تاجرین عموما،گاہکوں کی دھوکہ دہی سے بچنے کے لئے مختلف قسم کے احتیاطی اقدامات کرتے ہیں تاہم ایک ایماندار کسان نے اپنی سبزی فروخت کرنے کیلئے درمیانی افراد یا ملازم کے بجائے گاہکوں کی ایمانداری پرانحصار کا انوکھا قدم اٹھایا۔
تلنگانہ کے ضلع جگتیال کے لکشماپور کا رہنے والا ای ملیش ایک کسان ہے جس نے جگتیال۔پداپلی مین روڈ کے جبیتاپور کے قریب سبزی کا اسٹال لگایا جو اطراف کے مواضعات کے افراد کو اپنی جانب راغب کررہا ہے۔دیگر دکانات کے برخلاف اس اسٹال میں کوئی بھی آدمی نہیں ہے البتہ اس پر ایک فلکسی بورڈ تلگو زبان میں لکھا ہوا ہے جس میں سبزی کی قیمت درج کی گئی ہے۔اسی قیمت کے لحاظ سے گاہک سبزی لیتے ہیں اور رقم کو وہاں رکھے ڈبے میں ڈال جاتے ہیں۔
اگر ان کے پاس درکار قیمت نہ ہو تو وہ آن لائن ادائیگی کیوآرکوڈ کو اسکین کرتے ہوئے کرسکتے ہیں۔ملاریڈی کی اس چھوٹی سی دکان پر سبزیوں کو فروخت کرنے سے روزانہ کی آمدنی 300تا500روپئے ہوجاتی ہے۔ملاریڈی کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ یہ دکان گاہکوں کے بھروسہ پر قائم کی گئی ہے اور اس کا کافی بہتر ردعمل بھی سامنے آرہا ہے۔لوگ ایماندار ہیں جو لی گئی سبزی کی رقم ڈبے میں ڈال رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک اس کی دکان سے نہ ہی سبزی اور نہ ہی رقم کی چوری کی گئی ہے۔رقمی معاملات پر نگرانی کے لئے اس دکان میں کسی کے بھی نہ ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے کھیت میں لگاتا ہے اور اس کے پاس دکان میں بیٹھنے کے لئے وقت نہیں ہے۔اگر کسی کو ملازم رکھا جائے تو اس کو روزانہ 300روپئے دینے پڑیں گے۔درمیانی افراد مارکٹس میں اثرانداز ہوتے ہیں۔کسانوں کو نہ ہی اقل ترین امدادی قیمت ملتی ہے اور نہ ہی گاہک ضروری اشیا پر بھاری رقم صرف کرسکتے ہیں۔اسی لئے اس نے سبزی کا انوکھا اسٹال لگانے کا فیصلہ کیا جہاں قابل دسترس قیمت ہو اور مارکٹ سے کہیں کم دام پر سبزی مل سکے۔
گاہک بھی کم قیمت پر سبزی حاصل کرنے پر خوش ہیں۔ایسے لوگ جو زیادہ سبزی خریدنا چاہتے ہیں ان کو مشورہ دیا گیا کہ وہ گاوں میں اس کسان کے کھیت کو اس مقصد کے لئے جائیں۔ملاریڈی بی اے بی ایڈ ہے اور اس نے اپنی سات ایکڑ اراضی پر نامیاتی طریقہ سے سبزیوں اور پھلوں کی کاشت شروع کی۔