حیدرآباد: یونائٹیڈ مسلم فورم نے ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات اور شر پسندوں کو دی جارہی کھلی چھوٹ پر تشویش کا اظہار کیا۔ فورم نے ملک کی قومی یکجہتی اور امن کی برقراری کے علاوہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لئے تمام ابنائے وطن سے بلا لحاظ مذہب و ملت اپیل جاری کی ہے۔ مسلم فورم نے ہریانہ کے واقعات اور چلتی ٹرین میں ریلوے پولیس کی فائرنگ میں شہید ہوئے تین مسلمان اور قبائلی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ریلوے پولیس کے ایک عہدیدار کی ہلاکت پر یہ واضح کیا کہ بر سراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے نفرتی ایجنڈے کا یہ اثر ہے۔
مسلم فورم کے ذمہ داران نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ان واقعات کے ذریعہ ملک کے عوام کو در پیش مسائل کو پس پشت ڈالتے ہوئے انہیں عملا منقسم کرنے کی کوشش کی ہے جیسا کہ منی پور ریاست میں ہورہا ہے۔ بریانہ حکومت مونو مانیسر نامی ایک مفرور ملزم کو پناہ دی ہوئی ہے جس نے گذشتہ فروری میں راجستھان سے تعلق رکھنے والے دو مسلم نو جوان جنید و ناصر کو ہریانہ کے علاقے بھیوانی میں لے جاکر زندہ جلا دیا تھا۔ راجستھان کی سیکولر حکومت اس مطلوب مفرور ملزم کو گرفتار نہ کر سکی اور ہریانہ کے مسلم اکثریتی علاقے نوح سے وشوا ہندو پریشد و بجرنگ دل کی ایک ریلی کو لے جایا گیا اور ایک متنازع ویڈیو وائرل کر کے اس علاقے کے مسلمانوں کو باضابطہ ہراساں کیا گیا۔ نوح کے واقعہ کے بعد گروگرام میں رات کی تاریکی میں سینکڑوں شرپسندوں نے حملہ کر کے انجمن جامع مسجد کو مکمل جلا کر خاکستر کر دیا۔ مسجد کو شہید کرنے سے قبل ان اشرار نے نوجوان نائب امام حافظ سعد کو بھی شہید کر دیا۔ مسلمانوں کی املاک و دوکانات و گاڑیوں کو تباہ کر دیا گیا۔ ہریانہ پولیس ان سنگین واقعات کو روکنے میں ناکام رہی۔
مزید پڑھیں: ہریانہ میں یاترا کے دوران پتھراؤ اور فائرنگ، دو ہوم گارڈ ہلاک، درجنوں افراد زخمی
مسلم فورم نے جے پور ممبئی ایکسپریس ٹرین میں ریلوے پولیس کے ایک کانسٹبل کی فائرنگ میں تین مسلم مسافروں کی ہلاکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ پر وزیر ریلوے یا ریلوے بورڈ کے صدر نشین کی تک مذمت نہیں آئی۔ شہید مسلمانوں کو ریلوے کا معاوضہ ریلوے قواعد کے مطابق ہے، لیکن مرکزی حکومت یا حکومت مہاراشٹر اس پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے سیف الدین کے بارے میں قورم حکومت تلنگانہ سے یہ امید کرتا ہے کہ وہ ان کے ورثاء کی ممکنہ مدد کرے۔