تلنگانہ سکریٹریٹ کے احاطہ میں مساجد کی تعمیر نو کیلئے 26 فروری کو تقریب سنگ بنیاد کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن گریجویٹ ایم ایل سی نشستوں کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے پیش نظر حکومت نے تقریب کو ملتوی کردیا ہے۔
وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ 26 فروری کو حکومت نے سکریٹریٹ کی مساجد کے سنگ بنیاد کا وعدہ کیا تھا لیکن انتخابی ضابطہ اخلاق کے سبب اس پروگرام کو ملتوی کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مساجد کی دوبارہ تعمیر کے وعدہ پر قائم ہے اور اس کی بہر صورت تکمیل کرے گی۔ وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا ہے کہ سکریٹریٹ کی مساجد کو عالیشان پیمانے پر تعمیر کیا جائے گا اور اس کی ذمہ داری مسلم کمیٹی کو دی جائے گی۔
مساجد سے متصل اراضی پر نام کیلئے کمرہ تعمیر کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سکریٹریٹ کی نئی عمارت کے تعمیری کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ 26 فروری کو مساجد کے سنگ بنیاد کے لئے انتظامات مکمل کرلئے گئے تھے لیکن انتخابی ضابطہ اخلاق کے دوران مساجد کا سنگ بنیاد خلاف ورزی ہوگی، لہذا اسے ملتوی کیا جارہا ہے۔
محمود علی نے تیقن دیا کہ انتخابات کے فوری بعد علماء اکرام اور سیاسی قائدین کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کرتے ہوئے سنگ بنیاد کی نئی تاریخ طئے کی جائے گی۔ انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ سکریٹریٹ کے افتتاح سے قبل مساجد کا افتتاح عمل میں آئے گا اور میناروں سے اذان گونجے گی۔ اس کے علاوہ مندر اور چرچ کا بھی افتتاح کیا جائے گا۔
کے سی آر ایک سیکولر قائد ہیں جو تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ وزیراعلی نے مساجد کی تعمیر کا جو وعدہ کیا ہے ، اسے ضرور پورا کیا جائے گا۔ عوام کو چاہئے کہ وہ کے سی آر کے وعدہ پر یقین کریں ، دور اندیشی اور صبر سے کام لیں۔ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔
واضح رہے کہ 27 جنوری کو ریاستی وزراء ٹی سرینواس یادو ، کے ایشور اور محمد محمود علی نے مسلمانوں کے مذہبی اور سیاسی نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے سکریٹریٹ کی مساجد کی تعمیر نو کا جائزہ لیا تھا۔ مسلم نمائندوں کے اصرار پر حکومت نے سنگ بنیاد کیلئے 26 فروری کی تاریخ مقرر کی تھی۔ اب جبکہ یہ تاریخ قریب آرہی ہے، مسلمانوں میں پھیلی بے چینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے وضاحت جاری کردی۔ انتخابی ضابطہ اخلاق 22 مارچ تک نافذ رہے گا جس کے اختتام کے بعد حکومت مذہبی اور سیاسی رہنماوں سے مشاورت کے بعد نئی تاریخ طئے کرے گی۔