حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ مارگدرسی ایم ڈی کے خلاف آندھراپردیش سی آئی ڈی کی طرف سے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) 'سخت کارروائی' کرنے کے مترادف ہے جس کے خلاف عدالت نے 21 مارچ کو حکم دیا تھا۔ جج نے اے پی سی آئی ڈی کی اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ ایل او سی احتیاط کے طور پر جاری کیا گیا۔ جب اے پی سی آئی ڈی کے وکیل نے حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت مانگا تو جج نے اے پی سی آئی ڈی کے اعلیٰ حکام کو ایک بار پھر عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے اے پی سی آئی ڈی سے سوال کیا کہ ’اس معاملے میں 'سخت کارروائی' نہ سے متعلق عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مارگدرسی چٹ فنڈ کے منیجنگ ڈائرکٹر کے خلاف لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) کیسے جاری کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ لک آؤٹ سرکلر سخت کارروائی کے مترادف ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ’کیا اس طرح کی کاروائی توہین عدالت نہیں ہے؟
اے پی سی آئی ڈی کے وکیل نے اس معاملے میں اپنا حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت مانگا تو ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے گذشتہ 21 مارچ کو اپنے حکم میں سی آئی ڈی کو حکم دیا کہ وہ مارگدرسی کیس میں سخت کارروائی نہ کرے۔ اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایم ڈی مارگدرسی کے خلاف سرکلر جاری کیا گیا اور کمپنی کے اثاثے ضبط کر لیے گئے۔ جس کے بعد مارگدرسی چٹ فنڈ پرائیویٹ لمیٹیڈ اور کمپنی کی ایم ڈی شیلجا کرن نے توہین عدالت کی الگ الگ درخواستیں دائر کریں جس میں اے پی سی آئی ڈی کے اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کے الزامات کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
تلنگانہ ہائی کورٹ کے جسٹس کے سریندر نے گذشتہ منگل کو اس معاملہ میں سماعت کی۔ مارگدرسی کی جانب سے دلائل پیش کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ دملاپتی سرینواس اور ایڈوکیٹ واسی ریڈی ومل ورما نے عدالت کو بتایا کہ اے پی سی آئی ڈی نے پچھلی سماعت کے دوران توہین عدالت کے لیے معافی کا حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت مانگا تھا لیکن کوئی حلف نامہ داخل نہیں کیا گیا۔ وہیں اے پی سی آئی ڈی کے وکیل کیلاس ناتھ ریڈی نے کہا کہ انہوں نے ایک کاؤنٹر دائر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اے پی سی آئی ڈی کو لک آؤٹ سرکلر کیوں جاری کرنا پڑا۔ جج نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اے پی سی آئی ڈی کا جواب ہے تو توہین عدالت کے معاملے میں مناسب احکامات جاری کیے جائیں گے۔ سی آئی ڈی کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مارگدرسی ایم ڈی نے بغیرکسی اطلاع کے بغیر بیرون ملک کا سفر کیا اس لیے سی آئی ڈی نے احتیاطی اقدام کے طور پر ایل او سی جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مزدوروں کی جان بچانے والے وکیل حسن اور منا قریشی کے استقبال کی تیاری
جج نے سی آئی ڈی کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ احتیاط ایک درست وجہ نہیں ہے کیونکہ ایل او سی کا اجرا عدالتی حکم کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ کیا ایل او سی عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری نہیں کیا گیا؟ جج نے سی آئی ڈی کے وکیل سے پوچھا۔ جب جج نے کہا کہ کیوں نہ توہین عدالت کے تحت احکامات جاری کئے جائیں تو سی آئی ڈی کے وکیل نے ایل او سی معاملے پر دوبارہ حلف نامہ داخل کرنے کے لیے کچھ وقت مانگا۔