تلنگانہ کے آصف آباد ضلع کے جنگل میں ہزاروں سال قدیم ایک غار کی دریافت ہوئی ہے۔ ضلع آصف آباد جنگل کی خوبصورتی، قبائلی ثقافت اور روایات کے لئے ریاست بھر میں مشہور ہے۔ تریانی منڈل کے میسرم گوڈہ گرام پنچایت کے تحت واقع جنگل کے ایک حصے میں قدرتی طور پر چونے کے پتھر کا غار دریافت ہوا۔
ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر شانتا رام، گننید ھاری فارسٹ رینج آفیسر ٹی پرانئے نے اس غار کو دیکھنے کے بعد اس کی اطلاع آثار قدیمہ کے عہدیداروں کو دی جس پر پبلک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ہسٹری، آثار قدیمہ اور ورثہ (پی آر آئی ایچ اے) کے جنرل سکریٹری ایم اے سرینواسن کی قیادت میں ایک ٹیم نے گذشتہ ہفتے ان کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق غار کا معائنہ کیا۔ ماہرین ارضیات کی مدد سے اس غار کا اندرونی حصہ ریکارڈ کیا گیا اور مطالعہ کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس غار میں ارجن لودھی آباد تھا، یہ ایک چٹان ہے۔گونڈ اور پردھان قبیلے کئی نسلوں سے ارجن بھگوان کی پوجا کرتے آرہے ہیں۔
سری نواسن نے کہا کہ اس غار سے مقامی قبائلیوں کو قدیم زمانے سے ہی جانا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غار جنگلاتی علاقے میں کوال ٹائیگر زون میں واقع ہے اور یہ غار اتنا تنگ ہے کہ لوگوں کا اس میں آسانی سے ادھر ادھر گھومنا مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف 30 میٹر کی دوری پر جاسکے۔ ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ یہ غار11,000 سال پہلے کرہ ارض پر تبدیلیوں کے ذریعہ بناتھا تاہم، بھارت کے ارضیاتی سروے کے ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر وینوگوپال راؤ نے کہا کہ یہ عمل تقریبا 54 کروڑ سال قبل شروع ہوا تھا۔
پروٹروزوک دور کے دوران زمین میں چونے کے پتھر سے پانی نکلنے کے عمل سے غار تیار ہوئے۔ غاروں پر کی گئی تحقیق کی بنیاد پر، ارجن لودھی غار کی تشکیل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انسانوں کی جانب سے استعمال ہوئی پتھر کی چیزیں بھی ارجن لودھی غار میں ملی ہیں۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس غار کو اس وقت کے باشندے رہائشی علاقے کے طور پر استعمال کرتے تھے کیونکہ اس کے سامنے کے حصہ میں ایک چشمہ تھا۔ غار میں چٹانیں ہیں جو چھت سے نیچے اور نیچے سے اوپر تک مضبوط ہیں۔ اس چٹان کو قبائلی افراد ارجن بھگوان کے نام سے پوجتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ جات سیاحت اور جنگلات اس غار کو ایڈونچر ٹورسٹ مقام کی حیثیت سے تیار کرتے ہیں تو اس سے ماحولیاتی سیاحت اور تاریخ کے مطالعے دونوں کو فائدہ ہوگا۔
یواین آئی