پھل فروش مارچ کے وسط میں کم داموں میں کچے آم ذخیرہ کرتے ہیں اور مناسب وقت پر اسے فروخت کرتے ہوئے بھاری منافع حاصل کرتے ہیں۔
رواں سال بھی پھل فروشوں نے مارچ میں حسب معمول آم کی کھیپ خریدی، لیکن 23 مارچ سے لاک ڈاؤن کے باعث اور اس میں توسیع کے باعث آم سڑ رہے ہیں اور پھل فروش روزانہ کئی کلو آم ضائع کرنے پر مجبور ہیں۔
پھل فروشوں کے مطابق انہوں نے موسم کے پیش نظر کئی ٹن آموں کا ذخیرہ کیا تھا، لیکن فروخت کے موقع پر لاک ڈاؤن نے بڑی مقدار میں ان کا مال ضائع کردیا، پھل فروشوں نے بتایا کہ ہمیں نقصان برداشت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
بڑے پھل فروش روزانہ 100 اور چھوٹے کاروباری 50 کلو آم ضائع کرنے پر مجبور ہیں، علاوہ ازیں آم ضائع ہونے کے باعث وہ خریدے گئے دام سے کم داموں پر فروخت کررہے ہیں۔
پھل فروشوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد مارکیٹ میں آم آنے بند ہوچکے ہیں۔