شہر حیدرآباد کی عوام کو پانی کی سپلائی کیلئے یہ عظیم ذخیرہ آب تعمیر کروایا گیا تھا۔ یہ تالاب 600 ایکڑ پر مشتمل تھا۔ اس تالاب کے پانی کو موتی کے تالاب بھی کہا جاتا تھا۔
اس تالاب کے پانی کو شاہی خاندان بھی استعمال کیا کرتا تھا۔ لیکن اب اس کے پانی کو جانوروں کے لیے استعمال میں لایا جارہا ہے۔
اس میں گندے نالے چھوڑ دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے پانی سے گندگی پھیل چکی ہے اور مچھروں کی افزائش اور وبائی امراض پھیلنے کے امکان ہیں۔ 600 ایکڑ میں مشتمل تالاب دن با دن تیزی سے چھوٹے ہوتے جارہے ہیں۔
![mir alam pond](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/tshyd237-22september-miralamtank-pkg-rahmankhan_22092020193414_2209f_02808_884.jpg)
ان تالابوں کی مرمتی کام کروانے کے لیے حکومت کی جانب سے شہر کے تالابوں کے لیے ایک بجٹ جاری کیا گیا تھا۔ کئی مرتبہ سرکاری عہدے دار، مقامی رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی نے دورہ کیا۔ ترقی یافتہ کام کے اعلانات کیے گئے، لیکن کام جوں کا توں رہا۔ محکمہ ایچ ایم ڈی اے نے میر عالم تالاب کے اطراف پارک بنا کے لیے کام کا آغاز کیا تھا، لیکن وہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔
جی ایچ ایم سی نے تالاب کے اطراف غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ مکانات اور دوکانات کو منہدم کیا تھا۔ ان عمارتوں کو منہدم ہوئے بہت وقت ہو چکا ہے، لیکن اس کے ملبے کو ابھی تک نہیں ہٹایا گیا اور نا ہی کوئی ترقیاتی کاموں کے آغاز ہوا۔ تاریخی تالاب کے تحفظ کیلئے بھی ایک ٹیم تیار کی گئی تھی۔
![mir alam pond](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/tshyd237-22september-miralamtank-pkg-rahmankhan_22092020193419_2209f_02808_192.jpg)
مزید پڑھیں:
حیدرآباد میں سی پی ایم کا مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج
مقامی سماجی کارکن حکیم خیرالدین صوفی نے کہا کہ حیدرآباد کے تمام تالابوں کو حکومت نظر انداز کر رہی ہے۔ میر عالم تالاب کے تحفظ کے لیے کوئی اقدام کریں اور مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے جی ایچ ایم سی دوائی کے چھڑکاؤ کرے تاکہ مچھروں اور بدبو سے عوام کو نجات مل سکے۔