نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی بنچ نے ہفتہ کو کہا کہ تلنگانہ ہائی کورٹ دیشا انکاؤنٹر کیس پر مزید کارروائی کا فیصلہ کرے گی۔ سی جے آئی نے واضح کیا کہ عدالت عظمیٰ اس کیس کی نگرانی نہیں کر سکتی کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ نچلی عدالت میں کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس سرپورکر کمیشن کی رپورٹ کی جانچ کیے بغیر دلائل سننا درست نہیں ہے۔ دیشا عصمت دری اور قتل کیس کے ملزمین کی فرضی انکاؤنٹر میں ہلاکت کے الزامات کی تحقیقات کے لیے پینل تشکیل دیا گیا تھا۔ SC transfers Disha Encounter case to Telangana High Court
جسٹس سرپورکر کمیشن نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپ دی۔ وی سی سجنار، جو انکاؤنٹر کے دوران سائبرآباد پولس کمشنر تھے، بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ سپریم کورٹ کے مقرر کردہ پینل کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میں 2019 کا دیشا انکاؤنٹر فرضی تھا، جسے پولیس کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس سلسلہ میں قتل کا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی۔
سپریم کورٹ کے مقرر کردہ پینل نے آج کہا کہ حیدرآباد میں 2019 کے سنسنی خیز اجتماعی عصمت دری اور قتل کے ملزمین کا پولیس نے فرضی انکاونٹر کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی قیادت میں پینل نے کہا کہ انکاؤنٹر میں مارے گئے عصمت دری اور قتل کے چار ملزمان میں سے تین نابالغ تھے۔ پینل نے سپریم کورٹ کو اپنی رپورٹ میں ملزم پولیس اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ دائر کرنے کی سفارش کی۔
یہ بھی پڑھیں:
Azam Khan Release From Jail: اعظم خان کو ملی جیل سے رہائی
واضح رہے کہ نومبر 2019 میں تلنگانہ کے حیدرآباد میں ایک 27 سالہ خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے اس کا قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون ڈاکٹر کی لاش شاد نگر میں ایک پل کے نیچے جلی ہوئی حالت میں پائی گئی تھی۔ حیدرآباد پولیس نے اس معاملے میں چار لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم بعد میں انہیں ایک انکاونٹر میں ہلاک کردیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ لوگ فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔