ETV Bharat / state

ہندوستان میں سائنس و ٹکنالوجی کو مستحکم کرنا ضروری: پروفیسر تبریز احمد

It is important to strengthen science and technology in India۔ اردو یونیورسٹی میں فکری املاک پر پروفیسر تبریز احمد نے خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں سائنس اور ٹکنالوجی کے کام کو مستحکم کرنا ہوگا۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ دوسرے ممالک سے مسابقت کی جاسکے گی۔

It is important to strengthen science and technology in India
It is important to strengthen science and technology in India
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 20, 2023, 3:22 PM IST

حیدرآباد: سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی ترقی کا اندازہ پیٹنٹس فی ملین افراد کے حساب سے لگایا جاتا ہے۔ فی ملین سب سے زیادہ پیٹنٹ کے ساتھ جاپان سرِ فہرست ہے اور چین بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر تبریز احمد، پروفیسر لیگل اسٹڈیز، مولانا آزاد اردو یونیورسٹی نے آج شعبہ نظم و نسق عامہ کے زیر اہتمام منعقدہ خصوصی لیکچر میں کیا۔ وہ ”فکری سرمایہ کے حقوق (Intellectual Property Right)“ کے موضوع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے اس پروگرام کی صدارت کی۔ پروفیسر تبریز احمد نے مزید کہا کہ ہندوستان میں سائنس اور ٹکنالوجی کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دوسرے ممالک سے مسابقت کی جاسکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہندوستانی محققین پیٹنٹ فائل کرنے میں اپنی ہچکچاہٹ سے باہر آئیں۔ اس ضمن میں یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ وسائل اور ماحول فراہم کریں اور معیاری تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں۔ ہر یونیورسٹی کو اپنی انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی پالیسی بھی مرتب کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

عہد حاضر میں غالب کی معنویت کے عنوان سے اردو یونیورسٹی میں پروگرام

انہوں نے فکری املاک کے حقوق سے متعلق اخلاقی امور پر بھی روشنی ڈالی اور تشویش کا اظہار کیا کہ اگر مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹس کو پیٹنٹ مل جاتا ہے تو یہ تشویشناک صورت حال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیٹنٹ کا موجودہ نظام غریبوں کے حق میں نہیں ہے کیونکہ پیٹنٹ کی پالیسی ایجاد کردہ اشیاء کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی آر کے نظام کے نتیجہ میں تحقیق کے شعبہ میں ایک مسابقت شروع ہو گئی ہے جس سے نئی ایجادات اور جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہو رہا ہے۔ پروفیسر تبریز احمد نے اپنے خطاب میں انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی اہمیت اور اس کی مختلف جہتوں کی بھی وضاحت کی۔ پروفیسر سید عین الحسن نے صدارتی خطاب میں کاپی رائٹس کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا اور دانشورانہ کام کے سرقہ کی کئی مثالیں دیں۔

پروفیسر سید عین الحسن نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ تحقیق کے اعلیٰ معیار کو اپناتے ہوئے تخلیقی کام انجام دیں۔ صدر شعبہ نظم و نسق عامہ ڈاکٹر سید نجی اللہ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر نے یونیورسٹی میں علم دوستانہ اور تحقیق پر مبنی ماحول کو فروغ دیا ہے اور انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس پر لیکچر یونیورسٹی کے تدریسی اور تحقیقی معیار کو بلند کرنے کے مقصد میں معاون ثابت ہوگا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سدھانشو چندرا، اسسٹنٹ پروفیسر لیگل اسٹڈیز نے مقرر کا تعارف پیش کیا۔ پروفیسر کنیز زہرہ نے شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام میں تدریسی اور غیر تدریسی عملہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

حیدرآباد: سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک کی ترقی کا اندازہ پیٹنٹس فی ملین افراد کے حساب سے لگایا جاتا ہے۔ فی ملین سب سے زیادہ پیٹنٹ کے ساتھ جاپان سرِ فہرست ہے اور چین بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر تبریز احمد، پروفیسر لیگل اسٹڈیز، مولانا آزاد اردو یونیورسٹی نے آج شعبہ نظم و نسق عامہ کے زیر اہتمام منعقدہ خصوصی لیکچر میں کیا۔ وہ ”فکری سرمایہ کے حقوق (Intellectual Property Right)“ کے موضوع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے اس پروگرام کی صدارت کی۔ پروفیسر تبریز احمد نے مزید کہا کہ ہندوستان میں سائنس اور ٹکنالوجی کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دوسرے ممالک سے مسابقت کی جاسکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہندوستانی محققین پیٹنٹ فائل کرنے میں اپنی ہچکچاہٹ سے باہر آئیں۔ اس ضمن میں یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ وسائل اور ماحول فراہم کریں اور معیاری تحقیق کی حوصلہ افزائی کریں۔ ہر یونیورسٹی کو اپنی انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی پالیسی بھی مرتب کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

عہد حاضر میں غالب کی معنویت کے عنوان سے اردو یونیورسٹی میں پروگرام

انہوں نے فکری املاک کے حقوق سے متعلق اخلاقی امور پر بھی روشنی ڈالی اور تشویش کا اظہار کیا کہ اگر مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹس کو پیٹنٹ مل جاتا ہے تو یہ تشویشناک صورت حال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیٹنٹ کا موجودہ نظام غریبوں کے حق میں نہیں ہے کیونکہ پیٹنٹ کی پالیسی ایجاد کردہ اشیاء کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی آر کے نظام کے نتیجہ میں تحقیق کے شعبہ میں ایک مسابقت شروع ہو گئی ہے جس سے نئی ایجادات اور جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ہو رہا ہے۔ پروفیسر تبریز احمد نے اپنے خطاب میں انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی اہمیت اور اس کی مختلف جہتوں کی بھی وضاحت کی۔ پروفیسر سید عین الحسن نے صدارتی خطاب میں کاپی رائٹس کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا اور دانشورانہ کام کے سرقہ کی کئی مثالیں دیں۔

پروفیسر سید عین الحسن نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ تحقیق کے اعلیٰ معیار کو اپناتے ہوئے تخلیقی کام انجام دیں۔ صدر شعبہ نظم و نسق عامہ ڈاکٹر سید نجی اللہ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر نے یونیورسٹی میں علم دوستانہ اور تحقیق پر مبنی ماحول کو فروغ دیا ہے اور انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس پر لیکچر یونیورسٹی کے تدریسی اور تحقیقی معیار کو بلند کرنے کے مقصد میں معاون ثابت ہوگا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سدھانشو چندرا، اسسٹنٹ پروفیسر لیگل اسٹڈیز نے مقرر کا تعارف پیش کیا۔ پروفیسر کنیز زہرہ نے شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام میں تدریسی اور غیر تدریسی عملہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.