شہر حیدرآباد کی قدیم ثقافتی ورثہ کی حامل عمارت آج مقفل کردی گئی۔ڈائرکٹر صحت عامہ نے قبل ازیں ایک سرکیولر سپرنٹنڈنٹ کے نام جاری کرتے ہوئے ان سے خواہش کی تھی کہ وہ مریضوں کو منتقل کرنے کے بعد قدیم عمارت کو مقفل کردیں اور آج یہ قدیم عمارت مقفل کردی گئی۔
واضح رہے کہ یہ ہسپتال حکومت کی جانب سے چلایا جانے والے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک ہے اور یہ عمارت اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے۔1168بستروں والے اس مشہور ہسپتال کی قدیم عمارت سابق ریاست دکن کے آخری فرمانروا نواب میر عثمان علی خان نے تعمیر کروائی تھی اور اس کو 1910میں عوام کے لئے کھولاگیا تھا۔
ہسپتال کی قدیم عمارت حال ہی میں سرخیوں میں رہی کیونکہ شہر حیدرآباد میں ہوئی بارش کے بعد سیوریج اور بارش کا پانی عمارت کے اندر وارڈز میں داخل ہوگیا تھا جس کے اگلے دن تمام مریضوں کو پہلی منزل منتقل کیاگیا تھا۔سمجھاجاتا ہے کہ حکومت اس قدیم عمارت کومنہدم کرتے ہوئے اس کی جگہ نئی عمارت تعمیرکرنا چاہتی ہے۔