ETV Bharat / state

آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے لیے غیرمتعدی بیماری سب سے بڑا چیلنج: سروے - ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا

ملک کی اعلیٰ تجارتی ایسوسی ایشن ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا کے ذریعہ پورے ملک میں 'بیماری سے تندرستی' مہم کے تحت کیے گئے سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے صحت عامہ کے لیے غیر متعدی بیماریاں ایک بڑا چیلنج ہیں۔ ملک میں ابھرتے ہوئے خطرے کے طور پر سامنے آرہی غیر متعدی بیماریوں پر ایک ورچوئل پینل کے ذریعہ تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے لیے غیرمتعدی بیماری سب سے بڑا چیلنج
آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے لیے غیرمتعدی بیماری سب سے بڑا چیلنج
author img

By

Published : Aug 24, 2021, 7:30 PM IST

دنیا کی سر فہرست بیماریوں یعنی ذیابیطیس، موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر میں مبتلا افراد کی تعداد کی بات کی جائے تو بھارت بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے، جہاں متواتر اس طرح کی بیماریوں سے مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ حال ہی میں ایک سروے میں بتایا گیا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں غیر متعدی بیماریاں( این سی ڈی یعنی جو بیماریاں چھونے سے کسی انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی) کا پھیلاؤ 16.9 فیصد ہے، جو قومی اوسط کے مقابلے میں 11.62 فیصد زیادہ ہے۔

قومی اوسط کے مقابلے میں ان ریاستوں میں غیر متعدی امراض( این سی ڈی) جیسے ہائی بلڈ پریشر، ہاضمے کی بیماریاں، ذیابیطیس اور اعصابی بیماریوں کا پھیلاؤ زیادہ ہے۔ پورے ملک میں ہائی بلڈ پریشر، ہاضمے سے متعلق بیماریاں اور ذیابیطیس تین ایسی این سی ڈی بیماریاں جو زیادہ پائی جاتی ہیں، اس کے بعد نفسیاتی بیماریاں، سانس کی بیماریاں، عارضہ قلب، گردوں کی خرابی اور کینسر جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

ملک کی اعلیٰ تجارتی ایسوسی ایشن ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا کے ذریعہ پورے ملک میں 'بیماری سے تندرستی' مہم کے تحت کیے گئے اس سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے صحت عامہ کے لیے غیر متعدی بیماریاں ایک بڑا چیلنج ہیں۔ ملک میں ابھرتے ہوئے خطرے کے طور پر سامنے آرہی غیر متعدی بیماریوں پر ایک ورچوئل پینل کے ذریعہ تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ جس کا موضوع تھا ' تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لیے صحت کے نئے چیلنج'۔

ملک میں این سی ڈی کے بڑھتے ہوئے کیسز اور مصیبت زدہ خاندانوں کے سماجی پروفائل کا تجزیہ کرنے کے لیے یہ سروے کیا گیا تھا، جس کا عنوان تھا 'بھارت میں غیر متعدی امراض'۔یہ سروے 21 ریاستوں کے 2 لاکھ 33 ہزار 672 افراد اور 673 پبلک ہیلتھ دفتر پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں:دفتر میں ورزش کرنے کے آسان طریقے کے بارے میں جانیں

این سی ڈی سے وابستہ خطرات والے عوامل کے بارے میں جاننے کے لیے گیے گئے اس سروے میں بتایا گیا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں تناؤ کے بڑھتے خدشات قومی اوسط سے کہیں زیادہ ہے، جو دل کے امراض، ذیابطیس، ہاضمے کی بیماری اور پیچدہ امراض کا باعث بن رہی ہے۔اس میں بتایا گیا کہ خطے کے 63 فیصد لوگ تناؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اس علاقے میں لوگ جسمانی سرگرمیاں کرتے ہیں، جس سے ان کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کم ہوتا ہے۔حالانکہ موٹاپے سے متعلق این سی ڈی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ممکنہ طور پر دوسرے طریقہ کار بھی موجود ہیں، جیسے نمک اور مصالحہ دار کھانا نہ کھا کر آپ اپنے باڈی انڈیکس کو کم کرسکتے ہیں۔

اس مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس خطے میں آلودگی بہت ہے، جو مستقبل میں یہ اعصابی، دل اور پھیپھڑوں سے متعلقہ بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس کی بینادی خطے میں زیادہ کان کنی ، پتھر کی کھدائی اور تعمیراتی سرگرمیاں ہیں۔ گھریلو فضائی آلودگی بھی اس علاقے میں ہائی بلڈ پریشر اور اعصابی بیماریوں کی باعث بن رہی ہے۔کام کرنے کی جگہ میں لوگ 82 فیصد فضائی آلودگی کا سامنا کرتے ہیں جبکہ 76 فیصد نے قبول کیا کہ انہیں گھر کی فضائی آلودگی کا سامنا ہے۔

اس خطے میں لوگ سبزیوں اور پھلوں کے بجائے زیادہ تر گوشت کو اپنی خوراک مین شامل کرتے ہین۔ مطالعے کے مطابق آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں 90 فیصد لوگ غیر سبزی خور ہیں جبکہ 68 فیصد لوگ مکمل طور پر سرخ گوشت کا استعمال کرتے ہیں۔جو این سی ڈی پر اثرات مرتب کرتے ہیں، جس سے نظام ہاضمہ، دل اور بلڈ پریشر متاثر ہوتا ہے۔ حالانکہ دونوں ریاستوں میں تمباکو کا استعمال قومی اوسط سے کم پایا گیا اور اس طرح ریاست میں ہائی بلڈ پریشر ، دل کی بیماریوں اور ذیابیطس سے متعلق این سی ڈی کے پھیلاؤ کے کم ہونے کے امکان ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی قومی شرح 3.60 فیصد ہے ، جبکہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں اس کی شرح 8.54 فیصد ہے۔ جو بعد میں ہاضمے سے متعلق بیماری اور ذیابطیس کا باعث بنتی ہیں، دونوں ریاستوں میں

ہاضمے کی بیماریوں کی قومی اوسط شرح 3.05 فیصد ہے جبکہ ذیابیطس کے لیے یہ 2.85 فیصد ہے۔ دونوں ریاستوں میں دماغی امراض کی شرح 2.52 فیصد ہے جبکہ گردوں کی بیماری کی شرح 0.66 فیصد ہے۔یہ پھر سے دماغی مرض کی قومی اوسط سے 1.3 فیصد زیادہ ہے اور گردوں کی بیماری کی قومی اوسط سے 0.4 فیصد زیادہ ہے۔آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں دل کی بیماریوں ، کینسر ، ہاضمے کی بیماریوں اور سانس کی بیماریوں کا پھیلاؤ ان بیماریوں کے قومی اوسط پھیلاؤ کی شرح کے مقابلے میں کم پایا گیا۔

کووڈ 19 وبائی مرض نے ہمیں بتادیا ہے کہ بہتر طبی نظام ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔پورے ملک میں کووڈ بحران کے دوران جو بد نظمی نظر آئی ہے، اس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ غیر متعدی بیماری میں متبلا افراد کی شرح اموان ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہے جن میں غیر متعدی بیماری نہیں ہوتی ہے۔

حیدرآباد کے اپولو اسپتال کے سینئیر کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر سی ایچ وسنتھ کمار نے کہا کہ ' این سی ڈی انسانی زندگی کے ایک سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ کسی بھی عمر کے انسان کو متاثر کرسکتی ہے، چاہے آپ مالی طور پر مضبوط ہو یا نہیں اس میں مبتلا ہونے کا خدشہ بنا رہتا ہے۔ بیماری کا وقت پر پتہ لگنا اور اس کا بہتر علاج ہی این سی ڈی بڑھتے ہوئے معاملات کو روکنے میں کلیدی رول ادا کرتا ہے۔لہذا ضروری ہے کہ اسے روکنے کے لیے معاشرہ اور گورنمنٹ کو ایک ساتھ آگے آنا ہوگا تب ہی اس کے خلاف جاری جنگ پر فتح حاصل کی جاسکتی ہے، جو صرف بھارت ہی نہیں پورے ملک کو اپنے گرفت میں لیتا جارہا ہے۔

دنیا کی سر فہرست بیماریوں یعنی ذیابیطیس، موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر میں مبتلا افراد کی تعداد کی بات کی جائے تو بھارت بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے، جہاں متواتر اس طرح کی بیماریوں سے مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ حال ہی میں ایک سروے میں بتایا گیا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں غیر متعدی بیماریاں( این سی ڈی یعنی جو بیماریاں چھونے سے کسی انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی) کا پھیلاؤ 16.9 فیصد ہے، جو قومی اوسط کے مقابلے میں 11.62 فیصد زیادہ ہے۔

قومی اوسط کے مقابلے میں ان ریاستوں میں غیر متعدی امراض( این سی ڈی) جیسے ہائی بلڈ پریشر، ہاضمے کی بیماریاں، ذیابیطیس اور اعصابی بیماریوں کا پھیلاؤ زیادہ ہے۔ پورے ملک میں ہائی بلڈ پریشر، ہاضمے سے متعلق بیماریاں اور ذیابیطیس تین ایسی این سی ڈی بیماریاں جو زیادہ پائی جاتی ہیں، اس کے بعد نفسیاتی بیماریاں، سانس کی بیماریاں، عارضہ قلب، گردوں کی خرابی اور کینسر جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

ملک کی اعلیٰ تجارتی ایسوسی ایشن ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا کے ذریعہ پورے ملک میں 'بیماری سے تندرستی' مہم کے تحت کیے گئے اس سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے صحت عامہ کے لیے غیر متعدی بیماریاں ایک بڑا چیلنج ہیں۔ ملک میں ابھرتے ہوئے خطرے کے طور پر سامنے آرہی غیر متعدی بیماریوں پر ایک ورچوئل پینل کے ذریعہ تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ جس کا موضوع تھا ' تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لیے صحت کے نئے چیلنج'۔

ملک میں این سی ڈی کے بڑھتے ہوئے کیسز اور مصیبت زدہ خاندانوں کے سماجی پروفائل کا تجزیہ کرنے کے لیے یہ سروے کیا گیا تھا، جس کا عنوان تھا 'بھارت میں غیر متعدی امراض'۔یہ سروے 21 ریاستوں کے 2 لاکھ 33 ہزار 672 افراد اور 673 پبلک ہیلتھ دفتر پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں:دفتر میں ورزش کرنے کے آسان طریقے کے بارے میں جانیں

این سی ڈی سے وابستہ خطرات والے عوامل کے بارے میں جاننے کے لیے گیے گئے اس سروے میں بتایا گیا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں تناؤ کے بڑھتے خدشات قومی اوسط سے کہیں زیادہ ہے، جو دل کے امراض، ذیابطیس، ہاضمے کی بیماری اور پیچدہ امراض کا باعث بن رہی ہے۔اس میں بتایا گیا کہ خطے کے 63 فیصد لوگ تناؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اس علاقے میں لوگ جسمانی سرگرمیاں کرتے ہیں، جس سے ان کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کم ہوتا ہے۔حالانکہ موٹاپے سے متعلق این سی ڈی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ممکنہ طور پر دوسرے طریقہ کار بھی موجود ہیں، جیسے نمک اور مصالحہ دار کھانا نہ کھا کر آپ اپنے باڈی انڈیکس کو کم کرسکتے ہیں۔

اس مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس خطے میں آلودگی بہت ہے، جو مستقبل میں یہ اعصابی، دل اور پھیپھڑوں سے متعلقہ بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس کی بینادی خطے میں زیادہ کان کنی ، پتھر کی کھدائی اور تعمیراتی سرگرمیاں ہیں۔ گھریلو فضائی آلودگی بھی اس علاقے میں ہائی بلڈ پریشر اور اعصابی بیماریوں کی باعث بن رہی ہے۔کام کرنے کی جگہ میں لوگ 82 فیصد فضائی آلودگی کا سامنا کرتے ہیں جبکہ 76 فیصد نے قبول کیا کہ انہیں گھر کی فضائی آلودگی کا سامنا ہے۔

اس خطے میں لوگ سبزیوں اور پھلوں کے بجائے زیادہ تر گوشت کو اپنی خوراک مین شامل کرتے ہین۔ مطالعے کے مطابق آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں 90 فیصد لوگ غیر سبزی خور ہیں جبکہ 68 فیصد لوگ مکمل طور پر سرخ گوشت کا استعمال کرتے ہیں۔جو این سی ڈی پر اثرات مرتب کرتے ہیں، جس سے نظام ہاضمہ، دل اور بلڈ پریشر متاثر ہوتا ہے۔ حالانکہ دونوں ریاستوں میں تمباکو کا استعمال قومی اوسط سے کم پایا گیا اور اس طرح ریاست میں ہائی بلڈ پریشر ، دل کی بیماریوں اور ذیابیطس سے متعلق این سی ڈی کے پھیلاؤ کے کم ہونے کے امکان ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی قومی شرح 3.60 فیصد ہے ، جبکہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں اس کی شرح 8.54 فیصد ہے۔ جو بعد میں ہاضمے سے متعلق بیماری اور ذیابطیس کا باعث بنتی ہیں، دونوں ریاستوں میں

ہاضمے کی بیماریوں کی قومی اوسط شرح 3.05 فیصد ہے جبکہ ذیابیطس کے لیے یہ 2.85 فیصد ہے۔ دونوں ریاستوں میں دماغی امراض کی شرح 2.52 فیصد ہے جبکہ گردوں کی بیماری کی شرح 0.66 فیصد ہے۔یہ پھر سے دماغی مرض کی قومی اوسط سے 1.3 فیصد زیادہ ہے اور گردوں کی بیماری کی قومی اوسط سے 0.4 فیصد زیادہ ہے۔آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں دل کی بیماریوں ، کینسر ، ہاضمے کی بیماریوں اور سانس کی بیماریوں کا پھیلاؤ ان بیماریوں کے قومی اوسط پھیلاؤ کی شرح کے مقابلے میں کم پایا گیا۔

کووڈ 19 وبائی مرض نے ہمیں بتادیا ہے کہ بہتر طبی نظام ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔پورے ملک میں کووڈ بحران کے دوران جو بد نظمی نظر آئی ہے، اس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ غیر متعدی بیماری میں متبلا افراد کی شرح اموان ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہے جن میں غیر متعدی بیماری نہیں ہوتی ہے۔

حیدرآباد کے اپولو اسپتال کے سینئیر کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر سی ایچ وسنتھ کمار نے کہا کہ ' این سی ڈی انسانی زندگی کے ایک سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ کسی بھی عمر کے انسان کو متاثر کرسکتی ہے، چاہے آپ مالی طور پر مضبوط ہو یا نہیں اس میں مبتلا ہونے کا خدشہ بنا رہتا ہے۔ بیماری کا وقت پر پتہ لگنا اور اس کا بہتر علاج ہی این سی ڈی بڑھتے ہوئے معاملات کو روکنے میں کلیدی رول ادا کرتا ہے۔لہذا ضروری ہے کہ اسے روکنے کے لیے معاشرہ اور گورنمنٹ کو ایک ساتھ آگے آنا ہوگا تب ہی اس کے خلاف جاری جنگ پر فتح حاصل کی جاسکتی ہے، جو صرف بھارت ہی نہیں پورے ملک کو اپنے گرفت میں لیتا جارہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.