حیدرآباد: 1983 میں صدر رونالڈ ریگن نے قومی گمشدہ بچوں کے دن کا اعلان کیا جس کے تحت ہر سال سیکڑوں لاپتہ بچوں کو یاد کیا جاتا ہے۔
اس سے کچھ سال قبل 25 مئی 1979 کو چھ سالہ ایٹن پیٹز بس سے اسکول جاتے ہوئے اچانک غائب ہوگیا تھا۔
اس سے پہلے لاپتہ بچوں کے معاملات نے شاید ہی کبھی قومی میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کی ہو، پہلی بار ایٹن کے گمشدگی کے معاملے نے ملک اور دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کی اور قومی میڈیا میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔
گمشدہ ایٹن کے والد ایک پیشہ ور فوٹوگرافر تھے انہوں نے اپنے بچے کو ڈھونڈنے کے لئے بیٹے کی بلیک اینڈ وائٹ تصاویر جگہ جگہ تقسیم کیں۔ اس کی وجہ سے بھی پہلی بار اس معاملے نے قومی میڈیا میں اپنی جگہ بنائی۔
امریکہ نے سب سے پہلے لاپتہ بچوں کی یاد میں قومی گمشدہ دن کو منانا شروع کیا، پھر آہستہ آہستہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی اس دن کو منایا جانے لگا۔
25 مئی 2001 کو بچوں کے عالمی دن کو پہلی بار باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا۔ یہ سب آئی سی ایم ای سی، مسنگ چلڈرن یورپ اور یورپی کمیشن کی مشترکہ کاوشوں سے ممکن ہوا۔
آج دنیا بھر میں بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے ہر سال زیادہ سے زیادہ ممالک میں بچوں کے بین الاقوامی گمشدہ دن منائے جاتے ہیں۔
بچوں کو محفوظ رکھنے کے لئے کچھ نکات
- بچوں کی تحویل کے دستاویزات اپنے پاس رکھیں۔
- بچوں کی حالیہ تصاویر ضرور رکھیں۔
- میڈیکل اور ڈینٹل ریکارڈ کو اپڈیٹ رکھیں۔
- آن لائن تحفظ کو ترجیح دیں۔
- بچوں کی نگہبانی کرنے والوں کا بیک گراؤنڈ چیک کریں۔
- چھوٹے بچوں کو کبھی بھی کار کی سیٹ پر نہیں چھوڑیں۔
- بچوں کو ان کے نام سے منسوب لباس نہ پہنائیں۔
- بچوں کو ان کا نام، پتہ، فون نمبر ضرور یاد کرائیں۔
گمشدہ اور استحصال کیے گئے بچوں کا بین الاقوامی مرکز
انٹرنیشنل سینٹر فور مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹیڈ چلڈرن (آئی سی ایم ای سی) ایک 501 (c) (3) غیر سرکاری، غیر فائدہ مند تنظیم ہے، جو بچہ چوری ، جنسی زیادتی جیسے معاملات کو ختم کرکے بچوں کے لئے اس دنیا میں ایک محفوظ مقام بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔
بین الاقوامی گمشدہ دن 2001 سے 6 مہادیپوں کے 20 سے زیادہ ممالک میں منایا جارہا ہے اور اس کے تحت 23 ممبران پر مشتمل گلوبل مسنگ چلڈرن نیٹ ورک بھی بنایا گیا ہے، آئی سی ایم ای سی کا ہیڈ آفس امریکہ میں ہے اور دو علاقائی آفس برازیل اور سنگاپور میں موجود ہے۔
بھارت میں لاپتہ بچوں کی صورتحال پر ایک نظر
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2019 میں بھارت میں مجموعی طور پر 73،138 بچے لاپتہ ہوئے تھے، ملک میں ہر روز سیکڑوں بچے آج بھی لاپتہ ہوجاتے ہیں۔
اس کے مطابق سال 2016 کے دوران مجموعی طور پر 63،407۔ 2017 میں 63،349 اور 2018 میں مجموعی طور پر 67،134 بچے لاپتہ ہوئے تھے۔
(این سی آر بی 2019)
ریاست کی بات کریں تو مدھیہ پردیش میں 2016، 2017، 2018 میں 8،503 ، 10،110 اور 10،038 بچے لاپتہ ہوئے ہیں اور یہ ریاست ملک میں سرفہرست ہے۔
وہیں مغربی بنگال دوسرے نمبر پر ہے۔ یہاں 2016 میں 8،335 بچے، 2017 میں 8،178 اور 2018 میں 8،205 بچے لاپتہ ہوگئے تھے۔
(این سی آر بی 2019)
لاپتہ بچوں کی تعداد سب سے زیادہ مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، دہلی اور بہار میں ہے، مدھیہ پردیش کے اندور ضلع میں سب سے زیادہ لاپتہ بچوں کی تعداد ہے۔
مغربی بنگال کے ضلع کولکاتا میں سب سے زیادہ لاپتہ بچوں کی تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔
بہار میں پٹنہ ضلع سے سب سے زیادہ بچے لاپتہ ہوئے ہیں۔ وہیں دہلی میں سب سے زیادہ لاپتہ بچوں کی تعداد روہنی اور دہلی کے بیرونی ضلع میں ہے۔
(این سی آر بی 2019)
کرائم برانچ ، دہلی پولیس کے ذریعہ بچوں کے لاپتہ ہونے کی وجوہات کے تجزیہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر معاملات میں بچے گھر پر والدین کی طرف سے ڈانٹ ملنے کے بعد تعلیم کے دباؤ، راستہ بھٹکنے وغیرہ کی وجہ سے لاپتہ ہوجاتے ہیں۔
شہر میں بچوں کے اغوا یا بھیک مانگنے کے پیچھے کوئی منظم گروہ نہیں ملا۔ دہلی پولیس کی کاوشوں کے نتیجے میں 2017 میں مجموعی طور پر 5،102 بچوں کا پتہ لگایا گیا،
یوجنا پہچان کے تحت اب تک 1،94،277 بچوں کی تصاویر لی گئی ہیں، تاکہ ڈیٹا بینک بنایا جاسکے جو لاپتہ ہونے کی صورت میں بچے کو تلاش کرنے میں استعمال کیا جاسکے ۔
کورونا کے مدت میں لاپتہ بچے
کووڈ 19 کے اس دور میں اب تک 374 بچوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ سنہ 2019 میں 90،002 بچے لاپتہ ہوئے تھے جبکہ 2020 میں 97484 بچے لاپتہ ہوگئے۔