گذشتہ روز ہی وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ کی صدارت میں ریاستی کابینہ کے اجلاس میں سکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارتوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
نئے سکریٹریٹ کی عمارت کے لیے موجودہ سیکریٹریٹ کا ہی انتخاب عمل میں لایا گیا جبکہ اسمبلی کی عمارت کے لیے پنجہ گٹہ کے قریب واقع ارم منزل میں سنگ بنیاد ڈالی گئی۔ اس پروجیکٹ پر تقریباً 400 کرورڑ روپے خرچ ہونگے۔
نئے سیکریٹریٹ کے تعمیر کی ریاست تلنگانہ کی تمام سیاسی جماعتوں نے شدید مخالفت کی۔ جبکہ نئی اسمبلی کی عمارت کے متعلق فخرالملک کے ورثاءنے ارم منزل کو منہدم نہ کرتے ہوئے اس سے متصل اراضی پر عمارت کی تعمیر کی گزارش کی تاہم کے سی آر نے دونوں عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھا۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ کے سی آر نے گزشتہ میعاد کے دوران ایک مرتبہ بھی سیکریٹریٹ میں حاضری نہیں دی۔ اپوزیشن نے اسے کروڑ روپئے برباد کرنے جیسا بتایا۔