تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاست میں کورونا کی صورتحال پر ایک مرتبہ پھر عدم اطمینان کا اظہار کیااور قبل ازیں اس کی جانب سے دیئے گئے احکام پر عدم عمل کا سخت نوٹ لیا۔عدالت نے کورونا کے علاج کے لئے نجی اسپتالوں کی جانب سے بھاری فیس کی وصولی پر برہمی ظاہر کی اور چیف سکریٹری جو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کے موقع پر حاضر تھے، سے یہ پوچھا کہ کورونا کے علاج کے نام پر بھاری فیس وصول کرنے والے نجی اسپتالوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی گئی ہے؟چیف سکریٹری نے عدالت کو جواب دیا کہ پہلے ہی ایسے 50پرائیویٹ اسپتالوں کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔
عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ اس کے احکام پر عمل کرنے میں حکومت کیوں لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے؟۔ حکومت نے ریاست میں کورونا کی جانچ اور علاج کے سلسلہ میں ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی۔حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس ماہ کی تین تاریخ سے اب تک تقریبا 42ہزار کورونا کے معائنے کئے گئے۔ہوٹلوں میں الگ تھلگ بستروں 857کی تعداد کو بڑھا کر 2995کردیاگیا ہے۔اضلاع میں کوویڈکے 86مراکز ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں کورونا متاثرین کا علاج کیاجارہا ہے۔پرائیویٹ اسپتالوں کے خلاف 50شکایات موصول ہوئی ہیں،46اسپتالوں کو وجہ نمائی نوٹس جاری کی گئی ہے جس کے بعد16 اسپتالوں نے تفصیلات فراہم کیں۔بلیٹن کو جامع بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہاگیا کہ کورونا سے مرنے والوں کی لاشوں کو منتقل کرنے کے لئے 61گاڑیوں کا انتظام کیاگیا ہے۔ریاست میں ہر روز40ہزار اینٹی جن ٹسٹ بھی کروائے جارہے ہیں۔چیف سکریٹری نے کہاکہ گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی)حدود میں کورونا کے معاملات میں کمی ہورہی ہے۔تمام سرکاری اسپتالوں میں آکسیجن کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔تقریبا46ہزار افراد ہیتم ایپ کا استعمال کررہے ہیں۔طبی اہلکار،کورونا کو قابو میں کرنے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں۔عدالت نے سومیش کمار کی وضاحت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت مناسب سمت پیشرفت نہیں کررہی ہے۔