تلنگانہ قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے سکریٹریٹ کی عبادت گاہوں کے مسئلہ پر حکومت کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ عبادت گاہوں کی تعمیر میں تاخیر کیلئے کے سی آر حکومت ٹال مٹول کی پالیسی اختیار کررہی ہے اور انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ بنا کر عبادت گاہوں کی تعمیر کے کام کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
محمد علی شبیر نے کہا کہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کیلئے جولائی 2020 میں دو مساجد اور ایک مندر کو راتوں رات غیر قانونی طریقہ سے منہدم کیا گیا۔
ابتداء میں وزیراعلی نے انہدام سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے ملبہ گرنے سے نقصان کی بات کہی لیکن بعد میں انہدام کی بات کو قبول کرلیا گیا۔
عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق حکومت کو سکریٹریٹ کی تعمیر سے قبل عبادت گاہوں کو تعمیر کرنا ہے لیکن اس معاملہ میں حکومت سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی۔
کانگریس کے رہنما نے کہا کہ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ بناکر بیان جاری کرتے ہوئے دونوں طبقات کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیئے کہ کیا حکومت نے سرکاری طور پر سنگ بنیاد کی تاریخ طے کی تھی۔
تینوں وزراء اور چند رہنماؤں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے سنگ بنیاد کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جبکہ اجلاس میں شریک مسلم رہنماؤں نے 26 فروری کو سنگ بنیاد کی بات کہی تھی۔ ریاستی وزراء کو سرکاری طور پر تاریخ کا اعلان کرنا چاہیئے تھا۔ اب جبکہ 26 فروری کی تاریخ قریب آرہی ہے، عوام کو پھر ایک بار گمراہ کرنے کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق کا سہارا لیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مساجد کی شہادت کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے پولیس کو روک دیا گیا۔ ہائی کورٹ میں حکومت نے عبادت گاہوں کے انہدام کا اعتراف کیا۔ وزیراعلی نے اسمبلی میں عبادت گاہوں کی موجودہ مقامات پر دوبارہ تعمیر اور اکتوبر2020 کے پہلے ہفتہ میں سنگ بنیاد کا اعلان کیا تھا لیکن دیگر وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔