حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کی بھرپور تائید کی۔
اپنی پریس کانفرنس کے دوران اسدالدین اویسی نے جسٹس جے ایس ورما کو کوڈ کرتے ہوئے بار بار دھرایا کہ ’سپریمم کورٹ سپریم ضرورت ہے لیکن انفیلیبل (غلطی سے مبرا) نہیں ہے‘۔
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سب سے پہلے بابری مسجد مقدمہ میں مسلم فریق کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے تمام وکلا شکریہ ادا کیا۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہمیں قانون پر پورا بھروسہ ہے اور ہم اپنی قانونی جنگ کو جاری رکھیں گے۔
مسجد کے لیے 5 ایکڑ اراضی دیئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خیرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت میں مسجد کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
اسدالدین اویسی نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک ہندوراشٹر کے راستہ پر جارہا ہے اور مودی حکومت این آر سی اور دیگر عنوانات کو ہتھار کی طرح استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے بھارت کے عوام سے ملک کی جمہوریت کو بچانے کےلیے آگے آنے کی اپیل کی۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے غیرضروری طور پر آرٹیکل 142 کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں عدالت کے فیصلہ سے متفق نہیں ہوں، جبکہ یہ میرا جمہوری حق ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد معاملہ میں سنگھ پریوار اور کانگریس دونوں نے برابر کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد ڈھانچہ کو ڈھاکر سپریم کورٹ کو دھوکہ دیا گیا تھا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ حقائق کی نہیں عقیدہ کی جیت ہے جبکہ اس فیصلہ سے دوسری مساجد کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
انہوں نے مسلم پرسنل لا و دیگر مسلم فریقین کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ہم نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی تھی لیکن عدالت نے حقائق کے برخلاف عقیدہ پر فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جو بھی ہو، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو حقائق سے واقف کروائیں گے۔
مجلس کے صدر نے کانگریس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کے بعد کانگریس کی جانب سے دیئے گئے بیان سے اس کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی اور ہمیں فیصلہ سے تکلیف ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ہرحال میں امن برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’انشااللہ ملک بھر میں امن قائم رہے گا‘۔
اسدالدین اویسی نے پریس کانفرنس کے دوران مودی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے سخت تبصرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو صرف اللہ سے ڈرنا چاہئے اور جو بھی حالات ہو ان کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
اسدالدین اویسی نے بابری مسجد ملکیت فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب مجھے سبری مالا کے فیصلہ کا بے صبری سے انتظار ہے۔