سنہ 1986 میں ریاست کے سابق وزیر اعلٰی آنجہانی این ٹی راما راؤ نے اندھے بہرے گونگے اور ہاتھوں اور پیروں سے معذور افراد کے لیے یہ بستی بسائی تھی۔
ان کے لیے مکانات تعمیر کرائے گئے تھے۔ تاہم 31 سال سے اس بستی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ 109 مکانات ہیں، لیکن ان مکانات میں رہنے والوں کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے۔
تلنگانہ کے سبھی غریب و بے سہارا معمر بیواؤں اور معذورین کی مدد کے لیے حکومت تلنگانہ نے آسرا اسکیم کا آغاز کیا تھا۔ معمرین اور بیواؤں کے لیے 1000 روپے، معذورین کے لیے 1500روپے وظیفہ دیا جاتا ہے۔
آسرا اسکیم کے لیے بجٹ میں 4 ہزار کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بستی کے معذور افراد نے بتایا کہ ان کے محلے میں پانی کی سہولت نہیں ہے اور بچوں کے لیے اسکول اور دواخانے بھی نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے پندرہ سو روپے دیے جاتے ہیں۔ لیکن ہماری زندگی گزر بسر کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اس میں کئی افراد آنکھ سے معذور ہیں۔ وہ بھیک مانگا کرتے ہیں، بھیک مانگنے پر انہیں پولیس گرفتار کرتے ہوئے جیلوں کو منتقل کرتی ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ ہم زندگی کیسے گزاریں؟ اگر حکومت تمام سہولتیں اور وظائف کی رقم زیادہ دے تو ہماری زندگی اچھے سے گزر سکے گی۔
حکومت معذور ملازموں کے کوٹہ پر عمل آواری کریں تاکہ معذور افراد بھیک مانگنے کے بجائے باعزت روزگار اختیار کر سکے۔