ETV Bharat / state

Urdu Journalism Needs Institutionalization اردو صحافت کو ادارہ سازی اور پیشہ واریت کی ضرورت

author img

By

Published : Nov 16, 2022, 3:45 PM IST

Updated : Nov 17, 2022, 9:22 AM IST

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اردو صحافت پر سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں ملک بھر سے میڈیا اسٹڈیز سے وابستہ سرکردہ شخصیات نے شرکت کی، جنہوں نے اردو صحافت کے ماضی، حال اور مستقبل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ MANUU Celebrates Urdu Journalism Conference

Urdu journalism needs institutionalization and professionalism
اردو صحافت کو ادارہ سازی اور پیشہ واریت کی ضرورت ہے

حیدرآباد (محمد شاداب عالم) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اردو صحافت کے دو سو برس مکمل ہونے کے پس منظر میں سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے عملی صحافت اور میڈیا اسٹڈیز سے وابستہ سرکردہ شخصیات نے شرکت کی، جنہوں نے اردو صحافت کے ماضی، حال اور مستقبل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ MANUU Celebrates Urdu Journalism Conference

صحافت میں انگلش اور علاقائی زبان کی بالادستی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت اردو اور جموں و کشمیر کے ایڈیٹر خورشید وانی نے کہاکہ' انگلش ایک عالمی زبان ہے، اس کا کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ سینکڑوں برسوں سے انگلش صحافت نے جو ترقی کی ہے ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اردو صحافت کے زوال سے متعلق کہاکہ' جس طرح انگلشن صحافت نے پیشہ واریت کو اپنایا، اردو میں ایسی مؤثر کوششیں نہیں کی گئیں۔ اخبارات اور دیگر میڈیا اداروں کو پیشہ وارانہ خطوط پر استوار کرنے میں بخل سے کام لیا گیا جس سے اس شعبے کی شبیہ متاثر ہوئی۔ انہون نے کہا کہ اردو میں بیٹ رپورٹنگ نہیں ہوتی، یہاں صحت، کاروبار، ایجوکیشن، انٹرٹینمنٹ کے لیے کوئی خاص رپورٹر مختص نہیں ہوتا۔ ایک ہی رپورٹر کسی بھی شعبہ کی رپورٹنگ انجام دیتا ہے‘۔ تجزیاتی کالم لکھنے والوں کو معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ اخبارات اور میڈیا اداروں کی آمدن اور مواد تیار کرنے کیلئے درکار انسانی اور مادی وسائل پر خرچ ہونیوالی رقومات میں توازن قائم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ کامیاب اردو صحافتی اداروں کی مالی حالت بہتر ہونے کے باوجود انکے ملازمین کو تسلی بخش مشاہرے نہیں ملتے۔

خورشید وانی نے نوّے کی دہائی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ' جب نوّے کی دہائی میں بھارت کے لیے گلوبلائزیشن کا دروازہ کھلا تو اس دوران جس شعبے نے سب سے زیادہ بلندی حاصل کی وہ میڈیا انڈسٹری ہے۔ اس موقعے پر انگریزی اور مقامی زبانوں کے میڈیا اداروں نے خوب ترقی اسلئے کی کیونکہ وہ زمانے کی نئی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنے میں کامیاب ہوگئے ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ نوے کی دہائی کے بعد سے اردو صحافت میں زوال آنا شروع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافت کے جملہ اداروں میں ادارہ سازی اور پیشہ واریت کا فقدان زوال کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ہے۔ Urdu Journalism Needs Institutionalization and professionalism

انہوں نے کہا کہ کولکتہ میں 200سال قبل ہندو مالکان نے اردو زبان میں پہلا اخبار جاری کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسے دوسرے نظرئے سے دیکھیں تو ممکن ہے کہ اردو اخبار شروع کرنے والے ہندو مالکان نے کاروباری سوچ کے تحت اردو میں اخبارات شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہو، کیوں کہ اس وقت ملک میں اردو زبان کی بالادستی قائم تھی۔ جس زبان کی بالادستی ہو لازمی طور اسی میں اخبارات زیادہ ترقی کے مواقع پاتے ہیں کیونکہ انہیں قبول عام حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے پہلے اردو اخبار 'رنبیر' کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ' اس کی شروعات بھی جموں سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو نے کی، کیوں کہ جموں و کشمیر میں اردو کی بالا دستی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس زبان کو مقبولیت حاصل ہوتی ہے لوگ انہیں اپناتے ہیں۔'

خورشید وانی نے کہا کہ اردو صحافت سے قوم و ملت کی خدمت کرنے کے بارے میں کافی دعوے تو کئے جاتے ہیں لیکن عملی طور منظر نامے کو بدلنے کی ٹھوس کوششیں نہیں کی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم و ملت پر احسان کی ڈفلی بجانے کے بجائے اگر میڈیا اداروں کو پیشہ وارانہ خطوط پر استوار کیا جائے اور ادارہ سازی کی جانب توجہ دی جائے تو میڈیا ادارے کافی مضبوط اور مؤثر بنائے جاسکتے ہیں۔ یہ صورتحال اردو صحافت کے کارکنان کے محفوظ حال اور مستقبل کی ضامن بنے گی اور وہ مکمل پیشہ واریت کے ساتھ کام کرنے پر مائل ہوں گے جسکا لازمی نتیجہ قوم و ملت کی بہتری کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کی جانب زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:

اردو میں انویسٹی گیٹیو صحافت کی کمی قابل تشویش، عارفہ خانم

حیدرآباد (محمد شاداب عالم) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اردو صحافت کے دو سو برس مکمل ہونے کے پس منظر میں سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے عملی صحافت اور میڈیا اسٹڈیز سے وابستہ سرکردہ شخصیات نے شرکت کی، جنہوں نے اردو صحافت کے ماضی، حال اور مستقبل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ MANUU Celebrates Urdu Journalism Conference

صحافت میں انگلش اور علاقائی زبان کی بالادستی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت اردو اور جموں و کشمیر کے ایڈیٹر خورشید وانی نے کہاکہ' انگلش ایک عالمی زبان ہے، اس کا کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ سینکڑوں برسوں سے انگلش صحافت نے جو ترقی کی ہے ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اردو صحافت کے زوال سے متعلق کہاکہ' جس طرح انگلشن صحافت نے پیشہ واریت کو اپنایا، اردو میں ایسی مؤثر کوششیں نہیں کی گئیں۔ اخبارات اور دیگر میڈیا اداروں کو پیشہ وارانہ خطوط پر استوار کرنے میں بخل سے کام لیا گیا جس سے اس شعبے کی شبیہ متاثر ہوئی۔ انہون نے کہا کہ اردو میں بیٹ رپورٹنگ نہیں ہوتی، یہاں صحت، کاروبار، ایجوکیشن، انٹرٹینمنٹ کے لیے کوئی خاص رپورٹر مختص نہیں ہوتا۔ ایک ہی رپورٹر کسی بھی شعبہ کی رپورٹنگ انجام دیتا ہے‘۔ تجزیاتی کالم لکھنے والوں کو معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ اخبارات اور میڈیا اداروں کی آمدن اور مواد تیار کرنے کیلئے درکار انسانی اور مادی وسائل پر خرچ ہونیوالی رقومات میں توازن قائم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ کامیاب اردو صحافتی اداروں کی مالی حالت بہتر ہونے کے باوجود انکے ملازمین کو تسلی بخش مشاہرے نہیں ملتے۔

خورشید وانی نے نوّے کی دہائی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ' جب نوّے کی دہائی میں بھارت کے لیے گلوبلائزیشن کا دروازہ کھلا تو اس دوران جس شعبے نے سب سے زیادہ بلندی حاصل کی وہ میڈیا انڈسٹری ہے۔ اس موقعے پر انگریزی اور مقامی زبانوں کے میڈیا اداروں نے خوب ترقی اسلئے کی کیونکہ وہ زمانے کی نئی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنے میں کامیاب ہوگئے ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ نوے کی دہائی کے بعد سے اردو صحافت میں زوال آنا شروع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافت کے جملہ اداروں میں ادارہ سازی اور پیشہ واریت کا فقدان زوال کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ہے۔ Urdu Journalism Needs Institutionalization and professionalism

انہوں نے کہا کہ کولکتہ میں 200سال قبل ہندو مالکان نے اردو زبان میں پہلا اخبار جاری کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسے دوسرے نظرئے سے دیکھیں تو ممکن ہے کہ اردو اخبار شروع کرنے والے ہندو مالکان نے کاروباری سوچ کے تحت اردو میں اخبارات شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہو، کیوں کہ اس وقت ملک میں اردو زبان کی بالادستی قائم تھی۔ جس زبان کی بالادستی ہو لازمی طور اسی میں اخبارات زیادہ ترقی کے مواقع پاتے ہیں کیونکہ انہیں قبول عام حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے پہلے اردو اخبار 'رنبیر' کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ' اس کی شروعات بھی جموں سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو نے کی، کیوں کہ جموں و کشمیر میں اردو کی بالا دستی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس زبان کو مقبولیت حاصل ہوتی ہے لوگ انہیں اپناتے ہیں۔'

خورشید وانی نے کہا کہ اردو صحافت سے قوم و ملت کی خدمت کرنے کے بارے میں کافی دعوے تو کئے جاتے ہیں لیکن عملی طور منظر نامے کو بدلنے کی ٹھوس کوششیں نہیں کی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم و ملت پر احسان کی ڈفلی بجانے کے بجائے اگر میڈیا اداروں کو پیشہ وارانہ خطوط پر استوار کیا جائے اور ادارہ سازی کی جانب توجہ دی جائے تو میڈیا ادارے کافی مضبوط اور مؤثر بنائے جاسکتے ہیں۔ یہ صورتحال اردو صحافت کے کارکنان کے محفوظ حال اور مستقبل کی ضامن بنے گی اور وہ مکمل پیشہ واریت کے ساتھ کام کرنے پر مائل ہوں گے جسکا لازمی نتیجہ قوم و ملت کی بہتری کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کی جانب زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:

اردو میں انویسٹی گیٹیو صحافت کی کمی قابل تشویش، عارفہ خانم

Last Updated : Nov 17, 2022, 9:22 AM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.