مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں آٹھ ستمبر 2006 کو حمیدیہ مسجد بڑا قبرستان کے گیٹ پر ہوئے بم دھماکوں میں مارے جانے والے ہلاک شدگان کی یاد میں ایس ڈی پی آئی کی جانب سے آج خاموش احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے مقامی صدر راحیل حنیف نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 2006 بم دھماکے معاملے کو 16 برس مکمل ہوچکے ہیں، لیکن متاثرین و اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ اور جو اس دھماکے کے اصل ملزمین ہے وہ آج بھی جیل کی سلاخوں سے باہر ہیں۔
Silent protes Malegaon Against Blast 2006
انہوں نے بم دھماکے میں مارے جانے والے ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس خاموش احتجاج کا مقصد 8 ستمبر 2006 شب برات کے موقع پر ہونے والے بم دھماکوں کے اصل ملزمین کو جلد از جلد جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے۔ راحیل حنیف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ناندیڑ ضلعی عدالت کے اندر یشونت شندے نامی شخص نے ایک حلف نامہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ناندیڑ بم دھماکے معاملے میں گواہ بنایا جائے۔ اور ملک میں جہاں جہاں بم دھماکے ہوئے وہ آر ایس ایس،وشواہندو پریشد بجرنگ دل کے ذمہ داران کے ذریعے کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے 290 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پاورلوم کارخانوں کے اس صنعتی شہر مالیگاؤں میں ایشیاء کا سب سے بڑا قبرستان کہلائے جانے والے بڑے قبرستان کے مین گیٹ، بڑا قبرستان احاطے میں واقع حمیدیہ مسجد اور بڑا قبرستان کے عقبی گیٹ سے متصل مشاورت چوک پر چند انتہا پسندوں نے 8 ستمبر 2006ء کو شب برات کے موقع پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد جب لوگ اللہ کے حضور میں دعا کر رہے تھے، سلسلے وار خوفناک دھماکے کیے۔اس خوفناک بم دھماکوں میں 38 سے زائد نمازی شہید ہوئے جن میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔
اسی طرح ان سلسلہ وار بم دھماکوں میں 250 سے زائد افراد شدید طور پر زخمی ہوئے تھے۔اس حادثہ کے بعد اس وقت کے وزیراعلی ولاس راؤ دیشمکھ، سونیا گاندھی، وزیر دفاع شیواجی راؤ پاٹل نے مالیگاؤں کا دورہ کیا اور آزاد نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کروایا گیا۔ اسی بنیاد پر اے ٹی ایس نے ان بم دھماکوں کے الزام میں شہر کے ہی 9 بے قصور اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا۔
مزید پڑھیں:Malegaon Bomb Blast Case: مالیگاؤں بم بلاسٹ کے سولہ برس مکمل، متاثرین انصاف کے منتظر
اس سلسلے میں مسلم ملی تنظیموں کی بے پناہ قانونی کوششوں کی وجہ سے لگ بھگ ساڑھے پانچ سال بعد ضمانت پر رہائی ملی، اور پھر ان کو ان بم دھماکوں سے باعزت بری کرنے کے احکامات کورٹ کے ذریعے دیے گئے، لیکن افسوس کہ حکومت وقت نے ان نوجوانوں کے باعزت بری کئے جانے کے نچلی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کئے ہوئے ہے جس کی سماعت تادم تحریر شروع ہے۔ اگرچہ کہ اس وقت حکومت نے انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا لیکن آج تک وہ انصاف کے منتظر ہیں۔