ETV Bharat / state

حیدرآباد: فن تعمیر کی عظیم شاہکار ٹولی مسجد - انڈو اسلامک قطب شاہی

حیدرآباد ٹولی مسجد ایک شاندار خوش نما اور آرائشی اشیاء سے مزین چھوٹی سی مسجد ہے۔ اس کی تعمیر قدیم طرز کی ہے جو شہر حیدرآباد میں اس کی اپنی مثال ہے۔

حیدرآباد ٹولی مسجد ایک شاندار خوش نما اور آرائشی اشیاء سے مزین چھوٹی سی مسجد ہے،متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Apr 27, 2019, 2:49 PM IST

اس مسجد کو 1671ء میں سلطان عبداللہ کے دور میں انڈو اسلامک قطب شاہی طرز پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا آرکٹک میر موسی خاں محلدار تھے اور یہی وہ آرکٹک ہیں جنہوں نے مکہ مسجد کے ڈیزائن کو ترتیب دیا تھا۔

ٹولی مسجد حیدرآباد کے علاقے کاروان میں پرانے پل کے قریب واقع ہے۔ اس مسجد کو پتھر اور گچی سے بنایا گیا ہے۔ یہ مسجد اونچے پلیٹ فارم پر تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں تین کمان نظر آتے ہیں۔ یہ کمان مسجد کے ہال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی ہے۔

حیدرآباد ٹولی مسجد ایک شاندار خوش نما اور آرائشی اشیاء سے مزین چھوٹی سی مسجد ہے،متعلقہ ویڈیو

اس مسجد کا گنبد بھی بہترین فنکاری کا نمونہ کہا جاتا ہے، لیکن مناسب توجہ دانی میں کمی کا باعث عظیم الشان گنبد مخدوش ہوتا جا رہا ہے۔ میناروں کو بھی پتھر سے تراش کر بنایا گیا ہے۔

مسجد کے تحت تقریبا 27 ایکڑ زمین تھی جس پر مختلف افراد نے قبضہ کرلیا ہے۔ چند روز قبل حیدرآباد ہائی کورٹ نے مسجد ٹولی کی زمین پر قبضہ کو برخاست کرنے اور ناجائز زیر تعمیر عمارتوں کو منہدم کرنے کے احکام صادر کیے ہیں۔ مقامی عوام نے حکومت سے اس سلسلے میں اپیل کی کہ اس مسجد کی عظمت کو بحال کیا جائے۔

اس مسجد کو 1671ء میں سلطان عبداللہ کے دور میں انڈو اسلامک قطب شاہی طرز پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا آرکٹک میر موسی خاں محلدار تھے اور یہی وہ آرکٹک ہیں جنہوں نے مکہ مسجد کے ڈیزائن کو ترتیب دیا تھا۔

ٹولی مسجد حیدرآباد کے علاقے کاروان میں پرانے پل کے قریب واقع ہے۔ اس مسجد کو پتھر اور گچی سے بنایا گیا ہے۔ یہ مسجد اونچے پلیٹ فارم پر تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں تین کمان نظر آتے ہیں۔ یہ کمان مسجد کے ہال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی ہے۔

حیدرآباد ٹولی مسجد ایک شاندار خوش نما اور آرائشی اشیاء سے مزین چھوٹی سی مسجد ہے،متعلقہ ویڈیو

اس مسجد کا گنبد بھی بہترین فنکاری کا نمونہ کہا جاتا ہے، لیکن مناسب توجہ دانی میں کمی کا باعث عظیم الشان گنبد مخدوش ہوتا جا رہا ہے۔ میناروں کو بھی پتھر سے تراش کر بنایا گیا ہے۔

مسجد کے تحت تقریبا 27 ایکڑ زمین تھی جس پر مختلف افراد نے قبضہ کرلیا ہے۔ چند روز قبل حیدرآباد ہائی کورٹ نے مسجد ٹولی کی زمین پر قبضہ کو برخاست کرنے اور ناجائز زیر تعمیر عمارتوں کو منہدم کرنے کے احکام صادر کیے ہیں۔ مقامی عوام نے حکومت سے اس سلسلے میں اپیل کی کہ اس مسجد کی عظمت کو بحال کیا جائے۔

Intro:حیدرآباد مسجد ٹولی ایک شاندار خوش نما اور آرائشی اشیاء سے مزین چھوٹی سی مسجد ہے جس کو بڑے دسک احتشام سے بنایا گیا اس مسجد کو 1671ء میں سلطان عبداللہ کے دور میں انڈو اسلامک قطب شاہی طرز پر تعمیر کیا گیا تھا. ٹولی مسجد میں مختلف اوش کو جس فنکار نہ مہارت سے ابھارا گیا ہے خابیلہ دید ہے حیدرآباد کی کسی دوسری مسجد سے اندازہ کے نقوش دکھائی نہیں دیں گے اس کا آرکٹک میر موسی خاں محل دار تھے اور یہی وہ آرکٹک ہے جس نے مکہ مسجد کا ڈیزائننگ کی تھی سلطان عبداللہ قطب شاہ کا درباری انجینئر تھے اس دور کے تمام تعمیری تھی اس کے معمار کے ذریعے انجام پائے. مسجد ٹولی حیدرآباد کے علاقے کاروان میں پرانے پل کے قریب واقع ہے مسجد کی نازک کاریگری اور خوبصورتی سے انسان کا درد بھی حیران ہو جاتا ہے یہ مسجد ہندوستانی اور ایرانی طرز تعمیر کی آمیزش ہے جس نے قطب شاہی انداز بھی شامل کر دیا گیا ہے اس مسجد کو پتھر اور اندور گچ سے بنایا گیا ہے یہ مسجد اونچے پلیٹ فارم پر تعمیر کی گئی ہے مسجد کے اندرونی حصے میں تین کمانے دکھائی دیتی ہے یہ کمانے مسجد کے ہال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی ہے بیرونی حال صحن کھلاتا ہے جس میں پانچ کمانے کے لیے بنا ہوا ہے مسجد کا سب سے زیادہ ہمنقش حصہ ان ہیں کمانوں کے اوپر کا حصہ ہے اور یہی منقش حصہ سب سے زیادہ دید زیب ہے جو ہندی ترس تعمیری کی اسلامی نقل ہے. گنبد متشاکل ہے جے فنکاری کا اچھا نمونہ ہے لیکن عدم نگاشت یا مناسب توجہ دانی میں کمی کا باعث عظیم الشان گنبد مخدوش ہوتا جا رہا ہے. بڑی میناروں کا قاعدہ پتھر میں تراشا گیا ہے اور اسے دکھائی دیتا ہے کہ مینار ایک گلدان میں رکھا ہوا ہے یوں ہی تو مسجد کا ہر حصہ پر نازک نقش بنائے گئے ہیں اور نقش بھی ایسے کہ انسان کی عقل حیران رہ جائے لیکن ان نعروں کی نزاکت قابل دید ہے کیونکہ یہ مینار جو واقعی خوبصورت ہے اور دل کو لبھاتی ہیں. مسجد کے تحت تقریبا 27 ایکڑ زمین تھی جس پر مختلف افراد نے قبضہ ہیں یا یا قبضہ ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی پشت پنائی سیاسی قائدین کر رہے ہیں کچھ دنوں قبل حیدرآباد ہائی کورٹ نے مسجد ڈولی کی زمین پر قبضہ کو برخاست کرنے اور ناجائز زیر تعمیر عمارتوں کو منہدم کرنے کا احکام دیا ہے. اگرچہ حکومت چاہے تو اس مسجد کو ورلڈ ہیریٹیج ٹیگ دلوا سکتی ہے.


Body:حیدرآباد مسجد ٹولی ایک شاندار خوش نما اور آرائشی اشیاء سے مزین چھوٹی سی مسجد ہے جس کو بڑے دسک احتشام سے بنایا گیا اس مسجد کو 1671ء میں سلطان عبداللہ کے دور میں انڈو اسلامک قطب شاہی طرز پر تعمیر کیا گیا تھا. ٹولی مسجد میں مختلف اوش کو جس فنکار نہ مہارت سے ابھارا گیا ہے خابیلہ دید ہے حیدرآباد کی کسی دوسری مسجد سے اندازہ کے نقوش دکھائی نہیں دیں گے اس کا آرکٹک میر موسی خاں محل دار تھے اور یہی وہ آرکٹک ہے جس نے مکہ مسجد کا ڈیزائننگ کی تھی سلطان عبداللہ قطب شاہ کا درباری انجینئر تھے اس دور کے تمام تعمیری تھی اس کے معمار کے ذریعے انجام پائے. مسجد ٹولی حیدرآباد کے علاقے کاروان میں پرانے پل کے قریب واقع ہے مسجد کی نازک کاریگری اور خوبصورتی سے انسان کا درد بھی حیران ہو جاتا ہے یہ مسجد ہندوستانی اور ایرانی طرز تعمیر کی آمیزش ہے جس نے قطب شاہی انداز بھی شامل کر دیا گیا ہے اس مسجد کو پتھر اور اندور گچ سے بنایا گیا ہے یہ مسجد اونچے پلیٹ فارم پر تعمیر کی گئی ہے مسجد کے اندرونی حصے میں تین کمانے دکھائی دیتی ہے یہ کمانے مسجد کے ہال کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی ہے بیرونی حال صحن کھلاتا ہے جس میں پانچ کمانے کے لیے بنا ہوا ہے مسجد کا سب سے زیادہ ہمنقش حصہ ان ہیں کمانوں کے اوپر کا حصہ ہے اور یہی منقش حصہ سب سے زیادہ دید زیب ہے جو ہندی ترس تعمیری کی اسلامی نقل ہے. گنبد متشاکل ہے جے فنکاری کا اچھا نمونہ ہے لیکن عدم نگاشت یا مناسب توجہ دانی میں کمی کا باعث عظیم الشان گنبد مخدوش ہوتا جا رہا ہے. بڑی میناروں کا قاعدہ پتھر میں تراشا گیا ہے اور اسے دکھائی دیتا ہے کہ مینار ایک گلدان میں رکھا ہوا ہے یوں ہی تو مسجد کا ہر حصہ پر نازک نقش بنائے گئے ہیں اور نقش بھی ایسے کہ انسان کی عقل حیران رہ جائے لیکن ان نعروں کی نزاکت قابل دید ہے کیونکہ یہ مینار جو واقعی خوبصورت ہے اور دل کو لبھاتی ہیں. مسجد کے تحت تقریبا 27 ایکڑ زمین تھی جس پر مختلف افراد نے قبضہ ہیں یا یا قبضہ ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی پشت پنائی سیاسی قائدین کر رہے ہیں کچھ دنوں قبل حیدرآباد ہائی کورٹ نے مسجد ڈولی کی زمین پر قبضہ کو برخاست کرنے اور ناجائز زیر تعمیر عمارتوں کو منہدم کرنے کا احکام دیا ہے. اگرچہ حکومت چاہے تو اس مسجد کو ورلڈ ہیریٹیج ٹیگ دلوا سکتی ہے با ئٹ محمد امجد علی. مسجد امام


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.