پابندی کے باعث اس برس ماہ رمضان میں مساجد میں نماز تراویح کا اہتمام نہیں ہوگا، علماء نے بھی عوام سے گھروں میں ہی تراویح کا اہتمام کرنے کی تاکید کی ہے تاکہ اس وباء پر قابو پایا جا سکے جبکہ مساجد کمیٹیوں نے حفاظ کو مساجد میں تراویح کا اہتمام نہ ہونے کی اطلاع کردی۔
تلنگانہ وقف بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں کم وبیش دس ہزار حفاظ ہیں یہ حفاظ کرام ماہ رمضان میں ریاست کے مختلف علاقوں میں تراویح میں قرآن مجید سناتے ہیں۔
ماہ اور تراویح کے اختتام پر مساجد کمیٹیاں انہیں اعزازی ہدیہ اور عوام بھی حسب استطاعت تحفے و عطیات سے نوازتے ہیں۔
اعزازی رقم معقول ہوتی ہے جو حافظ کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے جس سے وہ اپنی عید کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں لیکن اس رمضان تراویح نہ ہونے کی وجہ سے حفاظ کو اپنے گھروں پر ہی تراویح کا اہتمام کرنا ہوگا جس کے باعث اعزازیہ سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
چند مساجد کمیٹیوں نے حفاظ کا خیال کرتے ہوئے انہیں پیشگی رقم ادا کردی ہے جبکہ تمام حفاظ کے لیے یہ ممکن نہیں۔
ایک حافظ قرآن نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'انہیں مسجد کمیٹی نے لاک ڈاؤن کے باعث مسجد میں تراویح نا ہونے کی اطلاع دی ہے تاہم مسجد کمیٹی کی جانب سے ہدیہ ضرور دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ چند تنظیموں نے حفاظ کی مالی مدد کا بیڑہ اٹھایا ہے جبکہ کچھ تنظیموں نے حفاظ کی مالی امداد کے لیے مسجد کمیٹیوں اور عوام سے اپیل کی