ڈی جی پی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کووڈ کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف 22 ہزار معاملات درج کئے گئے ہیں۔ 2416 معاملات ایسے افراد کے خلاف درج کئے گئے ہیں جنہوں نے سماجی دوری کے اصول پر عمل نہیں کیا۔
سڑکوں پر تھوکنے والے افراد کے خلاف 6 معاملات درج کئے گئے ہیں۔ اس مرحلہ پر عدالت نے ریمارک کیا کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف محدود کارروائی کی گئی۔
عدالت نے سوال کیا کہ آیا 1.16 لاکھ افراد پر جرمانہ عائد کیا گیا؟ عدالت نے اس مرحلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ریمارک کیا کہ پرانا شہر حیدرآباد میں ہی دو دن جانچ کی گئی تو ایک لاکھ افراد قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے جائیں گے۔
اس موقع پر عدالت نے ایک مرتبہ پھر کم آر ٹی پی سی آر معائنوں کے سلسلہ میں حکومت پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق آر ٹی پی سی آر کے معائنوں کی تعداد 70 فیصد ہونی چاہئے۔
عدالت نے اس سماعت کے دوران شراب کی دکانوں، پبس اور تھیئٹرس میں عوام کے ہجوم پر تشویش کا اظہارکیا اور ریمارک دیا کہ شراب کی دکانیں کورونا وائرس کے پھیلنے کا ذریعہ بن گئی ہیں۔
ساتھ ہی عدالت نے مشورہ دیا کہ دوسری ریاستوں سے تلنگانہ آنے والے افراد کے کورونا معائنے کروائے جائیں۔ عدالت نے ماہرین کی کمیٹی کی تشکیل کی بھی ہدایت دی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ سیرو سروے لینس کا کام اندرون 6 ہفتے مکمل کر لیا جائے گا جس پر بنچ نے کہا کہ سیرو سروے لنس کے عمل کے اختتام کے بعد عدالت میں اس کی رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ لاک ڈاون نہ ہونے کی صورت میں کنٹینمنٹ زون پر سختی سے عمل کیا جائے۔ عدالت نے سرکاری اور پرائیویٹ دفاتر میں کووڈ کی ٹیکہ کاری کے انتظامات کی تفصیلات پر بھی سوال کیا۔
مزید پڑھیں:
تلنگانہ میں کووڈ-19 کے 2,055 نئے معاملات درج
اس پر اس ماہ کی 14 تاریخ کو رپورٹ پیش کرنے کی بنچ نے ہدایت دی اور اس معاملہ کی آئندہ سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔
یو این آئی