تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمد محمود علی نے ٹی آر ایس کے 6 سالہ دور حکومت کو سنہرا دور اور آندھرا حکمرانوں کے 68 سالہ دور حکومت پر حاوی قرار دیا۔ انھوں کہا کہ پتھر کو تراشا جاتا ہے تو وہ ہیرے کی حیثیت اختیار کرتا ہے اور جب بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا ہے تو وہ مستقبل میں عبدالکلام جیسے بن کر اُبھرتے ہیں۔
حیدرآباد کے اسمبلی حلقہ اُپل کے ٹی آر ایس انچارج بدر الدین کی صدارت میں مدینہ کالج نامپلی میں منعقدہ اقلیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ نے ٹی آر ایس حکومت کے 6 سالہ کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے 68 سالہ دور حکومت میں جو کام نہیں کئے وہ کام ٹی آر ایس حکومت نے صرف 6 سالہ دور حکومت میں کردکھائے ہیں۔
متحدہ آندھرا پردیش میں صرف 12 مائناریٹی ریسیڈنشیل اسکولس موجود تھے جن میں صرف 1820 طلبہ زیر تعلیم تھے جبکہ علحدہ ریاست تلنگانہ میں 204 میناریٹی ریسیڈنشیل اسکولس اور 80 جونیر کالج قائم کئے گئے ہیں جن میں 90 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں جنہیں مفت قیام و طعام کے ساتھ کارپوریٹ طرز کی تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔
ان اسکولس کے طلبہ کھیل کود، سائنس، تفریح اور دوسرے پروگرامس میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہے ہیں اور ماباقی امتحانات میں بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے انجینئرنگ و میڈیکل کالجس میں مفت نشستیں حاصل کررہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت غریب اقلیتی طلبہ کو بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھی اسکالر شپس فراہم کررہی ہے۔
مسلم طلبہ کو مفت آئی اے ایس، آئی پی ایس کی کوچنگ فراہم کی جارہی ہے اور آئمہ و مؤذنین کو ماہانہ 5 ہزار روپئے مشاہرہ دیا جارہا ہے۔ مساجد کی تزئین نو کیلئے 8 کروڑ، جامعہ نظامیہ کے آڈیٹورم کیلئے 14.50 کروڑ فراہم کئے گئے۔ عالمی طرز کا اسلامک سنٹر قائم کرنے کیلئے کوکہ پیٹ میں 10 ایکر اراضی اور 50 کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔ انیس الغرباء یتیم خانہ کیلئے 4 ہزار گز اراضی اور 20 کروڑ روپئے دیئے گئے۔ گزشتہ 6 سال کے دوران ایک لاکھ سے زائد غریب لڑکیوں کی شادی کرائی گئی۔
محمود علی نے کہا اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے تلنگانہ حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں اس کی ملک بھر میں مثال نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں:رکن پارلیمان کی بیٹی کا نام فوربس میگزین میں شامل