یہ صورتحال کووڈ19کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے کیونکہ اس صورتحال کے نتیجہ میں کئی بنکر بے روزگار ہوگئے ہیں اور وہ پیچیدہ صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔
شہر حیدرآباد کے ایل بی نگر، حیات نگر، پداعنبرپیٹ علاقوں میں لاک ڈاون سے پہلے بڑی تعداد میں یہ افراد کام کرتے تھے تاہم ان مقامات کی گلیوں میں جہاں بنکری کی سرگرمیاں عروج پر تھیں،اب خالی نظر آرہی ہیں۔ان کے دستکاری کے شیڈس بھی خالی ہوگئے ہیں۔
کھانے پینے کیلئے مشکل صورتحال کا سامنا کرنے کی وجہ سے یہ افراد واپسی کے لئے مجبور ہوئے۔ہر سال ان علاقوں میں جون کے مہینہ میں کافی سرگرمیاں دیکھی جاتی تھیں وہ ہر ورکر تقریبا3000تا3500روپے کی کمائی کرتا تھا تاہم کورونا کی وجہ سے اس مرتبہ صورتحال یکسر بدل گئی ہے۔
ان ورکرس نے توقع کی تھی کہ لاک ڈاون کے بعد کی صورتحال بہتر ہوگی تاہم ان کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے کلر کے ڈبے اور دیگر اشیا جو ساڑیوں کی تیاری کے لئے درکار تھیں دستیاب نہیں ہوئیں۔
ایک ایسے ہی ورکر نے بتایا کہ کام نہ ملنے کی وجہ سے کئی ورکرس کھانے کے لئے ترس گئے اسی لئے وہ کسی طرح اپنے مواضعات چلے گئے۔کئی ورکرس ہینڈلوم شیڈس کے کرایہ کی ادائیگی کے بھی موقف میں نہیں تھے۔