وزیراعلی کے سی آر نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف ملک بھر میں جنتا کرفیو منعقد کرنے کے پروگرام کو کامیاب بنانے کی عوام سے اپیل کی ہے۔
وزیراعلی نے عوام سے گذارش کی کہ وہ 22 مارچ کو رضا کارانہ طور پر اپنے اپنے گھروں میں رہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صبح 7 بجے سے رات 9 بجے تک گھر میں رہنے کی اپیل کی ہے لیکن تلنگانہ میں 24 گھنٹے جنتا کرفیو نافذ رہے گا، جو اتوار کی صبح 6 بجے سے پیر کی صبح 6 بجے تک رہے گا جبکہ آر ٹی سی کی تمام بسیز بند رہیں گے۔
انہوں نے چیف سیکریٹری سومیش کمار کو ہدایت دی ہے کہ وہ ضلع کلکٹرز اور تمام ایس پی کے ساتھ ویڈیو کانفرنس منعقد کرکے 24 گھنٹے بند کو کامیاب بنانے کے اقدامات کریں۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ تلنگانہ میں 21 سے زائد کورونا وائرس کے معاملات کا پتہ چلا ہے، یہ تمام افراد بیرون ممالک سے یہاں پہنچے تھے، انہوں نے کہا کہ حکومت ان افراد پر نظر رکھے ہوئے ہے جو بیرون ممالک سے واپس آئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ایسے افراد کی سماجی ذمہ داری ہے اگر وہ گھروں میں ہی الگ تھلگ رہیں اگر وہ گھروں میں ہی الگ تھلگ نہیں رہ سکتے تو اس میں حکومت کی جانب سے شروع کردہ علاحدہ سہولت سے استفادہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ضرورت پڑنے پر تمام قسم کی سرگرمیوں کومعطل کیاجائے، تمام دکانیں، بسیں اور میٹرو ریل بھی اتوار کو بند رہیں گی تاہم ہنگامی خدمات جیسے ہسپتال، میڈیکل اسٹورز، دودھ، سبزی کی دکانیں اور پیٹرول پمپس کھلے رہیں گے۔
وزیراعلی نے کہا کہ بین ریاستی بس خدمات بھی تلنگانہ میں بند رکھی جائیں گی نیز انہوں نے کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلہ میں عوام سے تعاون کی اپیل کی۔
کے سی آر نے کہا کہ یکم مارچ سے اب تک 20 ہزار افراد بیرون ممالک سے واپس لوٹے ہیں گذشتہ روز 1500 افراد تلنگانہ پہنچے اور انہیں علاحدہ وارڈ میں رکھا جارہا ہے، بعض ایسے افراد بھی ہیں جو دوسری ریاستوں سے تلنگانہ آئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں 21 افراد میں کورونا وائرس کے مثبت کیس پائے گئے، 700 افراد میں اس مرض کی علامات پائی گئیں، بین ریاستی سرحدوں پر 52 چیک پوسٹ لگائے گئے ہیں، 78مشترکہ ٹاسک فورس ٹیموں کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے، وزیر صحت کی نگرانی میں پانچ ماہرین کی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بخار،کھانسی اور دیگر علامات پر فوری طور پر سرکاری ہسپتال سے رجوع ہوں۔
وزیراعلی نے کہا کہ انہوں نے مسلم مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ ایک مقام پر عبادت کے لیے جمع نہ ہوں اور ان مسلم اسکالرس نے ان کی بات پر عمل کیا۔