بابری مسجد کی شہادت میں سرگرم حصہ لینے والے سابق کارسیوک بلبیر سنگھ جو مسلمان (محمد عامر) ہوگئے تھے، ان کا حیدرآباد کے علاقہ حافظ بابا نگر میں انتقال ہوگیا۔
بتایا جاتا ہے کہ مرحوم کے افراد خاندان دو دن قبل پڑوسی ریاست کرناٹک گئے ہوئے تھے، ان کے واپس لوٹنے پر وہ مکان میں مردہ پائے گئے۔
شبہ کیا جارہا ہے کہ قلب پر حملے سے محمد عامر کی موت ہوئی ہے جب کہ پولیس کنچن باغ نے بھی ان کی موت سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔
بلبیر سنگھ نے بابری مسجد کی شہادت میں حصہ لینے کے بعد اپنا محاسبہ کیا اور خود کو گناہ گار پایا۔ اپنی سابقہ زندگی سے توبہ کی اور اسلام قبول کیا۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم نوجوانوں کی گرفتاری یوپی اسمبلی انتخابات کی تیاری: رہائی منچ
محمد عامر نے 1993ء میں اترپردیش مظفر نگر میں مولانا کلیم صدیقی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا اور مسلمان ہونے کے بعد سے انہوں نے مساجد کی تعمیر کے لیے سرگرم حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور سال 1994ء میں ہریانہ میں پہلی مسجد جسے مدینہ مسجد کہا جاتا ہے، کا سنگ بنیاد رکھا۔ بتایا گیا کہ انھوں نے ملک بھر میں 91 مساجد تعمیر کیں۔
محمد عامر حیدرآباد منتقل ہونے کے بعد حافظ بابا نگر سی بلاک میں مقیم تھے اور مساجد کی تعمیر کی مہم کے تحت حیدرآباد میں 59ویں مسجد رحیمیہ بالاپور میں تعمیری کام کا آغاز کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ محمد عامر کا دو دن قبل انتقال ہوا اور ان کی نعش مسخ ہوگئی تھی۔
متوفی کے افراد خاندان کے مکان واپس لوٹنے پر اس بات کا انکشاف ہوا۔ پولیس کنچن باغ کی ٹیم وہاں پہنچ گئی اور مصروف تحقیقات ہے۔ پولیس کے مطابق اگر افرادِ خاندان کی جانب سے موت پر شکوک وشبہات ظاہر کیے گئے تو پوسٹ مارٹم کا اقدام کیا جائے گا۔