ETV Bharat / state

موسی ندی میں طغیانی کی 111 ویں برسی - Great Musi Flood of 1908

حیدرآباد کے قلب میں واقع موسی ندی بظاہر شہر کے حسن کو دوبالا کرتی ہے لیکن حقیقت میں اس کا پانی اس قدر آلودہ ہو چکا ہے کہ لوگ اب اسے ایک گندے پانی کا نالہ قرار دے رہے یں۔

موسی ندی میں طغیانی کی 111 ویں برسی
author img

By

Published : Oct 1, 2019, 11:53 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 8:12 PM IST

تاریخ میں 28 ستمبر 1908 کا دن ایک ایسا سیاہ باب ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس دن حیدرآباد میں طغیانی اور طوفانی بارش کی وجہ سے تقریباً 50 ہزار لوگوں ہلاک ہوگئے تھے۔

طغیانی کی تباہ کاریوں کے بعد نظام میر عثمان علی خان بہادر نے 1911ء میں عثمان ساگر، حمایت ساگر اور 70 کیلومیٹر پر واقع موسی ندی کی تعمیر کی تھی۔

موسی ندی میں طغیانی کی 111 ویں برسی

آصف جاہی حکمرانوں نے 111 برس قبل حیدرآباد میں بارش کے پانی کی نکاسی کے سلسلہ میں موثر انتظامات کئے تھے جبکہ آج بھی اسی زمانہ میں تعمیر کیا گیا زیرزمین ڈرینیج سسٹم شہر کے مختلف علاقوں میں کارکرد ہے۔

آج موسی ندی اپنی خوبصورتی پوری طرح کھو چکی ہے اور اس میں شہر کا آلودہ پانی جمع ہو رہا ہے۔

جیسے جیسے موسی ندی کے اطراف آبادیاں بستی گئیں وہیں عمارتیں اور صنعتیں قائم کی گئی جس کیو جہ سے ندی کا رقبہ سکرتا گیا۔ پہلے ندی میں پانی کی موجیں رواں دواں ہوتی تھیں آج موسی ندی ایک کچرے گندے نالے میں تبدیل ہوچکی ہے۔


فورم فار بٹر حیدرآباد کی جانب سے 28 ستمبر کو افضل پارک میں واقع املی کے درخت (1908 میں طغیانی کے وقت 150 افراد نے اس درخت پر چڑھ کر اپنی جان بچائی تھی) کے قریب ایک پروگرام منعقد کیا- پروگرام کا مقصد حیدرآباد کی تاریخ کو نئی نسل تک پہنچانا تھا۔

اس موقع پر چیرمین فورم وید کمار نے کہا کہ تاریخی موسی ندی کو نظرانداز کیا جار ہے جبکہ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موسی ندی کی تزئین نو اور صفائی کےلیے اقدامات کریں۔

بائٹ وید کمار ڈاکٹر محمد صفی اللہ تاریخ داں

تاریخ میں 28 ستمبر 1908 کا دن ایک ایسا سیاہ باب ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس دن حیدرآباد میں طغیانی اور طوفانی بارش کی وجہ سے تقریباً 50 ہزار لوگوں ہلاک ہوگئے تھے۔

طغیانی کی تباہ کاریوں کے بعد نظام میر عثمان علی خان بہادر نے 1911ء میں عثمان ساگر، حمایت ساگر اور 70 کیلومیٹر پر واقع موسی ندی کی تعمیر کی تھی۔

موسی ندی میں طغیانی کی 111 ویں برسی

آصف جاہی حکمرانوں نے 111 برس قبل حیدرآباد میں بارش کے پانی کی نکاسی کے سلسلہ میں موثر انتظامات کئے تھے جبکہ آج بھی اسی زمانہ میں تعمیر کیا گیا زیرزمین ڈرینیج سسٹم شہر کے مختلف علاقوں میں کارکرد ہے۔

آج موسی ندی اپنی خوبصورتی پوری طرح کھو چکی ہے اور اس میں شہر کا آلودہ پانی جمع ہو رہا ہے۔

جیسے جیسے موسی ندی کے اطراف آبادیاں بستی گئیں وہیں عمارتیں اور صنعتیں قائم کی گئی جس کیو جہ سے ندی کا رقبہ سکرتا گیا۔ پہلے ندی میں پانی کی موجیں رواں دواں ہوتی تھیں آج موسی ندی ایک کچرے گندے نالے میں تبدیل ہوچکی ہے۔


فورم فار بٹر حیدرآباد کی جانب سے 28 ستمبر کو افضل پارک میں واقع املی کے درخت (1908 میں طغیانی کے وقت 150 افراد نے اس درخت پر چڑھ کر اپنی جان بچائی تھی) کے قریب ایک پروگرام منعقد کیا- پروگرام کا مقصد حیدرآباد کی تاریخ کو نئی نسل تک پہنچانا تھا۔

اس موقع پر چیرمین فورم وید کمار نے کہا کہ تاریخی موسی ندی کو نظرانداز کیا جار ہے جبکہ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موسی ندی کی تزئین نو اور صفائی کےلیے اقدامات کریں۔

بائٹ وید کمار ڈاکٹر محمد صفی اللہ تاریخ داں

Intro:حیدرآباد قلب میں واقع موسی ندی باظاہر شہر کا حسن کو دوبالا کرتی ہے لیکن حقیقت میں اس کا پانی اس قدر آلودہ ہو گیا ہے کہ اب لوگ اسے گندے پانی کا نالہ قرار دیتے ہیں-

شہر حیدرآباد تاریخ میں 28 ستمبر1908 ایک ایسا سیاہ باب ہے کہ اسے فراموش نہیں کرنا ناممکن ہے - 28 ستمبر کے روز طوفانی بارش ہوئی تھی جس نے 50 ہزار لوگوں کی موت ہوئی تھی- اس طغیانی کے بعد شیشیم نظام میرا عثمان علی خان بہادر نے 1911ء میں عثمان ساگر حمایت ساگر اور
دنیا کی سب سے طویل موسی ندی جو 70 کیلو میٹر کی ہے تعمیر کروایا - 111 سال قبل حیدرآباد میں آئی ہو لناک طغیانی کی تباہیوں کے بعد آصف جاہی حکمرانوں نے حیدرآباد میں بارش کیے پانی کی نکاسی کا موثر انتظام کیا جس پر آج بھی شہر انتظامیہ کا نہ سر ہے اور زیرزمین ڈرنیج لائن کی تنصیب آج بھی کارکرد ہے اور آلودہ پانی کے علاوہ بارش کے پانی کی نکاسی ہوتی ہے - شہر حیدرآباد کے آلوہ پانی اور گندگی موسی ندی میں جمع ہو رہی ہے - جیسے جیسے موسی ندی کے اطراف میں آبادی بڑھتی گئی عمارت تعمیر اور صنعتی قئم ہونے لگیں ویسے ویسے ندی کا رقبہ سکڑتا چلا گیا
چنانچہ جہاں ندی کا پانی ٹھا ٹھیں مارتا تھا آج وہاں گندگی کا انبار لگا ہوا ہے - آج یہ. ندی اپنی اصل ہئیت سے بہت چھوٹی اور خراب حالت میں ہے
آج فورم فار بٹر حیدرآباد کی جانب سے تاریخی طغیانی کی یاد میں افضل پارک میں مواقع املی کے درخت جس درخت نے طغیانی میں 150لوگوں کی جان بچائی تھی اس کے دامن میں آیک پروگرام منعقد کیا- اس موقع پر چیر مین فورم فار بٹر حیدرآباد وید کمار نے کہا کہ 60سال سے تاریخی موسی ندی کو نظر انداز کیا جار ہے اور انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے ندی کی ترئن اور صاف صفائی آئی کے لئے بجٹ بھی منظور کیا تھا لیکن آج تک کام کا آغاز نہیں ہوا -
بائٹ وید کمار
ڈاکٹر محمد صفی اللہ تاریخ داں
بائٹ مقامی


Body:حیدرآباد قلب میں واقع موسی ندی باظاہر شہر کا حسن کو دوبالا کرتی ہے لیکن حقیقت میں اس کا پانی اس قدر آلودہ ہو گیا ہے کہ اب لوگ اسے گندے پانی کا نالہ قرار دیتے ہیں-

شہر حیدرآباد تاریخ میں 28 ستمبر1908 ایک ایسا سیاہ باب ہے کہ اسے فراموش نہیں کرنا ناممکن ہے - 28 ستمبر کے روز طوفانی بارش ہوئی تھی جس نے 50 ہزار لوگوں کی موت ہوئی تھی- اس طغیانی کے بعد شیشیم نظام میرا عثمان علی خان بہادر نے 1911ء میں عثمان ساگر حمایت ساگر اور
دنیا کی سب سے طویل موسی ندی جو 70 کیلو میٹر کی ہے تعمیر کروایا - 111 سال قبل حیدرآباد میں آئی ہو لناک طغیانی کی تباہیوں کے بعد آصف جاہی حکمرانوں نے حیدرآباد میں بارش کیے پانی کی نکاسی کا موثر انتظام کیا جس پر آج بھی شہر انتظامیہ کا نہ سر ہے اور زیرزمین ڈرنیج لائن کی تنصیب آج بھی کارکرد ہے اور آلودہ پانی کے علاوہ بارش کے پانی کی نکاسی ہوتی ہے - شہر حیدرآباد کے آلوہ پانی اور گندگی موسی ندی میں جمع ہو رہی ہے - جیسے جیسے موسی ندی کے اطراف میں آبادی بڑھتی گئی عمارت تعمیر اور صنعتی قئم ہونے لگیں ویسے ویسے ندی کا رقبہ سکڑتا چلا گیا
چنانچہ جہاں ندی کا پانی ٹھا ٹھیں مارتا تھا آج وہاں گندگی کا انبار لگا ہوا ہے - آج یہ. ندی اپنی اصل ہئیت سے بہت چھوٹی اور خراب حالت میں ہے
آج فورم فار بٹر حیدرآباد کی جانب سے تاریخی طغیانی کی یاد میں افضل پارک میں مواقع املی کے درخت جس درخت نے طغیانی میں 150لوگوں کی جان بچائی تھی اس کے دامن میں آیک پروگرام منعقد کیا- اس موقع پر چیر مین فورم فار بٹر حیدرآباد وید کمار نے کہا کہ 60سال سے تاریخی موسی ندی کو نظر انداز کیا جار ہے اور انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے ندی کی ترئن اور صاف صفائی آئی کے لئے بجٹ بھی منظور کیا تھا لیکن آج تک کام کا آغاز نہیں ہوا -
بائٹ وید کمار
ڈاکٹر محمد صفی اللہ تاریخ داں
بائٹ مقامی


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 8:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.