تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے تاریخی مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عام کے ملازمین کنٹریکٹ بیس پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان مساجد میں 32 ملازمین خدمات انجام دیتے ہیں۔
مکہ مسجد کے مہتمیم محمد عبدالقدیر صدیقی نے کہا کہ ساتویں نظام نواب میر عثمان علی خان بہادر نے 1948 کے بعد یہ دو مساجد ہندو انڈومنٹ کے حوالے کردیا تھا۔ ہندو انڈومنٹ میں ملازمین کو تنخواہ اور دیگر سہولیات فراہم ہوتی تھیں۔ 1986 میں ہندو انڈومنٹ سے مساجد کی ذمہ داری اقلیتی فلاح و بہبود کے حوالے کر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جب سے مساجد کے ملازمین بھرتی آوٹ سروسنگ سے کی گئی ہے تب سے ملازمین کو تنخواہ اور دیگر سہولیات فراہم نہیں ہورہی ہیں۔ خطیب، امام و موذن کو ہر 3 برس کے بعد ایگریمنٹ کے ذریعہ پھر تین برس دیا جاتا ہے جبکہ مکہ مسجد کے امام صاحب کی تنخواہیں پچھلے 11 ماہ سے نہیں ملی ہیں۔
محمد عبدالقدیر صدیقی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ مساجد کے ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ کرے۔ ان کی تنخواہیں 12 ہزار روپیہ ہیں۔ ان کی تنخواہوں میں اضافے کیا جائے اور مساجد کے ملازمین کو دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائے۔