حیدرآباد: مرکزی حکومت کی جانب سے Hit -and -Run, New Law قانون کو "بھارتیہ نیائے سنہتا" کے تحت یعنی ٹکر مارنے کے بعد راہ فرار اختیار کرنے والے پبلک ٹرانسپورٹروں کو 10 سال کی سزا اور جرمانہ7 لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس میں آئل ٹینکر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت پبلک ٹرانسپورٹروں میں لاری مالکین، آئل ٹینکر مالکان، ٹیکسی ڈرائیورز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ریاست تلنگانہ میں پبلک ٹرانسپورٹروں کی کل سے ہڑتال کا آغاز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ مالکان نے اس قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حادثہ کوئی جان بوجھ کر نہیں کرنا چاہتا بلکہ ہو جاتا ہے۔ اگر حادثہ کس چھوٹی گاڑی والے کی غلطی سے بھی ہو جائے تو بڑی گاڑی کو ہی قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔ سڑک حادثہ میں کسی کے زخمی ہونے پر متعلقہ ڈرائیور کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہسپتال پہنچانا لازمی قرار دیا گیا یا نزدیکی پولیس اسٹیشن میں شکایت کرے نہ کہ راہ فرار اختیار کرے۔ لیکن عام طورپر ہوتا یہ ہے کہ حادثہ ہوجائے اور متعلقہ ڈرائیور کے موقع محل پر ٹہرنے کی صورت میں برہم عوام کی طرف سے مارپیٹ کرنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اگر حادثہ میں کسی فرد کی ہلاکت پر برہم ہجوم کی جانب سے لنچنگ کے واقعات بھی رونماء ہوئے ہیں۔ قانون میں پبلک ٹرانسپورٹروں کے بشمول آیل ٹینکرس کو مستشنی رکھنے کا مالکان کی جانب سے مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تلنگانہ میں مختلف سڑک حادثات میں متعدد افراد ہلاک
یہاں پر یہ بات واضح رہے کہ یہ قانون خانگی گاڑیوں کے مالکان پر بھی سختی سے لاگو رہے گا جس کی وجہ سے تلنگانہ کے بشمول ضلع کریم نگر میں بھی سنٹرل جیل کریم نگر پٹرول بنک کے علاوہ دیگر پٹرول بنکس پر عوامی ہجوم دیکھا گیا جو قطاروں میں ٹہر کر اپنی اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے دیکھے گئے لیکن ابھی ملی اطلاع کے بموجب راج شیکھر تلنگانہ آیل ٹینکرس ایسوسی اشن نے واضح کردیا ہے کہ تلنگانہ کے بشمول حیدرآباد میں ہڑتال نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کے قانون میں ترمیم پر غلط فہمی ہو چکی تھی۔ پٹرول، ڈیزل کی سربراہی بدستور جاری رہے گی۔ پٹرول، ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں موجود ہے۔ صارفین کو کسی قسم کی دشواری پیش نہیں آئے گی۔