ETV Bharat / state

سپریم کورٹ، سپریم ہے لیکن.... - Not satisfied with Supreme Court's Ayodhya verdict

طویل مدت سے جاری ایودھیا تنازعہ کا آج سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین کو رام جنم بھومی نیاس کے حوالہ کرنے کا حکم دیا ہے جس پر مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم مسلم پرسنل لا بورڈ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ، سپریم ہے لیکن....
author img

By

Published : Nov 9, 2019, 5:00 PM IST

حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کی بھرپور تائید کی۔

سپریم کورٹ، سپریم ہے لیکن....

اپنی پریس کانفرنس کے دوران اسدالدین اویسی نے جسٹس جے ایس ورما کو کوڈ کرتے ہوئے بار بار دھرایا کہ ’سپریمم کورٹ سپریم ضرورت ہے لیکن انفیلیبل (غلطی سے مبرا) نہیں ہے‘۔

صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سب سے پہلے بابری مسجد مقدمہ میں مسلم فریق کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے تمام وکلا شکریہ ادا کیا۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہمیں قانون پر پورا بھروسہ ہے اور ہم اپنی قانونی جنگ کو جاری رکھیں گے۔

مسجد کے لیے 5 ایکڑ اراضی دیئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خیرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت میں مسجد کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

اسدالدین اویسی نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک ہندوراشٹر کے راستہ پر جارہا ہے اور مودی حکومت این آر سی اور دیگر عنوانات کو ہتھار کی طرح استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے بھارت کے عوام سے ملک کی جمہوریت کو بچانے کےلیے آگے آنے کی اپیل کی۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے غیرضروری طور پر آرٹیکل 142 کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں عدالت کے فیصلہ سے متفق نہیں ہوں، جبکہ یہ میرا جمہوری حق ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد معاملہ میں سنگھ پریوار اور کانگریس دونوں نے برابر کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد ڈھانچہ کو ڈھاکر سپریم کورٹ کو دھوکہ دیا گیا تھا۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ حقائق کی نہیں عقیدہ کی جیت ہے جبکہ اس فیصلہ سے دوسری مساجد کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

انہوں نے مسلم پرسنل لا و دیگر مسلم فریقین کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ہم نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی تھی لیکن عدالت نے حقائق کے برخلاف عقیدہ پر فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جو بھی ہو، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو حقائق سے واقف کروائیں گے۔

مجلس کے صدر نے کانگریس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کے بعد کانگریس کی جانب سے دیئے گئے بیان سے اس کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی اور ہمیں فیصلہ سے تکلیف ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ہرحال میں امن برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’انشااللہ ملک بھر میں امن قائم رہے گا‘۔

اسدالدین اویسی نے پریس کانفرنس کے دوران مودی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے سخت تبصرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو صرف اللہ سے ڈرنا چاہئے اور جو بھی حالات ہو ان کا مقابلہ کرنا چاہئے۔

اسدالدین اویسی نے بابری مسجد ملکیت فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب مجھے سبری مالا کے فیصلہ کا بے صبری سے انتظار ہے۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کی بھرپور تائید کی۔

سپریم کورٹ، سپریم ہے لیکن....

اپنی پریس کانفرنس کے دوران اسدالدین اویسی نے جسٹس جے ایس ورما کو کوڈ کرتے ہوئے بار بار دھرایا کہ ’سپریمم کورٹ سپریم ضرورت ہے لیکن انفیلیبل (غلطی سے مبرا) نہیں ہے‘۔

صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سب سے پہلے بابری مسجد مقدمہ میں مسلم فریق کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے تمام وکلا شکریہ ادا کیا۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہمیں قانون پر پورا بھروسہ ہے اور ہم اپنی قانونی جنگ کو جاری رکھیں گے۔

مسجد کے لیے 5 ایکڑ اراضی دیئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خیرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت میں مسجد کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

اسدالدین اویسی نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک ہندوراشٹر کے راستہ پر جارہا ہے اور مودی حکومت این آر سی اور دیگر عنوانات کو ہتھار کی طرح استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے بھارت کے عوام سے ملک کی جمہوریت کو بچانے کےلیے آگے آنے کی اپیل کی۔

اسدالدین اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے غیرضروری طور پر آرٹیکل 142 کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں عدالت کے فیصلہ سے متفق نہیں ہوں، جبکہ یہ میرا جمہوری حق ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد معاملہ میں سنگھ پریوار اور کانگریس دونوں نے برابر کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد ڈھانچہ کو ڈھاکر سپریم کورٹ کو دھوکہ دیا گیا تھا۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ حقائق کی نہیں عقیدہ کی جیت ہے جبکہ اس فیصلہ سے دوسری مساجد کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

انہوں نے مسلم پرسنل لا و دیگر مسلم فریقین کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ہم نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی تھی لیکن عدالت نے حقائق کے برخلاف عقیدہ پر فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جو بھی ہو، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو حقائق سے واقف کروائیں گے۔

مجلس کے صدر نے کانگریس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کے بعد کانگریس کی جانب سے دیئے گئے بیان سے اس کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی اور ہمیں فیصلہ سے تکلیف ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ہرحال میں امن برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’انشااللہ ملک بھر میں امن قائم رہے گا‘۔

اسدالدین اویسی نے پریس کانفرنس کے دوران مودی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے سخت تبصرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو صرف اللہ سے ڈرنا چاہئے اور جو بھی حالات ہو ان کا مقابلہ کرنا چاہئے۔

اسدالدین اویسی نے بابری مسجد ملکیت فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب مجھے سبری مالا کے فیصلہ کا بے صبری سے انتظار ہے۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.