ETV Bharat / state

خورشید جاہ دیوڑھی کی حالت زار اور نظرانداز

author img

By

Published : Aug 14, 2019, 3:10 AM IST

Updated : Sep 26, 2019, 10:42 PM IST

شہر حیدرآباد 1591ء میں قائم کیا گیا- یہ تاریخی شہر فن تعمیر کی مثال ہے۔ قطب شاہی حکمرانوں نے کئی عمارتیں تعمیر کی ۔

خورشید جاہ دیوڑھی کی حالت زار، متعلقہ تصویر

آصف جاہوں کے دور میں نایاب عمارتوں کو تعمیر کیا گیا- حیدراباد شہر میں پائیگا خاندان کی نشانیاں موجود ہیں۔ جس میں فلک نما پیلس، پائیگا ٹومس، پائیگا پلس اور اس کے علاوہ خورشید جاہ ڈیوڑھی بھی موجود ہے۔

خورشید جاہ دیوڑھی کی حالت زار، متعلقہ ویڈیو
1870ء میں پرانے شہر حیدرآباد کے شاہ گنج میں بے انتہا خوبصورت خورشید جاہ ڈیوڑھی تعمیر کی گئی تھی، اس دیوڑی میں کبھی خورشید جاہ بہادر اپنے ابو اجداد کے ساتھ اس محل میں گزر بسر ہوتا تھا-خورشید جاہ بہادر کا انتقال سنہ 1902 میں ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے افراد خاندان اس ڈیوڑھی میں رہا کرتے تھے۔1948 میں حیدرآباد دکن کا کا انضمام ہوا - اس کے بعد یہ ڈیوڑھی بھارتی حکومت کے حوالے کر دی گئی - حکومت کی جانب سے کبھی اس ڈیوڑھی کی مرمت یا تعمیر نو کا کام نہیں کیا گا یا اس کو اسی کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ڈیوڑھی اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اس کی فن تعمیر پیلیڈین کی عمدہ مثال ہے، ڈیوڑھی میں یورپی ڈیزائن ہے-لیکن آج اس کی حالت یہ ہے کہ دروازے، کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں، فرش کو نقصان پہنچا ہے اور دیواریں گررہی ہیں۔ حکومت کی لاپروائی اور نظر اندازی کی بدولت 149سالہ قدیم ورثہ کی یاد گار کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے-حیدرآباد شہر سیاحتی راستہ سے جب سفر کرتے ہیں تو خوبصورت عمارتوں کا نظارہ ہوتا ہے۔ جس میں چارمینار، مکہ مسجد، سالار جنگ میوزیم ،پایگاہ پیالس، قلعہ گولکنڈہ اورقطب شاہی مقبرہ وغیرہ ہیں۔قدیم شہر کی طرح طویل فراموش جگہ ہو یا فن کی تعمیری کا ذخیرہ ہے جو تاریخی ورثہ ہے-

آصف جاہوں کے دور میں نایاب عمارتوں کو تعمیر کیا گیا- حیدراباد شہر میں پائیگا خاندان کی نشانیاں موجود ہیں۔ جس میں فلک نما پیلس، پائیگا ٹومس، پائیگا پلس اور اس کے علاوہ خورشید جاہ ڈیوڑھی بھی موجود ہے۔

خورشید جاہ دیوڑھی کی حالت زار، متعلقہ ویڈیو
1870ء میں پرانے شہر حیدرآباد کے شاہ گنج میں بے انتہا خوبصورت خورشید جاہ ڈیوڑھی تعمیر کی گئی تھی، اس دیوڑی میں کبھی خورشید جاہ بہادر اپنے ابو اجداد کے ساتھ اس محل میں گزر بسر ہوتا تھا-خورشید جاہ بہادر کا انتقال سنہ 1902 میں ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے افراد خاندان اس ڈیوڑھی میں رہا کرتے تھے۔1948 میں حیدرآباد دکن کا کا انضمام ہوا - اس کے بعد یہ ڈیوڑھی بھارتی حکومت کے حوالے کر دی گئی - حکومت کی جانب سے کبھی اس ڈیوڑھی کی مرمت یا تعمیر نو کا کام نہیں کیا گا یا اس کو اسی کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ڈیوڑھی اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اس کی فن تعمیر پیلیڈین کی عمدہ مثال ہے، ڈیوڑھی میں یورپی ڈیزائن ہے-لیکن آج اس کی حالت یہ ہے کہ دروازے، کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں، فرش کو نقصان پہنچا ہے اور دیواریں گررہی ہیں۔ حکومت کی لاپروائی اور نظر اندازی کی بدولت 149سالہ قدیم ورثہ کی یاد گار کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے-حیدرآباد شہر سیاحتی راستہ سے جب سفر کرتے ہیں تو خوبصورت عمارتوں کا نظارہ ہوتا ہے۔ جس میں چارمینار، مکہ مسجد، سالار جنگ میوزیم ،پایگاہ پیالس، قلعہ گولکنڈہ اورقطب شاہی مقبرہ وغیرہ ہیں۔قدیم شہر کی طرح طویل فراموش جگہ ہو یا فن کی تعمیری کا ذخیرہ ہے جو تاریخی ورثہ ہے-
Last Updated : Sep 26, 2019, 10:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.