حیدرآباد کی ایک خاتون نے تلنگانہ ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کرتےہوئے الزام لگایا ہے کہ کوویڈ وبا کی وجہ سے اس کے شوہر کی ہلاکت کے بعد ایک نجی ہسپتال نے بل کی عدم ادائیگی پر لاش حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ خاتون نے عدالت سے مدد طلب کی ہے۔
مزدور خاتون نے عدالت میں داخل کی گئی ایک رٹ پٹیشن میں الزام لگایا کہ 22 جولائی کو اس کے 49 سالہ شوہر کا انتقال ہوگیا لیکن ہسپتال انتظامیہ نے علاج کی رقم ادا نہ کرنے پر اب تک اس کی باقیات کو حوالے نہیں کیا ہے۔
خاتون کا شوہر جو چوکیدار کی نوکری کرتا تھا کو تیز بخار اور سانس لینے میں دشواری کے بعد 13 جولائی کو ہسپتال میں شریک کیا گیا تھا جس کے بعد کوویڈ ٹسٹ میں وہ مثبت پایا گیا۔
22 جولائی کو ہسپتال انتظامیہ نے خاتون کو اطلاع دی کہ کورونا کی وجہ سے اس کے شوہر کی موت ہوئی ہے۔ درخواست گذار کے مطابق ابتدائی طور پر ادھار لی گئی رقم 2.5 لاکھ روپئے سے ادائیگی کی تھی جبکہ ہسپتال حکام نے انہیں علاج کی کل رقم 8.91 لاکھ روپئے بتائی ہے۔
قبل ازیں ادا کی گئی رقم 2.50 لاکھ روپئے کے بعد ہسپتال حکام نے درخواست گذار کو واجب الادا رقم 6.41 لاکھ روپئے بتائی ہے اور رقم ادا کرنے سے قبل باقیات کو حوالے کرنے سے انکار کردیا۔
خاتون نے ہسپتال انتظامیہ کے رویہ کو غیرقانونی اور من مانی سے تعبیر کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے درخواست کی کہ وہ شوہر کی لاش کو اس کے حوالے کرنے کی ہسپتال کو حکم دے۔
دریں اثنائ کانٹیننٹل ہسپتال کے سی ای او راہل میداکارین نے ہسپتال پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ الزام لگانے کا مقصد ہراساں کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں 11 دن آئی سی یو میں مریض کی دیکھ بھال کی گئی اور مریض کی جان بچانے کی پوری کوشش کی گئی۔ مریض کے خاندان کو علاج کے پیشرفت کے بارے میں وقت پر آگاہ کیا جارہا تھا۔ بہتر علاج کے باوجود مریض کی موت واقع ہوگئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم مریض کے خاندان کے ساتھ پوری ہمدردی رکھتے ہیں لیکن اس طرح کے الزامات ہمارے عملے اور ڈاکٹرز کےلیے مایوسی کا باعث ہیں۔