ETV Bharat / state

عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد کی ازسرنو تزئین کاری - عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد

شہر حیدرآباد دکن کی عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد جس کی تعمیر سلطنت حیدرآباد کے چھٹے بادشاہ سلطان محمد قطب شاہ نے 1027 عیسوی بمطابق 1617 ھجری میں کرائی تھی۔

عظیم الشان تاریخی مکہ مسجدعظمت و رفعت کا شاہکار، متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Aug 28, 2019, 12:08 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 2:12 PM IST

اس مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ایک دلچسپ واقعہ مشہور ہے کہ جب اس مسجد کی بنیاد کا پتھر رکھنے کا وقت آیا تو شاہی نقیب نے علماء کرام کو دعوت دے کر فرمایا کہ یہاں موجود افراد میں سے وہ فرد آگے بڑھے، جس شخص کی بارہ سال کی عمر سے فجر کی نماز قضا نہ ہوئی ہو، وہ شخص اس مسجد کا سنگ بنیاد اپنے ہاتھ سے رکھے، لیکن حاضرین میں سے کوئی سامنے نہ آیا اس پر بادشاہ محمد قطب شاہ آگے بڑھے اور اللہ کی قسم کھا کر اعلان کیا کہ 12 برس کی عمر سے اس وقت تک میری کوئی نماز قضاء نہیں ہوئی اور میری تہجد کی نماز بھی قضاء نہیں ہوئی ہے۔

عظیم الشان تاریخی مکہ مسجدعظمت و رفعت کا شاہکار، متعلقہ ویڈیو

محمد قلی قطب شاہ نے اپنے ہاتھ سے اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا، مسجد کی تعمیر کے وقت مکہ مکرمہ سے ایک پتھر منگوا گیا تھا، جس کے نام سے منسوب کرکے اس مسجد کا نام مکہ مسجد رکھا گیا۔

اس پتھر کو اس تعمیر میں لگوایا گیا، جو مسجد کے پچھلے حصے میں اب بھی موجود ہے۔

مسجد کے تعمیری کام میں آٹھ ہزار مزدور 77برس تک لگاتار لگے رہے۔ ابوالحسن قطب شاہ سامن کے عہد تک اس کی تعمیر کا سلسلہ بصرفہ آٹھ لاکھ روپیہ جاری رہا اور شہنشاہ اورنگ زیب کے زمانے میں اس کی تعمیر اختتام کو پہنچی۔

اس مسجد کی عمارت 225 فٹ طویل 180فٹ چوڑی ہے اور اونچائی 75 فٹ ہے۔ بیرونی احاطہ مستطیل وضع کا ہے، جس کا چبوترہ 360 مربع فٹ ہے۔

مسجد کے احاطے میں وضو کے لئے دو الگ عمارتیں بنائی گئی ہیں اور اس کے علاوہ وہ سنگ سیاہ کے تخت بھی موجود ہے، جس پر عوام آج بھی بیٹھا کرتی ہے۔ مسجد کے دائیں جانب آصف جاہ مقبرہ ہے، جس میں آصف جاہ حکمرانوں کے مقبرے موجود ہیں، جس میں ششم نظام محبوب علی خاں بہادر کی مزار بھی موجود ہے۔

کئی برس سے اس مسجد کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی تھی، مسجد کی چھت میں دراڑ پڑ گئی تھی اور اندر پانی داخل ہو رہا تھا، حالت خستہ ہو چکی تھی۔

محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے چھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر و مرمت کا کام پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری ہے۔اس کام کے لیے راجستھان اور دیگر ریاستوں سے مزدور منگوائے گئے ہیں، مسجد کے اندرونی حصے میں دو کمانوں کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ مکہ مسجد کے دروازے کا کام بھی جاری ہے، کام دو سال میں مکمل ہوگا۔

مسجد کے احاطے میں ایک مدرسہ بھی ہے، جائے نماز 15 برس سے تبدیل نہیں کیے گئے۔ جائے نماز بھی جگہ۔ جگہ سے پھٹ چکا ہے۔ اس کی بھی تبدیلی ضروری محسوس ہورہی ہے۔

قدیم وضو ہاؤس جس میں گندگی ڈالی جارہی ہے، اسے بھی صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اب دیکھتے ہیں حکومت تلنگانہ مسجد کی تزئین کاری میں کتنا کامیاب ہوتی ہے۔

اس مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ایک دلچسپ واقعہ مشہور ہے کہ جب اس مسجد کی بنیاد کا پتھر رکھنے کا وقت آیا تو شاہی نقیب نے علماء کرام کو دعوت دے کر فرمایا کہ یہاں موجود افراد میں سے وہ فرد آگے بڑھے، جس شخص کی بارہ سال کی عمر سے فجر کی نماز قضا نہ ہوئی ہو، وہ شخص اس مسجد کا سنگ بنیاد اپنے ہاتھ سے رکھے، لیکن حاضرین میں سے کوئی سامنے نہ آیا اس پر بادشاہ محمد قطب شاہ آگے بڑھے اور اللہ کی قسم کھا کر اعلان کیا کہ 12 برس کی عمر سے اس وقت تک میری کوئی نماز قضاء نہیں ہوئی اور میری تہجد کی نماز بھی قضاء نہیں ہوئی ہے۔

عظیم الشان تاریخی مکہ مسجدعظمت و رفعت کا شاہکار، متعلقہ ویڈیو

محمد قلی قطب شاہ نے اپنے ہاتھ سے اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا، مسجد کی تعمیر کے وقت مکہ مکرمہ سے ایک پتھر منگوا گیا تھا، جس کے نام سے منسوب کرکے اس مسجد کا نام مکہ مسجد رکھا گیا۔

اس پتھر کو اس تعمیر میں لگوایا گیا، جو مسجد کے پچھلے حصے میں اب بھی موجود ہے۔

مسجد کے تعمیری کام میں آٹھ ہزار مزدور 77برس تک لگاتار لگے رہے۔ ابوالحسن قطب شاہ سامن کے عہد تک اس کی تعمیر کا سلسلہ بصرفہ آٹھ لاکھ روپیہ جاری رہا اور شہنشاہ اورنگ زیب کے زمانے میں اس کی تعمیر اختتام کو پہنچی۔

اس مسجد کی عمارت 225 فٹ طویل 180فٹ چوڑی ہے اور اونچائی 75 فٹ ہے۔ بیرونی احاطہ مستطیل وضع کا ہے، جس کا چبوترہ 360 مربع فٹ ہے۔

مسجد کے احاطے میں وضو کے لئے دو الگ عمارتیں بنائی گئی ہیں اور اس کے علاوہ وہ سنگ سیاہ کے تخت بھی موجود ہے، جس پر عوام آج بھی بیٹھا کرتی ہے۔ مسجد کے دائیں جانب آصف جاہ مقبرہ ہے، جس میں آصف جاہ حکمرانوں کے مقبرے موجود ہیں، جس میں ششم نظام محبوب علی خاں بہادر کی مزار بھی موجود ہے۔

کئی برس سے اس مسجد کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی تھی، مسجد کی چھت میں دراڑ پڑ گئی تھی اور اندر پانی داخل ہو رہا تھا، حالت خستہ ہو چکی تھی۔

محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے چھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر و مرمت کا کام پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری ہے۔اس کام کے لیے راجستھان اور دیگر ریاستوں سے مزدور منگوائے گئے ہیں، مسجد کے اندرونی حصے میں دو کمانوں کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ مکہ مسجد کے دروازے کا کام بھی جاری ہے، کام دو سال میں مکمل ہوگا۔

مسجد کے احاطے میں ایک مدرسہ بھی ہے، جائے نماز 15 برس سے تبدیل نہیں کیے گئے۔ جائے نماز بھی جگہ۔ جگہ سے پھٹ چکا ہے۔ اس کی بھی تبدیلی ضروری محسوس ہورہی ہے۔

قدیم وضو ہاؤس جس میں گندگی ڈالی جارہی ہے، اسے بھی صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اب دیکھتے ہیں حکومت تلنگانہ مسجد کی تزئین کاری میں کتنا کامیاب ہوتی ہے۔

Intro:حیدرآباد - عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد عظمت و رفیت کام جاری شہر حیدرآباد دکن کی ایک عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد جس کی تعمیر سلطنت حیدرآباد کے چھٹے بادشاہ سلطان محمد قطب شاہ نے 1027ھ عسوی 1617 میں سنگ بنیاد رکھا- اس مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ایک دل چسپ واقعہ مشہور ہے کہ جب اس مسجد کی بنیاد کا پتھر رکھنے کا وقت آیا تو شاہی نقیب نے علماء کرام کو دعوت دے کر فرمایا کہ یہاں موجود افراد میں سے وہ فرد آگے بڑھے جس شخص کے بارہ سال کی عمر سے فجر کی نماز قضا نہ ہوئی ہوں - وہ شخص اس مسجد کا سنگ بنیاد اپنے ہاتھ سے رکھے لیکن حاضرین سے کوئی سامنے نہ آیا اس پر بادشاہ محمد قطب شاہ آگے بڑھے اور اللہ کی قسم کھا کر اعلان کیا کہ 12 سال کی عمر سے اس وقت تک میری کوئی نماز قضاء نہیں ہوئی اور میری تہجد کی نماز بھی قضاء نہیں ہوئی ہے محمد قلی قطب شاہ نے اپنے ہاتھ سے اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا مسجد کی تعمیر کے وقت مکہ مکرمہ سے ایک پتھر منگوا گا تھا جس کے نام سے مکہ مسجد نام رکھا گیا اس پتھر کو اس تعمیر میں لگوایا گیا جو مسجد کے پچھلے حصے میں موجود ہے- - مسجد تعمیری کام میں آٹھ ہزار مزدور میں 77 سال تک لگاتار تعمیری کام انجام دیا- ابوالحسن قطب شاہ سامن کے عہد تک اس کی تعمیر کا سلسلہ بصرفہ آٹھ لاکھ روپیہ جاری رہا اور شہنشاہ اورنگزیب کے زمانے میں اس کی تعمیر اختتام کو پہنچی اس مسجد کی عمارت 225 فٹ طویل 180فٹ چوڑائی ہے اور اونچائی 75 فیٹ ہے بیرونی احاطہ مستطیل وضع کا ہے جس کا چبوترا ذرا 360 فٹ مربا ہے مسجد کے احاطے میں میں دو وضو کے لئے ہاؤس بنائے گئے ہیں اور اس کے علاوہ وہ سنگ سیاہ کے تخت موجود ہے ہے جس پر عوام آج بھی بٹھا کرتی ہے - مسجد کے کے دائیں جانب آصف جاہ مقبرہ ہے جس میں آصف جاہ حکمرانوں مقبرے موجود ہے جس میں شیشم نظام محبوب علی خاں بہادر کی مزار موجود ہے- کئی برس سے اس مسجد کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی تھی مسجد کی چھت میں دراڑ پڑ گئی تھی اور اندر پانی داخل ہو رہا تھا حالت خستہ ہو چکی تھی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے 6کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر و مرمت کا کام پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری ہے گچی کو وہیں پر تیار کیا جارہا ہے اس کام کے لیے راجستھان ان اور دیگر ریاستوں سے مزدور بلوائے گئے ہیں مسجد کے اندرونی حصے میں دو کمانوں کا کام مکمل ہوچکا ہے اسی کے ساتھ مکہ مسجد کے دروازے کا کام بھی جاری ہے کام دو سال میں مکمل ہوگا- مسجد کے احاطے میں مدرسہ ہے جس کا کام آغاز ہوچکا ہے- جانماز کو 15سال سے تبدیل نہیں کیے گئے جانماز بھی جگہ جگہ سے پھٹ چکا ہے- قدیم وضو کا ہاؤس جس میں گندگی ڈالی جارہی ہے اسے بھی صاف کرنے کی ضرورت ہے اب دیکھتے ہیں حکومت تلنگانہ مسجد کی تزئین کاری کتنا کامیاب ہوتی ہے بائٹ ریڈی کارگر مکہ مسجد


Body:حیدرآباد - عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد عظمت و رفیت کام جاری شہر حیدرآباد دکن کی ایک عظیم الشان تاریخی مکہ مسجد جس کی تعمیر سلطنت حیدرآباد کے چھٹے بادشاہ سلطان محمد قطب شاہ نے 1027ھ عسوی 1617 میں سنگ بنیاد رکھا- اس مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں ایک دل چسپ واقعہ مشہور ہے کہ جب اس مسجد کی بنیاد کا پتھر رکھنے کا وقت آیا تو شاہی نقیب نے علماء کرام کو دعوت دے کر فرمایا کہ یہاں موجود افراد میں سے وہ فرد آگے بڑھے جس شخص کے بارہ سال کی عمر سے فجر کی نماز قضا نہ ہوئی ہوں - وہ شخص اس مسجد کا سنگ بنیاد اپنے ہاتھ سے رکھے لیکن حاضرین سے کوئی سامنے نہ آیا اس پر بادشاہ محمد قطب شاہ آگے بڑھے اور اللہ کی قسم کھا کر اعلان کیا کہ 12 سال کی عمر سے اس وقت تک میری کوئی نماز قضاء نہیں ہوئی اور میری تہجد کی نماز بھی قضاء نہیں ہوئی ہے محمد قلی قطب شاہ نے اپنے ہاتھ سے اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا مسجد کی تعمیر کے وقت مکہ مکرمہ سے ایک پتھر منگوا گا تھا جس کے نام سے مکہ مسجد نام رکھا گیا اس پتھر کو اس تعمیر میں لگوایا گیا جو مسجد کے پچھلے حصے میں موجود ہے- - مسجد تعمیری کام میں آٹھ ہزار مزدور میں 77 سال تک لگاتار تعمیری کام انجام دیا- ابوالحسن قطب شاہ سامن کے عہد تک اس کی تعمیر کا سلسلہ بصرفہ آٹھ لاکھ روپیہ جاری رہا اور شہنشاہ اورنگزیب کے زمانے میں میں اس کی تعمیر اختتام کو پہنچی اس مسجد کی عمارت 225 فٹ طویل 180فٹ چوڑائی ہے اور اونچائی 75 فیٹ ہے بیرونی احاطہ مستطیل وضع کا ہے جس کا چبوترا ذرا 360 فٹ مربا ہے مسجد کے احاطے میں دو وضو کے لئے ہاؤس بنائے گئے ہیں اور اس کے علاوہ وہ سنگ سیاہ کے تخت موجود ہے جس پر عوام آج بھی بٹھا کرتی ہے - مسجد کے کے دائیں جانب آصف جاہ مقبرہ ہے جس میں آصف جاہ حکمرانوں مقبرے موجود ہے جس میں شیشم نظام محبوب علی خاں بہادر کی مزار موجود ہے- کئی برس سے اس مسجد کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی تھی مسجد کی چھت میں دراڑ پڑ گئی تھی اور اندر پانی داخل ہو رہا تھا حالت خستہ ہو چکی تھی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے 6کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر و مرمت کا کام پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری ہے گچی کو وہیں پر تیار کیا جارہا ہے اس کام کے لیے راجستھان ان اور دیگر ریاستوں سے مزدور بلوائے گئے ہیں مسجد کے اندرونی حصے میں دو کمانوں کا کام مکمل ہوچکا ہے اسی کے ساتھ مکہ مسجد کے دروازے کا کام بھی جاری ہے- یہ کام دو سال میں مکمل ہوگا- مسجد کے احاطے میں مدرسہ ہے جس کا کام آغاز ہوچکا ہے- جانماز کو 15سال تبدیل نہیں کیے گئے جانماز بھی جگہ جگہ سے پھٹ چکا ہے- قدیم وضو کا ہاؤس جس میں گندگی ڈالی جارہی ہے اسے بھی صاف کرنے کی ضرورت ہے اب دیکھتے ہیں حکومت تلنگانہ مسجد کی تزئین کاری کتنا کامیاب ہوتی ہے بائٹ ریڈی کارگر مکہ مسجد


Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 2:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.