تلنگانہ ہائیکورٹ نے یونیورسٹی آف حیدرآباد میں نئی سڑک کی تعمیر سے متعلق تنازعہ پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے صرف طلبہ کو سڑک کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ بیرونی افراد کو سڑک سے استفادہ کی اجازت نہیں رہے گی۔ ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت ، محکمہ مال اور جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ یونیورسٹی کی اراضی پر تعمیر کی گئی سڑک کے استعمال میں بیرونی افراد کو اجازت نہیں ہوگی کیونکہ یہ جبراً تعمیر کی گئی ہے۔
یونیورسٹی کے طلبہ اور اسٹاف اس سڑک سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے یونیورسٹی کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
یونیورسٹی نے اپنی درخواست میں کہا کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے 18 ایکر اراضی پر سڑک تعمیر کی گئی ہے جس سے یونیورسٹی کے مفادات متاثر ہوں گے۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ سنگل جج نے اس مسئلہ پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کی ہدایت دی تھی۔
جی ایچ ایم سی حکام نے سنگل جج کے احکامات کے بعد سڑک کو عوام کیلئے کھول دیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی حکام ڈیویژن بنچ سے رجوع ہوئے ۔ عدالت نے جی ایچ ایم سی کے دلائل کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ عدالت نے کہا کہ کارپوریشن نے اراضی کے حصول کے لئے درکار طریقہ کار اختیار نہیں کیا ہے ۔ ڈیویژن بنچ نے اس معاملہ کو دوبارہ سنگل جج سے رجوع کرتے ہوئے تمام زایوں سے اس معاملہ کا جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے۔