ETV Bharat / state

حیدرآباد کی ایک بستی، جہاں زندگی تھم سی گئی ہے - اندھوں کی بستی

حیدرآباد میں ایک ایسی بھی بستی ہے جسے اندھوں کی بستی کہا جاتا ہے۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Mar 22, 2019, 2:55 PM IST

Updated : Mar 22, 2019, 3:01 PM IST

سنہ 1986 میں ریاست کے سابق وزیر اعلٰی آنجہانی این ٹی راما راؤ نے اندھے بہرے گونگے اور ہاتھوں اور پیروں سے معذور افراد کے لیے یہ بستی بسائی تھی۔

ان کے لیے مکانات تعمیر کرائے گئے تھے۔ تاہم 31 سال سے اس بستی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ 109 مکانات ہیں، لیکن ان مکانات میں رہنے والوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے۔

حیدرآباد میں ایک ایسی بھی بستی ہے جسے اندھوں کی بستی کہا جاتا ہے۔

تلنگانہ کے سبھی غریب و بے سہارا معمر بیواؤں اور معذورین کی مدد کے لیے حکومت تلنگانہ نے آسرا اسکیم کا آغاز کیا تھا۔ معمرین اور بیواؤں کے لیے 1000 روپے، معذورین کے لیے 1500روپے وظیفہ دیا جاتا ہے۔
آسرا اسکیم کے لیے بجٹ میں 4 ہزار کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے معذور افراد نے بتایا کہ ان کے محلے میں پانی کی سہولت نہیں ہے اور بچوں کے لیے اسکول اور دواخانے بھی نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے پندرہ سو روپے دیے جاتے ہیں۔ لیکن ہماری زندگی گزر بسر کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اس میں کئی افراد آنکھ سے معذور ہیں۔ وہ بھیک مانگا کرتے ہیں، بھیک مانگنے پر انہیں پولیس گرفتار کرتے ہوئے جیلوں کو منتقل کرتی ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ ہم زندگی کیسے گزاریں؟ اگر حکومت تمام سہولتیں اور وظائف کی رقم زیادہ دے تو ہماری زندگی اچھے سے گزر سکے گی۔
حکومت معذور ملازموں کے کوٹہ پر عمل آواری کریں تاکہ معذور افراد بھیک مانگنے کے بجائے باعزت روزگار اختیار کر سکے۔

سنہ 1986 میں ریاست کے سابق وزیر اعلٰی آنجہانی این ٹی راما راؤ نے اندھے بہرے گونگے اور ہاتھوں اور پیروں سے معذور افراد کے لیے یہ بستی بسائی تھی۔

ان کے لیے مکانات تعمیر کرائے گئے تھے۔ تاہم 31 سال سے اس بستی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ 109 مکانات ہیں، لیکن ان مکانات میں رہنے والوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے۔

حیدرآباد میں ایک ایسی بھی بستی ہے جسے اندھوں کی بستی کہا جاتا ہے۔

تلنگانہ کے سبھی غریب و بے سہارا معمر بیواؤں اور معذورین کی مدد کے لیے حکومت تلنگانہ نے آسرا اسکیم کا آغاز کیا تھا۔ معمرین اور بیواؤں کے لیے 1000 روپے، معذورین کے لیے 1500روپے وظیفہ دیا جاتا ہے۔
آسرا اسکیم کے لیے بجٹ میں 4 ہزار کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے معذور افراد نے بتایا کہ ان کے محلے میں پانی کی سہولت نہیں ہے اور بچوں کے لیے اسکول اور دواخانے بھی نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے پندرہ سو روپے دیے جاتے ہیں۔ لیکن ہماری زندگی گزر بسر کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اس میں کئی افراد آنکھ سے معذور ہیں۔ وہ بھیک مانگا کرتے ہیں، بھیک مانگنے پر انہیں پولیس گرفتار کرتے ہوئے جیلوں کو منتقل کرتی ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ ہم زندگی کیسے گزاریں؟ اگر حکومت تمام سہولتیں اور وظائف کی رقم زیادہ دے تو ہماری زندگی اچھے سے گزر سکے گی۔
حکومت معذور ملازموں کے کوٹہ پر عمل آواری کریں تاکہ معذور افراد بھیک مانگنے کے بجائے باعزت روزگار اختیار کر سکے۔

Intro:معذور افراد انسانی معاشرے کا وہ حصہ ہے جو عام افراد کی نسبت سے زیادہ توجہ کا مستحق ہے کوئی بھی مذہب معاشرہ معذوروں کو نظرانداز کرنا یا انہیں معاشرے میں قابل احترام مقام سے محروم رکھنا کے تصور بھی نہیں کرسکتا. حیدرآباد میں معذورین کی ایک بستی ہے جسے اندھوں کی بستی کہا. جاتا ہے .

1 986میں سابقہ وزیر اعلٰی آنجہانی این ٹی راما راؤ نے معذورین جیسے اندھے بہرے گونگے اور ہاتھوں اور پیروں سے معذور افراد کے لئے حکومت کی طرف سے اس بستی کو مختص کیا گیا تھا.

معذورین کو مکانات تعمیر کروا کے دیا گیا تھا. 31 سال سے اس بستی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے 109 مکانات ہے لیکن ان مکانات میں رہنے والے معذورین کو کوئی سہولت نہیں ہے.

تلنگانہ کے سبھی غریب و بے سہارا معمرین بیواؤں اور معذورین کی مدد کے لیے حکومت تلنگانہ نے آسرا اسکیم کا آغاز کیا تھا. معمرین اور بیواؤں کے لیے 1000 روپے معذورین کے لیے 1500روپے وظیفہ دیا جاتا ہے آسرا اسکیم کے لیے بجٹ میں 4 ہزار کروڑ مختص کئے گئے. ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے معذورین نے بتایا کہ ان کے محلے میں پانی کی سہولت نہیں ہے اور بچوں کے لئے اسکول اور دواخانے بھی نہیں ہے. حکومت کی جانب سے پندرہ سو روپے دیے جاتے ہیں لیکن ہماری زندگی گزر بسر کرنے کے لیے ناکافی ہے اس میں کئی افراد آنکھ سے معذور ہے وہ بھیک مانگا کرتے ہیں بھیک مانگنے پر انہیں پولیس گرفتار کرتے ہوئے جیلوں کو منتقل کرتی ہے ان کا مطالبہ ہے کہ کیسے ہم زندگی گزاریں. اگر حکومت تمام سہولتیں اور وظائف کی رقم زیادہ دے تو ہماری زندگی اچھے سے گزر سکے گی.
حکومت معذور ملازموں کے کوٹہ پر عمل آواری کریں تاکہ معذور افراد بھیک مانگنے کے بجائے باعزت روزگار اختیار کر سکے.
بائٹ معذورین


Body:معذور افراد انسانی معاشرے کا وہ حصہ ہے جو عام افراد کی نسبت سے زیادہ توجہ کا مستحق ہے کوئی بھی مذہب معاشرہ معذوروں کو نظرانداز کرنا یا انہیں معاشرے میں قابل احترام مقام سے محروم رکھنا کے تصور بھی نہیں کرسکتا. حیدرآباد میں معذورین کی ایک بستی ہے جسے اندھوں کی بستی کہا. جاتا ہے .

1 986میں سابقہ وزیر اعلٰی آنجہانی این ٹی راما راؤ نے معذورین جیسے اندھے بہرے گونگے اور ہاتھوں اور پیروں سے معذور افراد کے لئے حکومت کی طرف سے اس بستی کو مختص کیا گیا تھا.

معذورین کو مکانات تعمیر کروا کے دیا گیا تھا. 31 سال سے اس بستی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے 109 مکانات ہے لیکن ان مکانات میں رہنے والے معذورین کو کوئی سہولت نہیں ہے.

تلنگانہ کے سبھی غریب و بے سہارا معمرین بیواؤں اور معذورین کی مدد کے لیے حکومت تلنگانہ نے آسرا اسکیم کا آغاز کیا تھا. معمرین اور بیواؤں کے لیے 1000 روپے معذورین کے لیے 1500روپے وظیفہ دیا جاتا ہے آسرا اسکیم کے لیے بجٹ میں 4 ہزار کروڑ مختص کئے گئے. ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے معذورین نے بتایا کہ ان کے محلے میں پانی کی سہولت نہیں ہے اور بچوں کے لئے اسکول اور دواخانے بھی نہیں ہے. حکومت کی جانب سے پندرہ سو روپے دیے جاتے ہیں لیکن ہماری زندگی گزر بسر کرنے کے لیے ناکافی ہے اس میں کئی افراد آنکھ سے معذور ہے وہ بھیک مانگا کرتے ہیں بھیک مانگنے پر انہیں پولیس گرفتار کرتے ہوئے جیلوں کو منتقل کرتی ہے ان کا مطالبہ ہے کہ کیسے ہم زندگی گزاریں. اگر حکومت تمام سہولتیں اور وظائف کی رقم زیادہ دے تو ہماری زندگی اچھے سے گزر سکے گی.
حکومت معذور ملازموں کے کوٹہ پر عمل آواری کریں تاکہ معذور افراد بھیک مانگنے کے بجائے باعزت روزگار اختیار کر سکے.
بائٹ معذورین


Conclusion:
Last Updated : Mar 22, 2019, 3:01 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.