ETV Bharat / state

حیدرآباد: سردار سلیم کے نعتیہ مجموعہ کلام کا رسم اجرا - urdu khabar

شاعر و ادیب سردار سلیم نے اپنی خوبصورت شاعری کے ذریعہ دنیا کے ادبی افق پر حیدرآباد کو ایک نئی پہچان عطا کی ہے۔ وہ جتنے اچھوتے انداز میں غزل کہتے ہیں اتنے ہی منفرد اسلوب میں نعت گوئی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سردار سلیم کے نعتیہ مجموعہ کلام کی تقریب رسم اجرا کے موقع پر کیا گیا۔

حیدرآباد: سردار سلیم کی نعتیہ بیاض کی رسم اجراء تقریب میں علماء اور دانشوروں کا خطاب
حیدرآباد: سردار سلیم کی نعتیہ بیاض کی رسم اجراء تقریب میں علماء اور دانشوروں کا خطاب
author img

By

Published : Mar 22, 2021, 2:33 PM IST

حیدرآباد ایسا شہر ہے جہاں اردو ادب کی چاشنی کی اپنی ایک الگ ہی پہچان ہے۔ یہاں بڑے بڑے ادیب و نقــاد ہوئے ہیں۔ جنہوں نے پدم بھوشن بھی پایا اور پدم شری ایوارڈ بھی ان کی زینت بنا۔ اسی طرح شاعر و ادیب سردار سلیم نے اپنی خوبصورت شاعری کے ذریعہ دنیا کے ادبی افق پر حیدرآباد کو ایک نئی پہچان عطا کی ہے، وہ جتنے اچھوتے انداز میں غزل کہتے ہیں اتنے ہی منفرد اسلوب میں نعت گوئی کرتے ہیں۔ علمی حلقوں میں ان کا نام معروف و مقبول ہے۔

اردو یونیورسٹی کے پروفیسر اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس اظہار پروفیسر نسیم الدین فریس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سردار سلیم نے اپنی خوبصورت شاعری کے ذریعہ دنیا کے ادبی افق پر حیدرآباد کو ایک نئی پہچان عطا کی۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر نسیم الدین فریس،ڈین فیکلٹی آف آرٹس اردو یونیورسٹی نے اردو مسکن خلوت حیدرآباد میں منعقد رسم اجرا کے اجلاس میں کیا۔

حیدرآباد کے خلوت میں واقع اردو مسکن ادب گاہ، الانصار فاؤنڈیشن اور تنظیم ادب کے زیراہتمام سردار سلیم کے نعتیہ مجموعہ کلام قافلہ خوشبو کا، کی تقریب رسم اجرا منعقد کی گئی، تقریب میں سردار سلیم نے کہا کہ بہت کم شعراء ذوق مطالعہ اور تنقید و تحقیق کا تجسس رکھتے ہیں بلکہ فی زمانہ بہت سوں کو خود اپنے تخلیقی فن پاروں کی اونچ نیچ کا علم نہیں ہوتا لیکن سردار سلیم ایک کثیر الجہات قلمکار اور بہترین فن داں ہونے کے ساتھ ساتھ نئی نسلوں کی رہنمائی میں بھی اہم رول ادا کرنے والی شخصیت ہیں۔

ڈاکٹر سید عباس متقی نے اپنے دلچسپ اور اثر انگیز مضمون میں داد و تحسین کی گونج کے درمیان سردار سلیم کی تقدیسی شاعری کو سراہتے ہوئے کہا کہ سلیم نے بعض ایسے اچھوتے مضامین باندھے ہیں جو ان سے پہلے کسی شاعر نے نہیں باندھے،یہ سراسر عشق اور محبت میں ڈوبی ہوئی شاعری ہے۔ مولانا سید محمد علی الہاشمی ممشاد پاشاہ نے اپنے مقالے میں سردار سلیم کی کتاب کے مشمولات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شاہکار سخنور کی شاہکار سخنوری ہے۔

پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی ڈائریکٹر سی پی ڈی یو ایم ٹی اردو یونیورسٹی نے مضمون پیش کرتے ہوئے کہا کہ سردار سلیم کی جمالیاتی فکر اور ان کی جدید حسیت ان کی شناخت ہے،انھوں نے حمد، نعت شریف، منقبت، غزل، نظم اور کئی اصناف سخن میں بہترین طبع آزمائی کے ذریعے نہ صرف اپنے شہر میں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔

مولانا سید آل مصطفی قادری الموسوی نے کہا کہ حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو یہ فخر حاصل ہے کہ یہاں ایک سے بڑھ کر ایک اساتذہِ سخن ہر دور میں موجود رہے ہیں اور موجودہ عہد میں سردار سلیم کا نام روشن ہے، خانقاہ موسویہ کی جانب سے تین سال قبل انھیں ''آفتاب سخن''کے خطاب سے نوازا گیا تھا اور اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ انھوں نے دکن کی فضاء پر چھائے ہوئے شمالی ہند کے سحر کو توڑا ہے، مولانا سید شاہ محمد رفیع الدین قادری شرفی نے جامع مضمون پیش کرتے ہوئے کتاب اور صاحب کتاب کو خراج تحسین پیش کیا۔

ڈاکٹر سید عبدالمھیمن قادری لاابالی سجاد پاشاہ نے سردار سلیم کو تاج پہنایا اور ان کی استادانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا، ڈاکٹر محمد غوث ڈائرکٹر سکریٹری تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سردار سلیم ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں، ایک بہترین شاعر اور بہترین نثر نگار بھی ہیں۔ وہ ایک بہترین صحافی، ایک اچھے استاد اور عروض داں بھی ہیں، انھوں نے جمالیاتی شاعری کے پہلو بہ پہلو انقلابی شاعری بھی کی ہے، اردو اکیڈمی سے شائع ہونے والے بچوں کے رسالے''روشن ستارے''کے نائب مدیر کی حیثیت سے بھی بخوبی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ادبی سطح پر ہر جہت میں مصروف عمل ہیں،ان کی نعتیہ شاعری کے مجموعے کی اشاعت پر ڈاکٹر محمد غوث نے انھیں دلی مبارکباد پیش کی۔

مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے اپنے صدارتی خطاب میں عربی، فارسی اور اردو کی نعت گوئی پر سیر حاصل گفتگو کی اور ''قافلہ خوشبو کا''کی اشاعت پر سردار سلیم کو مبارکباد پیش کی، مولانا ڈاکٹر سید شاہ محمد حمید الدین شرفی نے کتاب کی رسم اجراء انجام دی، سردار سلیم نے دو منتخب نعتیں سنائیں، اس اجلاس میں سید احمد پاشاہ قادری رکن اسمبلی، مولانا سید صفی اللہ وقار پاشاہ، مولانا سید محمود پاشاہ زریں کلاہ، مولانا سید مرتضیٰ علی صوفی حیدر پاشاہ، مولانا ڈاکٹر سید عبدالمعز شرفی،مولانا سید رضوان پاشاہ قادری، مولانا سید کاظم محی الدین شرفی، مولانا سید تنویر پاشاہ قادری بحیثیت مہمان خصوصی موجود تھے۔

قاری انیس احمد کی تلاوت اور سیما نشید گروپ کی نعت خوانی سے محفل کا آغاز ہوا، قاضی اسد ثنائی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، ممتاز بزرگ شاعر سید یوسف روش، سید سمیع اللہ حسینی سمیع اور ثناء اللہ وصفی انصاری نے تہنیت پیش کی۔ جب کہ ڈاکٹر معین افروز نے نظامت کے فرائض انجام دیے، وحید پاشاہ قادری، نور الدین امیر، سلطان محمود ایڈووکیٹ، سید ماجد خلیل، اسماعیل قدیر، محمد واجد، سراج یعقوبی، شہریار سلیم اور بختیار سلیم نے شرکاء کا خیر مقدم کیا، محبان مدح رسول کی کثیر تعداد اجلاس میں شروع سے آخر تک موجود رہی۔

خصوصی مدعوئین میں جناب عبید بن عثمان العمودی، شاعر خلیج جلیل نظامی، فاروق عارفی، چچا پالموری، جامی وجودی، احمد ارشد حسین، جناب فاروق طاہر، ہارون میمن ابوبکر، واحد علی خان ایڈووکیٹ، ارشد مبین زبیری، شکیل ظہیرآبادی، قابل حیدرآبادی، ظفر محی الدین، حبیب امام قادری، سلیمان عبدالقدیر، محمد جاوید، مکرم فیضان،ریاست علی اسرار، فرحان عزیز اور میر مبشر علی موجود تھے، آخر میں ہدیہ تشکر کے ساتھ اس یادگار جلسے کا اختتام عمل میں آیا۔

یو این آئی

حیدرآباد ایسا شہر ہے جہاں اردو ادب کی چاشنی کی اپنی ایک الگ ہی پہچان ہے۔ یہاں بڑے بڑے ادیب و نقــاد ہوئے ہیں۔ جنہوں نے پدم بھوشن بھی پایا اور پدم شری ایوارڈ بھی ان کی زینت بنا۔ اسی طرح شاعر و ادیب سردار سلیم نے اپنی خوبصورت شاعری کے ذریعہ دنیا کے ادبی افق پر حیدرآباد کو ایک نئی پہچان عطا کی ہے، وہ جتنے اچھوتے انداز میں غزل کہتے ہیں اتنے ہی منفرد اسلوب میں نعت گوئی کرتے ہیں۔ علمی حلقوں میں ان کا نام معروف و مقبول ہے۔

اردو یونیورسٹی کے پروفیسر اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس اظہار پروفیسر نسیم الدین فریس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سردار سلیم نے اپنی خوبصورت شاعری کے ذریعہ دنیا کے ادبی افق پر حیدرآباد کو ایک نئی پہچان عطا کی۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر نسیم الدین فریس،ڈین فیکلٹی آف آرٹس اردو یونیورسٹی نے اردو مسکن خلوت حیدرآباد میں منعقد رسم اجرا کے اجلاس میں کیا۔

حیدرآباد کے خلوت میں واقع اردو مسکن ادب گاہ، الانصار فاؤنڈیشن اور تنظیم ادب کے زیراہتمام سردار سلیم کے نعتیہ مجموعہ کلام قافلہ خوشبو کا، کی تقریب رسم اجرا منعقد کی گئی، تقریب میں سردار سلیم نے کہا کہ بہت کم شعراء ذوق مطالعہ اور تنقید و تحقیق کا تجسس رکھتے ہیں بلکہ فی زمانہ بہت سوں کو خود اپنے تخلیقی فن پاروں کی اونچ نیچ کا علم نہیں ہوتا لیکن سردار سلیم ایک کثیر الجہات قلمکار اور بہترین فن داں ہونے کے ساتھ ساتھ نئی نسلوں کی رہنمائی میں بھی اہم رول ادا کرنے والی شخصیت ہیں۔

ڈاکٹر سید عباس متقی نے اپنے دلچسپ اور اثر انگیز مضمون میں داد و تحسین کی گونج کے درمیان سردار سلیم کی تقدیسی شاعری کو سراہتے ہوئے کہا کہ سلیم نے بعض ایسے اچھوتے مضامین باندھے ہیں جو ان سے پہلے کسی شاعر نے نہیں باندھے،یہ سراسر عشق اور محبت میں ڈوبی ہوئی شاعری ہے۔ مولانا سید محمد علی الہاشمی ممشاد پاشاہ نے اپنے مقالے میں سردار سلیم کی کتاب کے مشمولات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایک شاہکار سخنور کی شاہکار سخنوری ہے۔

پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی ڈائریکٹر سی پی ڈی یو ایم ٹی اردو یونیورسٹی نے مضمون پیش کرتے ہوئے کہا کہ سردار سلیم کی جمالیاتی فکر اور ان کی جدید حسیت ان کی شناخت ہے،انھوں نے حمد، نعت شریف، منقبت، غزل، نظم اور کئی اصناف سخن میں بہترین طبع آزمائی کے ذریعے نہ صرف اپنے شہر میں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔

مولانا سید آل مصطفی قادری الموسوی نے کہا کہ حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو یہ فخر حاصل ہے کہ یہاں ایک سے بڑھ کر ایک اساتذہِ سخن ہر دور میں موجود رہے ہیں اور موجودہ عہد میں سردار سلیم کا نام روشن ہے، خانقاہ موسویہ کی جانب سے تین سال قبل انھیں ''آفتاب سخن''کے خطاب سے نوازا گیا تھا اور اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ انھوں نے دکن کی فضاء پر چھائے ہوئے شمالی ہند کے سحر کو توڑا ہے، مولانا سید شاہ محمد رفیع الدین قادری شرفی نے جامع مضمون پیش کرتے ہوئے کتاب اور صاحب کتاب کو خراج تحسین پیش کیا۔

ڈاکٹر سید عبدالمھیمن قادری لاابالی سجاد پاشاہ نے سردار سلیم کو تاج پہنایا اور ان کی استادانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا، ڈاکٹر محمد غوث ڈائرکٹر سکریٹری تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سردار سلیم ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں، ایک بہترین شاعر اور بہترین نثر نگار بھی ہیں۔ وہ ایک بہترین صحافی، ایک اچھے استاد اور عروض داں بھی ہیں، انھوں نے جمالیاتی شاعری کے پہلو بہ پہلو انقلابی شاعری بھی کی ہے، اردو اکیڈمی سے شائع ہونے والے بچوں کے رسالے''روشن ستارے''کے نائب مدیر کی حیثیت سے بھی بخوبی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ادبی سطح پر ہر جہت میں مصروف عمل ہیں،ان کی نعتیہ شاعری کے مجموعے کی اشاعت پر ڈاکٹر محمد غوث نے انھیں دلی مبارکباد پیش کی۔

مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے اپنے صدارتی خطاب میں عربی، فارسی اور اردو کی نعت گوئی پر سیر حاصل گفتگو کی اور ''قافلہ خوشبو کا''کی اشاعت پر سردار سلیم کو مبارکباد پیش کی، مولانا ڈاکٹر سید شاہ محمد حمید الدین شرفی نے کتاب کی رسم اجراء انجام دی، سردار سلیم نے دو منتخب نعتیں سنائیں، اس اجلاس میں سید احمد پاشاہ قادری رکن اسمبلی، مولانا سید صفی اللہ وقار پاشاہ، مولانا سید محمود پاشاہ زریں کلاہ، مولانا سید مرتضیٰ علی صوفی حیدر پاشاہ، مولانا ڈاکٹر سید عبدالمعز شرفی،مولانا سید رضوان پاشاہ قادری، مولانا سید کاظم محی الدین شرفی، مولانا سید تنویر پاشاہ قادری بحیثیت مہمان خصوصی موجود تھے۔

قاری انیس احمد کی تلاوت اور سیما نشید گروپ کی نعت خوانی سے محفل کا آغاز ہوا، قاضی اسد ثنائی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، ممتاز بزرگ شاعر سید یوسف روش، سید سمیع اللہ حسینی سمیع اور ثناء اللہ وصفی انصاری نے تہنیت پیش کی۔ جب کہ ڈاکٹر معین افروز نے نظامت کے فرائض انجام دیے، وحید پاشاہ قادری، نور الدین امیر، سلطان محمود ایڈووکیٹ، سید ماجد خلیل، اسماعیل قدیر، محمد واجد، سراج یعقوبی، شہریار سلیم اور بختیار سلیم نے شرکاء کا خیر مقدم کیا، محبان مدح رسول کی کثیر تعداد اجلاس میں شروع سے آخر تک موجود رہی۔

خصوصی مدعوئین میں جناب عبید بن عثمان العمودی، شاعر خلیج جلیل نظامی، فاروق عارفی، چچا پالموری، جامی وجودی، احمد ارشد حسین، جناب فاروق طاہر، ہارون میمن ابوبکر، واحد علی خان ایڈووکیٹ، ارشد مبین زبیری، شکیل ظہیرآبادی، قابل حیدرآبادی، ظفر محی الدین، حبیب امام قادری، سلیمان عبدالقدیر، محمد جاوید، مکرم فیضان،ریاست علی اسرار، فرحان عزیز اور میر مبشر علی موجود تھے، آخر میں ہدیہ تشکر کے ساتھ اس یادگار جلسے کا اختتام عمل میں آیا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.