حیدرآباد میں محرم کی تاریخ قطب شاہوں جتنی ہی قدیم ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے محرم کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ قطب شاہی حکمرانوں دور سے ہی غیرمسلم بھی محرم کے دوران علم ایستاد کرتے اور تمام رسومات ادا کرتے یہ روایت آج بھی برقرار ہے۔
سکندرآباد کے علاقے میں اشوک نامی شخص عاشور خانے کا نگران ہے، دس روز تک وہ علم ایستاد کرتے ہیں اور بڑی تعداد میں غیر مسلم اس علم کی زیارت کو آتے ہیں۔ اشوک کے مطابق وہ سترہ پیڑھیوں سے یہ رقم انجام دے رہے ہیں ان کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق دو سو سال سے یخ رواج چلا آرہا ہے۔
اشوک کے بھائی اور ان کے دیگر اہل خانہ بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ ان کے فرزند نے بتایا کہ وہ دس برس سے دس محرم کی سواری نکال رہے ہیں اور روزہ بھی رکھتے ہیں۔
حیدرآباد کے علاوہ دیہاتوں میں بھی کئی عاشور خانوں کے نگران کار غیر مسلم ہیں جو باقاعدہ رسومات کے ساتھ علم ایستاد کرتے ہیں دس روز تک اس کی زیارت کے انتظامات کرنے کے علاوہ دس محرم کو اس کی سواری بھی نکالتے ہیں۔