تلنگانہ حکومت تعلیم کو عام کرنے کے لیے کافی بڑے بجٹ منظور کرتی رہی ہے۔ تاہم اس میدان میں کبھی کبھی کچھ ناانصافیاں بھی ہوتی رہی ہیں۔ ان ناانصافیوں سے کبھی حکومت لاعلم رہی ہے تو کبھی کسی مجبوری کے تحت حکومت نے کچھ موضوعات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
جیلانی خاں بھی ایک ایسے مجبور و لاچار شخص ہیں جو چوبیس سالوں سے اسکول اٹیندر کی ملازمت کررہے ہیں۔ جیلانی خاں نے کہا کہ سرکاری اسکول میں 24 سال سے اٹینڈر کی نوکری کررہا ہوں ابھی تک تنخواہ نہیں ملی اور نہ ہی نوکری مستقل ہوئی ہے۔ 24 سال سے وہ مسلسل سرکاری ملازمت کے لئے ایجوکیشن دفتر اور دیگر دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن نہ ہی نوکری ملی اور نہ ہی تنخواہ ہی ملی ہے۔
جیلانی خاں پیروں سے معذور ہیں اور یہ دل کے مریض بھی ہیں ان کی اہلیہ کا انتقال ہوچکا ہے وہ اپنی زندگی ایک چھوٹے سے کمرہ میں گزار رہے ہیں۔
جیلانی خاں نے کہا کہ میری والدہ حلیمہ خاتون نے بھی اس اسکول میں 30 سال اٹینڈر کی حیثیت سے خدمت انجام دیا ہے۔ حلیمہ خاتون کو بھی مستقل نہیں کیا گیا تھا۔ اسی خواہش میں ان کے انتقال ہوگیا۔ میری والدہ کے انتقال کے بعد میں پرنسپل کی خواہش پر اس اسکول میں اٹینڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہا ہوں۔