شہر کے الوال علاقہ میں پیدا ہوئے وینکٹ ریڈی کو پچپن سے ہی زراعت اور زرعی سرگرمیوں میں کافی دلچسپی تھی۔کالج کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ اس سے منسلک ہوگئے۔دھان،گیہوں،گنے،سبزیوں،مکئی،باجرہ،جوارکے علاوہ دیگر اقسام کے تخم کی کامیابی سے کاشت کے بعد ریڈی،نیشنل سیڈ کارپوریشن (این ایس سی)اور آندھراپردیش اسٹیٹ سیڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن(اے پی ایس ایس ڈی سی)کے لئے معاون بن گئے۔
یہ کام انہوں نے تقریبا دس برس تک انجام دیا۔ریڈی کاکیسرا علاقہ کے کندن پلی میں انگور کا باغ ہے اور الوال علاقہ میں ایک ریسرچ فارم ہے جہاں انہوں نے کالے انگور،گیہوں،سبزیوں کی کاشت کی ہے۔
انہوں نے کیڑوں سے فصلوں کو محفوظ رکھنے کیلئے کئی افراد کواہم اور کارآمد مشورے دیئے۔
ان کا شمار ایسی شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے عصری اور دیسی طریقوں کا استعمال کیا۔انہوں نے انگور کی بہتر فصل کے لئے خود کے کئی طریقہ کار بنائے۔
انہوں نے ڈرپ اریگیشن،انگور میں نامیاتی طریقہ کار،مٹی اور پتے کے تجزیہ،دیگر اقسام کی تکنیک،پیسٹ مینجمنٹ بھی بنائے تاکہ انگور کی فصل بہتر ہوسکے۔انگور میں ان کے سائٹفک اور اختراعی طریقہ کار کے سبب ریکارڈ105ٹن فصل ہوئی۔