حیدرآباد کی کمشنر ٹاسک فورس نارتھ زون ٹیم نے مولانا علی قادری کو چیف منسٹر ریلیف فنڈ سے کینسر کے ایک مریض کو فنڈ دلانے کے بہانے مبینہ طور پر 2 لاکھ روپئے ہڑپ لینے پر دھوکہ دہی کے ایک مقدمہ میں قاضی پورہ علاقہ سے گرفتار کرلیا۔ اور چارمینار پولیس اسٹیشن کے حوالہ کردیا پولیس نے مولانا علی قادری کو آج عدالت میں پیش کیا عدالت نے 14 دن کے لیے چنچل گوڑہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
سوشیل میڈیا پر صدیق گلشن کالونی، دیوی باغ لین بہادر پورہ کے ساکن محمد جلیل الدین قدیر صدیقی نے ایک ویڈیو پیغام پوسٹ کیا تھا اور کہا تھا کہ میں کینسر کا مریض ہوں، ان کی سرجری کیلئے 14.5 لاکھ روپئے کی ضرورت پیش آنے پر انہوں نے مولانا علی قادری ساکن قاضی پورہ سے رابطہ قائم کیا جس پر علی قادری نے ان کی مدد کرنے کیلئے 2 لاکھ روپئے حاصل کرلئے اور ایک رکن پارلیمنٹ سنتوش کے ذریعہ چیف منسٹر ریلیف فنڈ سے مذکورہ رقم کی اجرائی کیلئے کارروائی کرنے کا دعویٰ کیا۔
درخواست گذار جلیل الدین نے اپنی شکایت میں یہ بھی بتایا کہ علی قادری نے ڈسمبر 2020 میں رقم حاصل کرتے ہوئے ان کی طبی رپورٹس، آدھار کارڈ اور دیگر دستاویزات بھی حاصل کئے لیکن فنڈ کی اجرائی کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی۔ بتایا جاتا ہے کہ جلیل الدین قدیر صدیقی نے علی قادری سے مسلسل ربط پیدا کرنے کی کوشش کی اور کارروائی نہ ہونے پر 2 لاکھ روپئے کی رقم لوٹادینے کا مطالبہ کیا۔ لیکن اطمینان بخش جواب حاصل نہ ہونے پر پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔
پولیس بنجارہ ہلز نے مولانا علی قادری کے خلاف ایف آئی آر جاری کرتے ہوئے حدود کی بنیاد پر ایف آئی آر کو چارمینار پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔ قبل ازیں ٹاسک فورس پولیس نے علی قادری کو اپنی حراست میں لے کر سکندرآباد ٹاسک فورس آفس میں دن بھر تفتیش کی اور آج رات انہیں چارمینار پولیس کے حوالے کیا گیا۔