حیدرآباد: اسلامی سال کے پہلے مہینہ محرم الحرام کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اس ماہ مقدس میں مختلف اہم واقعات رونما ہوئے ہیں۔ مذہب اسلام کی بقا اور شریعت کے تحفظ کیلئے یوم عاشورہ کو امام عالی مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے جو عظیم قربانی پیش کی ہے، وہ تاقیامت یاد رکھی جائے گی۔ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے شریعت کے تحفظ کیلئے کربلا میں جام شہادت نوش فرمایا اور ساری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ باطل کے سامنے سر ہرگز نہیں جھکانا چاہیے۔
حیدرآباد میں یوم عاشورہ روایتی طور پر بصد عقیدت واحترام منایا جاتا ہے۔ یوم عاشورہ کو تاریخی بی بی کے علم کا جلوس، الاوہ بی بی دبیر پورہ سے برآمد ہوتا ہے یہ جلوس سارے ملک میں مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کا بھی حامل ہے۔ بی بی کے علم کا جلوس ہاتھی پر نکالنے کی روایت آج بھی بدستور جاری ہے۔
حیدرآباد میں بی بی کا علم
شہر حیدرآباد میں بی بی کے علم کے جلوس کی روایت کافی قدیم ہے۔زائد از400سال قبل قطب شاہی دور میں عبداللہ قطب شاہ کی والدہ حیات بخشی بیگم نے اس کا آغاز کیا تھا۔ بی بی علم سیدنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کے نام سے موسوم کیا گیا تھا- ابتداء میں یہ علم قلعہ گولکنڈہ کے روبرو قدیم عاشور خانہ سے نکلا کرتا تھا۔ قطب شاہی سلطنت کے زوال کے بعد یہ علم قدیم شہر کی بیرونی حصہ واقع دبیر پورہ سے نکالا جاتا ہے اور اس علم کو بی بی کے علم سے موسوم کیا گیا۔ بی بی کا علم ایرانی ڈیزائن پر مشتمل ہیں۔ بعد ازاں آصفیہ خاندان کے فرمانرواوں نے نہ صرف اس روایت کو برقرار رکھا بلکہ بڑے پیمانہ پر گرانٹس کی منظوری بھی عمل میں لائی۔
مزید پڑھیں: حیدرآباد: علما اور اعلیٰ حکام کی میٹنگ کے بعد محرم منانے کا فیصلہ ہوگا
سلاطین آصفیہ کے دور میں بی بی کے علم پر ہیروں کی چھ تھیلیاں بھی چڑھائی گئیں جو آج بھی موجود ہیں۔آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان نے بھی عاشور خانوں پر خصوصی توجہ دی اور ان عاشور خانوں کو بہتر سے بہتر بنایا گیا۔ بی بی کے علم کے جلوس کے موقع پر بڑے پیمانہ پر انتظامات کیے جاتے، نظام ٹرسٹ کے تحت محرم کے تمام انتظامات روبہ عمل لائے جاتے تھے۔ اس کا سلسلہ آج تک بھی جاری ہے۔ بی بی کے علم کے جلوس کو دیکھنے کے لئے ریاست بھر سے لوگ آتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے بھی انتظامات کیے جاتے ہیں۔