جاریہ خریف کے موسم سے رعیتو بندھو اسکیم کے تحت دی جانے والی رقم فی ایکڑ 4000 روپے سے بڑھا کر 5000 روپے فی ایکڑ کر دی جائے گی۔
عہدیداروں نے 6ہزار کروڑ روپئے کی رقم کسانوں کے کھاتوں میں راست جمع کروانے کے انتظامات کئے ہیں۔
حکومت امیر کسانوں کو اس اسکیم سے خارج کرسکتی ہے جس کے لیے 25ایکڑ کی حد مقرر کی جاسکتی ہے۔ریاست کے تقریبا 55لاکھ کسانوں میں سے 90فیصد کسانوں کے پاس دس ایکڑ سے زائد رقم نہیں ہے۔
کم وبیش 1,66,833کسان 10تا25ایکڑ اراضی کے مالک ہیں۔ان کسانوں کے لیے درکار جملہ رقم 2,316.9کروڑ روپے ہوتی ہے۔25ایکڑ سے زائد اراضی رکھنے والے کسانوں کی تعداد 15,775ہے۔ان کی جملہ اراضی 6.21لاکھ ایکڑ ہوتی ہے۔ان کے لیے درکار رقم 621.99کروڑ ہوتی ہے۔اس اسکیم کے لیے 25ایکڑ کی حد متعارف کرنے سے حکومت کو 500تا600کروڑروپئے ہر سیزن میں بچانے میں مدد مل سکے گی۔
اس اسکیم کا آغاز گزشتہ سال 10مئی کو ہوا تھا۔تلنگانہ ریاست نے اس اسکیم کے ذریعہ تاریخ رقم کی تھی کیونکہ تلنگانہ ملک کی واحد ریاست بن گئی تھی جس نے کسانوں کو زراعت کے لیے رقمی امداد کی انوکھی اسکیم کی شروعات کی تھی۔حکومت کی جانب سے دی جارہی رقمی امدادی اسکیم کو رعیتو بندھو کا نام دیا گیاتھا۔یہ رقم ناقابل واپسی ہے۔
اس طرح اس اسکیم کے ذریعہ زراعت کے شعبہ کو نیا استحکام بخشا گیا ہے۔وزیراعلی کے چندرشیکھر راو نے کریم نگر ضلع کے حضور آباد منڈل کے دھرماراجوپلی میں اس انقلابی اسکیم کا آغاز کیا تھا۔