکولر ہے اور بی جے پی و نرسمہا راؤ کے بارے میں کوئی سمجھوتہ کرنے تیار نہیں تو اس کیلئے کانگریس واحد متبادل رہے گی جس کی وہ تائید کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر چنا ریڈی سیکولر رہنما ہیں اور کانگریس نے انہیں حیدرآباد ، رنگاریڈی اور محبوب نگر حلقہ سے امیدوار بنایا ہے۔ ورنگل ، کھمم اور نلگنڈہ نشست کیلئے راملو نائیک کو امیدوار بنایا گیا۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ بابری مسجد اور پی وی نرسمہا راؤ کے نام پر سیاست کرنے والی مجلسی قیادت کا کونسل انتخابات میں امتحان رہے گا۔ اگر وہ ٹی آر ایس کی تائید کرتے ہیں تو نرسمہا راؤ کی دختر کی تائید کا کیسے عوام میں دفاع کریں گے۔
ٹی آر ایس کی تائید دیگر معنوں میں بی جے پی کی تائید ہوگی کیونکہ دونوں پارٹیاں خفیہ طور پر ایک دوسرے کی حلیف ہیں۔ عوام کے درمیان ایک دوسرے کی مخالفت کا ڈرامہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل انتخابات مجلس کے دوہرے موقف کو بے نقاب کردیں گے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ دونوں نشستوں پر کانگریس کامیاب رہے گی کیونکہ ملازمین اور طلبہ حکومت سے ناراض ہیں۔ اسی دوران سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کونسل انتخابات میں مجلس کیلئے کسی کی تائید آسان نہیں رہے گی۔
ٹی آر ایس امیدوار وانی دیوی جو پی وی نرسمہا راؤ کی دختر ہیں ان کی کھل کر تائید کے بجائے مجلسی قیادت خاموشی اختیار کرکے غیر جانبدارانہ موقف اپنا سکتی ہے لیکن اس طرح کا فیصلہ برسراقتدار پارٹی سے تعلقات کو بگاڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔ حیدرآباد، رنگاریڈی اور محبوب نگر میں اقلیتی طبقہ کے گریجویٹ ووٹرس کی قابل لحاظ تعداد ہے دونوں حلقہ جات میں بعض مسلم اسکالرس آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کررہے ہیں جبکہ پروفیسر کودنڈا رام اور پروفیسر ناگیشورراؤ علی الترتیب ورنگل و حیدرآباد نشستوں سے مقابلہ کررہے ہیں۔ مجلس کسی آزاد امیدوار کی تائید کے ذریعہ پی وی نرسمہا راؤ کے بارے میں موقف میں نرمی کے الزام سے بچ سکتی ہے۔