حیدرآباد: فن خطاطی دراصل اردو حروف کو خوبصورت انداز میں لکھنے کا فن ہے۔ دنیا بھر میں مختلف زبانیں بولنے والے مذہب اسلام کے پیروکاروں میں یہ فن کافی مقبول ہوا۔ جن زبانوں میں خطاطی نے مقبولیت اور عروج حاصل کی ان میں عربی، فارسی، اردو،، آذیری، ترکی زبانیں خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ حیدرآباد میں بھی ادارہ ادبیات اردو فن خطاطی کو زندہ رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ اسی کے حصہ کے طور پر نوجوان نسل کو ہمارے اسلاف کے اس فن سے واقف کروانے کی سعی کی جارہی ہے۔ ادارہ ادبیات اردو میں فن خطاطی سکھانے والے ہیڈ فیکلٹی و سنٹر انچارج محمد عبدالغفار یہ کام گزشتہ کئی برسوں سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خطاطی سے ذہنی سکون اور آسودگی حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ادارہ ادبیات اردو، فن خطاطی کا شہر حیدرآباد کا اہم مرکز ہے۔ادارہ ادبیات اردو کا قیام 1931میں ریاست حیدرآباد دکن کے آخری فرمان روا نواب میر عثمان علی خان کے دور میں ڈاکٹر محی الدین قادری زور نے عمل میں لایا تھا۔ سنٹر انچارج محمد عبدالغفار نے کہا کہ اس مرکز کا شمار ہندوستان کے قدیم فن خطاطی کے مراکز میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خود ان سے تقریبا 8500طلبہ نے فن خطاطی سیکھی ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے برعکس آج کے دور میں خطاطی کی پذیرائی اس کی اہمیت کے مطابق نہیں ہورہی ہے اور اس کا دائرہ سکڑتا جارہا ہے۔ Calligraphist Mohammad Abdul Ghaffar
محمد عبدالغفار جو 1997سے خدما ت انجام دے رہے ہیں نے متحدہ اے پی کی حکومت سے اردو خطاطی کو اسکولس کے نصاب میں شامل کرنے کے لئے جدوجہد کی تھی۔ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ ملنے کے بعد جہاں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا وہیں ان کی جدوجہد کامیاب رہی اور خطاطی کو اسکولس کے نصاب میں شامل کیا گیا۔
محمد عبدالغفارنے کہاکہ اسکولس کے پری پرائمری، پرائمری کے خطاطی کے نصاب کی تیاری کا کام انہوں نے 2016میں انجام دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کیلی گرافی اینڈ گرافک ڈیزائننگ کا دو سالہ ڈپلومہ کورس ہے جس کو مفت سکھایا جاتا ہے۔ اسی ادارہ سے فارغ ایک طالب علم مکہ معظمہ میں خطاطی کی کا کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ زائد از نصاب سرگرمیوں کے طورپر خطاطی کو شامل تو کیا گیا تاہم حکومت کی جانب سے خطاطی کے اساتذہ کی ہنوز تقرری نہیں کی گئی ہے۔ فن خطاطی ایک لطیف ہے اس کا تحفظ وفروغ ہمارا دینی وعلمی فریضہ ہے، فن خطاطی قدیم فن ہے۔ برصغیر ہند میں مشہور خطاط کثرت سے گزرے ہیں۔ فن خطاطی نے صدیوں سے لوگوں کے ذوق لطیف کی آبیاری کی ہے، لہٰذا اس فن کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Calligraphist Ali Amjad Sultan: حیدرآباد کا 13 سالہ علی امجد سلطان فن خطاطی میں ماہر