چیف جسٹس آر ایس چوہان کی زیرقیادت ڈویژن بینچ نے سادہ بیع ناموں کو باقاعدہ بنانے کے لیے 12 اکتوبر کو حکومت کی طرف سے جاری کردہ جی او 112 کو چیلینج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کی جو نرمل ضلع کے شنڈے دیوداس نامی شخص کی جانب سے داخل کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ عدالت نے سادہ بیع ناموں کو باقاعدہ بنانے سے روکنے کا حکم دیا جو حال ہی میں شروع کیا گیا تھا۔
عدالت نے واضح کیا کہ نیا ریونیو ایکٹ نافذ ہونے کے بعد موصول ہونے والی درخواستوں پر غور نہیں کیا جانا چاہیے، اس سلسلہ میں ہائی کورٹ نے عبوری احکامات جاری کیے۔
ایک مرحلہ پر ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ کالعدم قانون کے تحت زمین کو کیسے باقاعدہ بنایا جاسکتا ہے؟
عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت نے لینڈ ریکارڈ آف رائٹ (آر او آر) ایکٹ کے تحت سادہ بیع ناموں کو باقاعدہ بنانے کے لیے ایک جی او جاری کیا ہے نیا ریونیو ایکٹ نافذ ہونے کے بعد بھی اس جی او پر عمل غلط ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ حکومت جو بھی فیصلہ لیتی ہے یا جی او جاری کرتی ہے وہ قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔
ایڈوکیٹ جنرل پرساد نے بتایا کہ 10 سے 29 اکتوبر تک حکومت کو 226693 درخواستیں موصول ہوئیں اور نیا ریونیو ایکٹ نافذ ہونے کے بعد674201 درخواستیں موصول ہوئیں۔
ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ 29 اکتوبر کو نیا ریونیو ایکٹ نافذ ہونے کے بعد موصولہ 674201 درخواستوں پر غور نہ کیا جائے۔
آخری تاریخ سے قبل موصولہ 226693 درخواستوں کے بارے میں فیصلہ بھی حتمی فیصلے کے تحت ہونا چاہیے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ حکومت نے غریب کسانوں کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔
انھیں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دی جائے جس پر عدالت نے ان کی درخواست کو قبول کرلیا۔