تلنگانہ ہائیکورٹ نے کورونا وائرس سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس تلنگانہ راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل بنچ نے حکومت کے رویہ پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے شدید ریمارکس کئے۔ عدالت نے ریاستی چیف سکریٹری ، پرنسپل سکریٹری محکمہ صحت ، پرنسپل سکریٹری بلدی نظم و نسق اور کمشنر جی ایچ ایم سی کو 28 جولائی کو عدالت کے سامنے حاضر ہونے کی ہد ایت دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے اور ریاست میں کورونا وائرس کے معائنوں پر بالکل دھیان نہیں دیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں وباء کی صور تحال بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ چیف جسٹس نے یہ انتباہ دیا کہ اگر حکومت ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہ کرے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، اور حکومت کو یہ آخری موقع دیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’میں اپنی عوام کو مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اور حکومت کی نااہلی مجرمانہ خاموشی ہے‘۔ جسٹس آر ایس چوہان نے یہ بھی کہا کہ پڑو سی ریاستوں کے مقابلے تلنگانہ میں ایک لاکھ عوام پر صرف 6000 معائنے کئے جارہے ہیں جو تشویش کا باعث ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ حکومت عوام سے کووڈ ۔19 کے بارے میں حقائق چھپانے میں کامیاب ہوگئی ہے اور متعلقہ عہدیدار اس کے ذمہ دار ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ پہلے محکمہ صحت کی ویب سائیٹ پر کور ونا وائرس کے کیسز سے متعلق روزانہ تفصیلات اپ لوڈ کئے جاتے تھے لیکن دانستہ طور پر اس کو روک دیا گیا اور عوام کورونا صورتحال سے بالکل بے خبر ہے۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ سابق میں تین مرتبہ احکامات جاری کئے گئے اور ان میں ایک پر بھی عمل آوری نہیں کی گئی اور نہ کوئی عہدیدار اس کی ذ مہ داری قبول کرنے تیار ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئی سی ایم آر کے رہنما خطوط پر بالکل ہی عمل نہیں کیاگیاہے۔ اور ریاست میں کورونا کی ٹسٹنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد: قصاب برادری کے لوگوں نے کورونا ٹیسٹ کروایا