مشاعرے کی نظامت کے فرائض معروف ادیبہ ڈاکٹر ناہیدہ سلطانہ نے انجام دی۔
اس موقع پر منظربھوپالی سمیت دیگر شعرا مثلاً محترمہ اشرف رفیع، ڈاکٹر محسن جلگانوی، ڈاکٹر رؤف خیر، محترمہ نسیم جوہر، فرید سحر،خورشید حیدر اور جلیل نظامی وغیرہ نے شرکت کی۔
مشاعرے کی توجہ کا مرکز ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے تشریف لائے منظر بھوپالی رہے، انہوں نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔
انہوں نے بیٹی پر لکھی اپنی نظم کے چند اشعار پڑھے، جس کو بے حد پسند کیا گیا:
لوگ بیٹوں سے ہی رکھتے ہیں توقع لیکن
بیٹیاں اپنے برے وقت میں کام آتی ہیں۔
ان کو آنسو بھی جو مل جائے تو مسکاتی ہیں۔
بیٹیاں تو بڑی معصوم ہیں جذباتی ہیں۔
اس کے علاوہ منظر بھوپالی نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد کا اردو ادب سے کافی پرانا تعلق ہے اور انہوں نے اپنے شاعری کے اولین دنوں سے اسی شہر میں اپنے کلام سناتے آئے ہیں_
انہوں نے اردو شاعری کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ اردو شاعری سے نئی نسل کو روشناس کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔