حیدرآباد: رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے پوچھا کہ کیا بنیادی حقوق اسکولوں کے دروازے پر رک جائیں گے۔ جب کہ ملک کے قوانین حجاب پہننے کا حق دیتے ہیں۔ حجاب پر پابندی کے کیس میں سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کے بعد ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلم خواتین کے سر ڈھانپنے کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے اپنے دماغ کو بھی ڈھانپ لیا ہے۔
وہ (حجاب مخالفین) کہتے ہیں کہ ہم اپنی لڑکیوں کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ انہیں ڈرا کر رکھتے ہیں؟ میں پوچھتا ہوں، آج کل کون ڈرتا ہے؟ انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اگر آپ حیدرآباد آئیں تو دیکھیں گے کہ سب سے زیادہ موٹر سائیکل رائیڈرس ہماری بچیاں ہیں۔ اپنی گاڑی ان کی گاڑی کے پیچھے مت لگائیں۔ میں خود اپنے ڈرائیور سے کہتا ہوں کہ میاں ہوشیار رہو۔ اگر وہ (گودی میڈیا کے اینکرس) ان کے پیچھے موٹرسائیکلوں پر سواری کریں گے تو سمجھ جائیں گے کہ کیا کوئی انہیں اپنی مرضی سے کچھ بھی کرنے پر مجبور کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے حجاب معاملے پر غیر متفقہ فیصلہ سنایا ہے جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ کی بڑی بینچ کو سونپ دیا جائے گا۔ Asaduddin Owaisi On Hijab
یہ بھی پڑھیں : Shafiqur Rahman Barq on Hijab 'حجاب پر پابندی سے معاشرے میں غلط اثر پڑےگا'